شکوہ تو بنتا ہے 😏 جان جاں کیوں مجھے ستاتے ہو ایسے تیور مجھے دکھاتے ہو حال پوچھا ہے نا ذرا سا بس تم کہاں حالِ دل بتاتے ہو سِین کر کے بھی کچھ جواب نہیں ہائے کتنا مجھے جلاتے ہو ایک ننھا سا دل بنا دیتے کام او کے سے بس چلاتے ہو اتنے مصروف ہو کہ اف توبہ کال بھی تم نہیں اٹھاتے ہو لنچ کا پوچھنا تھا بس تم سے کام میں تم جو بھول جاتے ہو دل بھلا گھر میں میرا لگتا ہے؟ اک تو آفس بھی روز جاتے ہو دن گھڑی دیکھ دیکھ کٹتا ہے پھر بھی آفس سے لیٹ آتے ہو اب نہ کھولوں گی میں تو دروازہ جانتی ہوں کہ کھٹکھٹاتے ہو💓🌹😋
اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں کیوں تیرے درد کو دیں تہمت ویرانیِ دل زلزلوں میں تو بھرے شہر اجڑ جاتے ہیں موسم زرد میں اک دل کو بچاؤں کیسے ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں اب کوئی کیا میرے قدموں کا نشاں ڈھونڈے گا تیز آندھی میں تو خیمے بھی اکھڑ جاتے ہیں
گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے وہاں اب میں کہاں اب تو وہاں سے مرا سامان لایا جا رہا ہے عجب ہے ایک حالت سی ہوا میں ہمیں جیسے گنوایا جا رہا ہے اب اس کا نام بھی کب یاد ہو گا جسے ہر دَم بھُلایا جا رہا ہے