وہ منزلیں بھی کھو گئیں .... وہ راستے بھی کھو گئے ..... جو آشنا سے لوگ تھے، وہ اجنبی سے ہو گئے نہ چاند تھا نہ چاندنی، عجیب تھی وہ زندگی چراغ تھے کہ بجھ گئے، نصیب تھے کہ سو گئے یہ پوچھتے ہیں راستے، رکے ہو کس کے واسطے چلو تم بھی اب چلو کہ ... وہ مہربان بھی کھو گئے ۔۔۔۔۔! 🏵️
مجھے پسند ہے کسی پہاڑ کی چوٹی پر لکڑی سے بنا چھوٹا سا گھر چائے کا کپ ہاتھ میں تھامے کھڑکی سے برستی بارش دیکھنا بوڑھے دراز قامت سرسبز درخت قدیم حویلیاں افق پر زرد روشنی بکھیرتا سورج ڈھلتی ویران شام ویران جزیرے خزاں کے موسم میں کسی انجان پگڈنڈی پر بکھرے زرد پتے اور جان لیوا خاموشی 🏵️
رات کا آخری پہر تھا" مجھ سے چاند نے کہا" ہم نشیں الوداع" مجھ کو نیند آ رہی ھے" کل ملیں گے اسی جگہ" سُن کر میں مســــکرا دی" اس کو بتلا دیا" جانے والے لوٹتے نہیں" تم نہیں آؤ گے" مجھے ہے یقیں" میری بات سُن کہ وہ رُک گیا" اور کہنے لگا" تم سے وعدہ کروں" پھر پورا نہ کروں" ایسا ممکن نہیں" سُن اے خاک نشیں" میں چاند ھوں انساں نہیں.