چہرے سے پتہ نہیں چلتا دل کے گہرے زخموں کا کوٸی ساحل پہ کھڑا کیا جانے سمندر کتنا گہرہ ہے
اس کے روٹھنے کی ادائیں بھی کیا غضب کی تھیں بات بات پہ یہ کہنا دیکھ لو سوچ لو پھر نہ کہنا
دیئے ہیں زخم تو مرھم کا تکلف نہ کرو کچھ تو رہنے دو میری ذات پہ احسان اپنا
کچھ زخم کبھی نہیں بھرتے بس انسان وقت کے ساتھ ان کو چھپانے کا سلیقہ سیکھ جاتا ہے
اکثر جن کی ہنسی خوبصورت ہوتی ہے ان کے زخم کافی گہرے ہوتے ہیں
ہم اب کسی اور کے ہو جائیں تو اس میں حیرت کیسی تم نے جو زخم دیے ہیں انہیں بھرنا بھی تو ہے نہ
بہت تکلیف دیتے ہیں وہ زخم جو بنا قصور کے ملے ہو
0kk gYzz sY TO AgaIn bYee
ڈال دینا میری لاش پے کفن اپنے ہی ہاتھوں سے کہیں تیرے دیے ہوٸے زخم کوٸی اور نہ دیکھ لے
ہاتھ زخمی ہوئے تو کچھ اپنی بھی غلطیاں تھی لکیروں کو مٹانے چلے تھے کسی کو پانے کے لیے
بڑے ہی سخت تھے زندگی کے حادثے زخم بھی کھائے ہم نے مرہم بھی ہمیں رکھنا پڑا
Good MorNing FrNdx
gOod Night
آنسوؤں کا کوئی وزن تو نہیں ہوتا... نا جانے کیوں انکے گرنے سے دل ہلکا ہو جاتا ہے
آنسوؤں کا کوئی وزن تو نہیں ہوتا... نا جانے کیوں انکے گرنے سے دل ہلکا ہو جاتا ہے
افسوس کوئی پوچھتا نہیں دل کاحال فرازؔ
ہر کوئی کہہ رہا ہے تیرے رنگ کوکیاہوگیا۔
یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیاہے
کس قدر جلدبدل جاتے ہیں انسان جاناں۔
میرے مرنے پر سب خوش ہوں گے فرازؔ
بس اک تنہائی روئے گی کہ میرا ہمسفر چل بسا۔
ہمیں آتی نہیں یہ پیار بھری شاعری
جس نے درد سننا ہو آ جائے محفل میں