چھوڑ دیا ہم نے ہمیشہ کے لئے اُس کی آرزو کرنا جس کو محبت کی قدر نہ ہواُسے دعاؤں میں کیا مانگنا۔
ختم ہوگئے ان لوگوں سے رشتے بھی جن سے مل کرلگتا تھا یہ زندگی بھر ساتھ دینگے۔
تمہارے ساتھ چلتے ہیں ہزاروں چاہنے والے میرے ہونے نہ ہونے سے تمہیں کیا فرق پڑتاہے۔
اے حاصل خلوص بتا کیا جواب دوں دنیا یہ پوچھتی ہے کہ میں کیوں اداس ہوں۔
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے! تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوگے ۔
اور ضمانت وفا کی کیا ہوگی تم میری سانس گِروی رکھ لونا۔
اِک طرف یار کا اسرار کہ آنکھیں کھولو اکِ طرف موت کی تھپکی کہ اب سوناہوگا۔
دل دُکھایا کرو اجازت ہے بھول جانے کی بات مت کرنا۔
جب میں ڈوبا تو سمندر کو بھی حیرت ہوئی عجیب شخص ہے کسی کو پُکارتا ہی نہیں ۔
رات دروازے کی دستک پہ دھیان نہ دیا صبح پیروں کی نشان دیکھے تو بہت روئے۔
نہ جانے ساتھ کیوں اپنا اک موڑتک کاتھا ابھی جینا ہی سیکھا تھا حکم آیا کہ مر جاؤ۔
کرو پھر سے وعدہ ،کبھی نہ پھر بچھڑنے کا تمہیں کیا فرق پڑتا ہے ،چلو پھر سے مکر جانا۔
عشق میں تیرے ھم کیا سے کیا هو گئے بھول کر یہ جہاں بس تمہارے هو گئے
وہ بڑے شوق سے اعلان سنا کرتی تھی اسے یقین تھا ایک روز میں مر جاؤں گا
وہ جو ہاتھ تک لگانے کو سمجھتا تھا بے ادبی گلے لگ کے رو دیا بچھڑنے سے ذرا پہلے
خود کو سنتے ہیں اس طرح جیسے وقت کی آخری صدا ہیں ہم