تم اتنا جو مسکرا رہے ہو کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو آنکھوں میں نمی ہنسی لبوں پر کیا حال ہے کیا دکھا رہے ہو بن جائیں گے زہر پیتے پیتے یہ اشک جو پیتے جا رہے ہو جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے تم کیوں انہیں چھیڑے جا رہے ہو ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو
اب شرم و جھجھک والے سبھی طوق اتارے جاٸیں تیرا ماتھا چوما جاۓ تیرے بال سنوارے جاٸیں تو محبت میں ہم کو جس نام سے بلاتا تھا اب خواہش ہے دل کی اُسی نام سے پکارے جاٸیں پھر نام نہ آۓ گا محبت کی کہانیوں میں راہِ عشق میں اگر یارا گمنام سے مارے جاٸیں تیرا ہجر کاٹیں گے آخر کب تک اب لمحے جو باقی ہیں قربت میں گزارے جاٸیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain