جن کی زندگی غم مشکلات دکھ دردوں سے آراستہ رھتی ھے وھی لوگ زندگی جیتے ھیں لیکن جن کی زندگی میں مشکلات اور غم دکھ درد کم ھوں یا نہ ھوں وہ لوگ زندگی بسر کرتے ھیں زندگی جینے اور بسر کرنے میں بڑا فرق یہ ھے کہ اس میں آئی تکلیفیں مصیبتیں آفتیں دکھ درد غم کتنے برداشت کرنے پڑے ھیں ۔۔۔ سب کو ایک جیسے دکھ درد نھی ملتے ۔۔۔یہ انسان کے ایمان خلوص نیت اور اسکے کردار کی پختگی پر منحصر ھے ۔۔۔ سب سے زیادہ دکھ رسولوں نبیوں کو ملتے ھیں ۔۔۔ باقی ان سے کم کے حقدار ھیں
امید ھے آپ خیریت سے ھونگے ۔۔۔۔۔ اصل میں جو ضبط ھم اپنا رھے دراصل وہ ھماری ضد یا انا نھی بلکہ یہ وہ تربیت ھے جو ھماری پرورش کے ساتھ پروان چڑھی ۔۔۔ ۔۔ میں تو یہ بھڑاس نکالنے سے بھی رھا آیا کہ ھم خطا کیوں نھی کرتے ھمیں کرنی چاھیئے خطا مگر اصول جو باندھ رکھا ھے وہ توڑا نھی جا سکتا
خاک سے ربط رکھے ھوا کس لئے مُجھ کو ٹھہرائے وُہ، آشنا کس لئے اِک ھی مسلک کے باوصف اُلجھے ھیں جو درمیاں اُن کے آئے خُدا کس لئے لو ھمِیں آپ سے حق نھیں مانگے آپ کرتے ہیں محشر برپا کس لئے جب چھُپائے نہ چھپتی ہوں عریانیاں کوئی تن پر سجائے قبا کس لئے جاں چھڑکتے تھے جن پر کبھی، کچھ کہوں اُن سے ٹھہرے ھو خفا کس لئے ماجد صدیقی
یہ سائیکو لوجی غلط ھے اکثر لوگ کہتے ھیں اگر کوئی غمزدہ ھے تو اسکا موڈ تبدیل۔کر دینا چاھیے تاکہ۔وہ۔عارضی طور پر غم کی حالت سے باھر نکل۔سکے اور پرسکون ھو جائے۔۔۔ اس کا یہ پہلو بظاھر تو نیکی والا لگتا ھے لیکن اصل تو یہ ھے اسکے غم کی وجہ اسکی ذھنی حالت کی پیچیدگی نھی بلکہ باھر ماحول کا کوئی اندیشہ اسے لاحق ھے ۔۔۔اسکی توجہ اس اندیشے سے ھٹا کر آپ اسکو وقتی پرسکون کر بھی دیں تو وہ واپس اسی اندیشے کی طرف پلٹ جائے گا کیونکہ وہ اسکا اصلی مسلہ ھے ۔۔۔۔اگر کسی کو پرسکون کرنا ھے تو اسکے مسلہ کا حل کریں ناکہ اس کرب کا جس میں مبتلا مسلہ کا حل تلاش کر رھا
اجکل انسان اپنی اصلیت شخصی حالت میں نھی ھوتا بلکہ اداکاری والے کردار میں ھوتا ھے اجکل ھر انسان کا جو اداکاری والا کردار نمایاں نظر آتا ھے وہ بس دکھاوا ھے ۔۔۔۔۔۔ بس دکھاوا آپ میری رائے اختلاف کر سکتے ھیں آپ اپنے نظریہ کے مطابق رائے قائم۔کریں