اپنے اصول کچھ اس طرح توڑے ہم نے
غلطیاں اپنی نہ تھیں پھر بھی ہاتھ جوڑا ہم نے
میری شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں
میرا خلوص ہی کافی ہے میری پہچان کے لیے
جو برداشت کرنے کا فن جانتا ہے
وہ زندگی کی کوئی جنگ نہیں ہار سکتا
انسان کی فطرت اس کے چھوٹے چھوٹے کاموں سے ظاہر ہوتی ہے
بڑے کام تو ہمیشہ سوچ سمجھ کر کرتا ہے
زندگی میں جیتے ہیں ہم بڑی شان سے
تبھی تو دشمن جلتے ہیں ہمارے نام سے
دل کا برا رکھ کر زبان کا میٹھا بننا مجھے نہیں آتا
جس عزت دی، دل سے دی
جسے چھوڑا، دل سے چھوڑا
وہ زخم ہی کیا جس کا مرہم نہ ہو
وہ دل ہی کیا جس میں غم نہ ہو
وہ آنکھ ہی کیا جو کبھی نم نہ ہو
وہ زندگی ہی کیا جس میں تم نہ ہو
فرق ہوتا ہے صاحب؟
زندگی جینے میں اور زندگی گزارنے میں
یہ زندگی بھی نہ جانے کتنے موڑ دیتی ہے
ہر موڑ پر ایک نیا سوال دیتی ہے
ڈھونڈتے رہتے ہیں ہم جواب زندگی بھر
جواب مل جائے تو وہ سوال بدل دیتی ہے
زندگی اس اذان سے شروع ہوتی ہے
جس کی نماز نہیں ہوتی
اس نماز پر ختم ہوتی
جس کی اذان نہیں ہوتی
ان جھیل سی گہری آنکھوں میں ڈوب تو جاؤ
لیکن ڈر لگتا ہے کہ پھر سے کنارے پر نا دھکیلا جاوں
حسین زلفیں دلکش آنکھیں حسن سراپا جمال تھا
ایک وفا کی کمی تھی ساقی یار تو باقی کمال تھا
یوں تو قیامت ہے ہر ادا آپ کی لیکن
دھیرے سے جو مسکراتے ہو چھا جاتے ہو
روٹھے ہو تو مجھ پر کوئی تہمت نہ لگانا
کس کس کو بتاوں گا میں ایسا تو نہیں ہوں
چاہو لیکن چاہنے کا یہ تقاضا رکھو کے
چاہت ٹوٹ بھی جائے مگر دل زخمی نا ہو
زیادہ ہی نفرت کرنے لگا ہے یہ زمانہ ہم سے
ان سے کہہ دو کہ حسن نہ سہی دل تو ہم بھی رکھتے ھیں
کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیی کرتے
وقت ہر زخم کا مرہم نہیں بن سکتا
کچھ درد ہوتے ہیں تمام عمر رلانے کے لیے
بابا جی کہتے ہیں کہ مجھے بھی جانو مل گئی ہے۔
بس کنفرم کر رہا ہوں لڑکی ہے ۔
یا لڑکا
😍😐🙄🙄😣😣😂😁😄
مس: علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب کب دیکھا..؟
می: جب وہ سو رہے تھے 😂😂😂😜
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain