💕عشق ہونا بهی لازمی ہے شاعری لکهنے کے لئے..!!
✍🏻 !!..قلم ہی لکهتی تو ہر دفتر کا بابو "غالب"ہوتا..!!🖤
![Beautiful People image](https://d27yqp28rsqhzg.cloudfront.net/forme/1b03efc8-2789-4066-8b24-50fbaff9b84e.jpg)
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوشگوار نہیں
![اب اُس نے وقت نکالا ہے حال سُننے کو
بیان کرنے کو جب کوئی داستاں بھی نہیں
زمین پیروں سے نکلی تو یہ ہوا معلوم
ہمارے سر پہ کئی دن سے آسماں بھی نہیں....](https://d27yqp28rsqhzg.cloudfront.net/forme/276fbc43-4784-4328-9593-11bfab90a868.jpg)
![...مجھ برباد کر ڈالا...](https://d27yqp28rsqhzg.cloudfront.net/forme/ba4e15a5-aba5-4d44-8001-0efdf2d7a055.jpg)
ہم تمہاری رہ دیکھیں گے صنم
تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم
![ﻟﻮ ﺟﻼ ﮈﺍلی ﮨﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭی یادیں ﺑﮭﯽ
ﺷﮩﺮ_ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺁﺝ ﻣﺮﺣﻮﻡ ﮨﻮﮰ](https://d27yqp28rsqhzg.cloudfront.net/forme/7e64a94e-c552-46b4-9caa-5900b9c818c5.jpg)
![تیرا شاعر مر گیا آخر
تیرﮮ میعار تک آتے آتے](https://d27yqp28rsqhzg.cloudfront.net/forme/9422d981-0ff5-4ace-b4b5-38cb145a072e.jpg)
میرا ذکر پڑھنے والے، میرا راستہ نہ چن لیں۔۔۔۔!
سر ورق یہ بھی لکھنا، مجھے مات ھو گئی تھی
غموں نے کی ہے سازش انتقام لے رہے ہیں
ہے انتقام کی یہ حد،صبح شام لے رہے ہیں
اِک تو ہے کہ ہمارا نام مٹانے پر تلا ہوا ہے
اِک ہم ہیں کہ ہر حال تیرا نام لے رہے ہیں
دُکھوں کو پاس رکھنا اور سینے میں بسانا
تیری چاہتوں کے جذبے ہم سے یہ کام لے رہے ہیں
کہاں ملے گی منزل ہم مسافروں کو اِس طرح سے
تھوڑا آغاز لے رہے ہیں تھوڑا انجام لے رہے ہیں
میخانہ ہوا بے اثر،مے کشی بھی بے اثر ہے
رندوں سے پہلے ساقی،خود جام لے رہے ہیں
تیرے نام لیواؤں کا بھی عجب انداز ہے یہ
جو صبح کو نا لے سکے سرِ شام لے رہے ہیں
محبتوں کی سودے بازی اب عروج پر رہے گی
ہم ایک ہی دام کے بدلے کئی دام لے رہے ہیں
ہوئی ہے پتھروں کی بارش اور کیا بتاؤں علی
تیرے نام کا ہر دور میں هم الزام لے رہے ہیں
سن مجھے عشق کے آداب سکھانے والے
تیرے مرشد نے میرے ہاتھ پہ بیعت کی ہے
اے فنا ہم کو دیوانہ کر کے ..
وہ نگاہ __ پارساء ہو گئی ..
جب عشق نے پوچھا چپکے سے
چلنا ھے تو چل"اب دیر نه کر"
میں ننگے پاؤں دوڑ پڑا
پوچھا نه کهاں¿¿
سب هار دیا...
دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبّت کے
آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی
آج درد میں ہوں
آپ یوں ہی واہ کیجیئے ___!
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا
اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے
کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے
اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہوگئے
نہیں ہم کو شکایت اب کسی سے
بس اپنے آپ سے روٹھے ہوئے ہیں
بظاہر خوش ہیں لیکن سچ بتائیں
ہم اندرسے بہت ٹوٹے ہوئے ہیں
تیرے كوچے میں جو آیا هے غلاموں كی طرح
اپنی بستی كا سكندر بهی تو هو سكتا هے.....!
ﻗﺴﻤﺖ ﮨﮯ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﯽ ﻧﮩﻴﮟ ﻟﻴﺘﯽ
ﻣﻴﮟ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﻳﺎﻗﻮﺕ، ﺯﻣﺮﺩ، ﻣﺮﺟﺎﻥ ﺑﺪﻟﮯ۔
ﻋﺠﯿﺐ ﺷﮩﺮ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻭﺳﻮﺳﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ.
ﮨﺮ ﺍﮎ "ﺷﺨﺺ" ﻧﮯﮐﻮﺋﯽ "ﺭﻭﮒ ﭘﺎﻝ" ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain