ہر رات میرا دل خود سے یہ سوال کرتا ہے ہر کسی کا ساتھ نبھانے والے خود کیوں تنہا رہتے ہیں
جب کوئی نہ ملا اپنا دکھ سنانے کو تو رکھ دیا شیشہ سامنے اور رولا دیا خود کو
good MorNing
ہر رات میرا دل خود سے یہ سوال کرتا ہے ہر کسی کا ساتھ نبھانے والے خود کیوں تنہا رہتے ہیں
زخم دھیرے دھیرے بڑھ جاتے تو اچھا تھا۔ کاش بچھڑ جانے سے پہلے مر جاتے تو اچھا تھا
gOod night
اکیلے پن نے بھگاڑی ہیں عادتیں میری وہ لوٹ آئے تو ممکن ہے سدھر جاوں میں
جس پر زہر بھی اثر نہ کرے تنہائی اسے بھی مار دیتی ہے
جو لوگ ہمیشہ ساتھ رہنے کا یقین دلاتے ہیں انسان اپنی تنہائیوں میں انہیں ہی ڈوھونڈتا رہ جاتا ہے
تنہایوں کا اک الگ ہی مزا ہے اس میں ڈر نہیں ہوتا کسی کے چھوڑ جانے کا
ہر روز بیھٹے جاتے ہیں بس اک ہی سوچ تنہائی میں کہ کب کوئی آۓ اور پوچھے دوست آخر بات کیا ہے
تجھ پہ کھل جاتی میری روح کی تنہائی بھی میری آنکھوں میں کبھی جھانک کے دیکھا ہوتا
تنہایوں کا اک الگ ہی مزا ہے اس میں ڈر نہیں ہوتا کسی کے چھوڑ جانے کا
تنہائی یہ نہیں ہے کہ آپ ویرانے میں ہے تنہائی وہ ہے جو آپ بھرے شہر میں بھی اکیلے ہیں
اکیلا ہوں اکیلی زندگی کی شام کر دونگا میں اپنی ہر خوشی تنہائیوں کے نام کر دونگا
ہم تو ہنستے ہیں دوسروں کو ہنسانے کی خاطر محسن ورنہ دل پہ زخم اتنے ہیں کہ رویا بھی جاتا
ہر روز بیھٹے جاتے ہیں بس اک ہی سوچ تنہائی میں کہ کب کوئی آۓ اور پوچھے دوست آخر بات کیا ہے
سو جاؤ محسن کوئی سوکھا ہوا پتہ ہوگا میرے آنگن میں کہاں ان کے قدم آتے ہیں
کب تک ترستے رہیں گے تجھے پانے کی حسرت میں؟ دے کوئی ایسا زخم کہ میری سانس ٹوٹ جائے اور تیری جان چھوٹ جائے
قسمت نے اس دل پر اتنے زخم لگائے ہیں کہ اب اگر مسکرانے کو جی چاہے تو آنسو نکل آتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain