ہماری عُمر اِسی ایک دُکھ میں بیت گئی!
ہم اِس صدی کے نہیں تھے کہ جِس میں پیدا ہوئے
جنابِ حضرتِ دِل بھی، عجب الُو کے پَٹھے ہیں
جہاں دیکھا حسِیں کوئی، بِگڑ بیٹھے، مَچل بیٹھے
شکوہ نا کر ،کنارہ اختیار کر
ان دنوں زرا بد لحاظ ہوں میں۔
ہونے کو تو اس شہر میں کیا کیا نہیں ہوتا
حیرت ہے کہ اک شخص ہمارا نہیں ہوتا
میں جن دنوں ترے بارے میں سوچتا ہوں بہت
...انہیں دنوں تو یہ دنیا سمجھ میں آتی ہے
مدّت ہوئی کہ خود سے کہیں لاپتہ ہوں میں
گم راستے میں ہوں یا کوئی راستہ ہوں میں..؟
ہمیں کسی حادثے نے تقسیم کر دیا ہے
بدن کہیں ہے تو دل کہیں پر لگا ہوا ہے
چلو کہ آج کوہِ طور پہ جایا جائے
ایک شکوہ ہے براہِ راست سنایا جائے
آپ کے ہونٹوں سے لپٹے لفظوں کی قسم
آپ کی گفتگو مُجھے روح کی شِفاء لگتی ہے
دو چار نہیں مجھ کو فقط ایک دکھا دو
وہ شخص جو باہر سے بھی اندر کی طرح ہو
پر خار ہے تکلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ عادتیں بری ہیں
میں کھل کے کہہ رہا ہوں۔کوٸ پارسا نہیں میں
میں ایک تجسس کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ پرکھیں گے، جانیں گے، اُکتا جائیں گے
تیرا مغرور ہو جانا بجا تھا
مجھے تجھ سے محبت جو ہو گئی تھی
جھک کر سلام کرنے سے حرج نہیں مگر
سر اتنا مت جھکاؤ کہ دستار گر پڑے
کاش تعبیر بھی آ جائے کِسی روز نظر
ائے دن خواب یہ آتے ہیں، کہ آپ آتے ہیں
یہ جو ہم لوگ ہیں احساس میں جلتے ہوئے لوگ
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے
تیرے قرب کے بیمار نہ جانے کب
تیرے گلے ملیں گے شفا پائیں گے
خدا کی پکڑ سے ڈرتے ہیں ورنہ
جس مقام پر تم غرور کرتے ہو
ہمارے لیے عام سی بات ہے
تیرے قرب کے بیمار نہ جانے کب
تیرے گلے ملیں گے شفا پائیں گے
میں تَصّور سے مُطمئِن ھُوں مگر
آرزُو ھے.... تُو رو برو آئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain