پوچھتا ہے مجھے، آگ سے محبت کیوں؟
تجھے اوڑھنے کو میاں، گھر لحاف دکھتا ہے
”عاجز“ و ”شاکر“ ہو کر ہی ملے ہے ”قربت“
عین شین لگیں دکھنے، تو قاف دکھتا ہے
truth..
ہر پہلو سے تیرا اختلاف دکھتا ہے
کتنا حامی ہے میرا، صاف صاف دکھتا ہے
یہ اور بات کہ سب جان کر خاموش رہوں
ورنہ آنکھوں سے تو، سبھی اطراف دکھتا ہے
for those who have loved n lost
محبت پر وہ د لا ئل پیش کر تا ہے
وہ جو اسی کی جماعت میں بیٹھتا ہے ابھی
ہجر ملنا تو بہت دور کی بات ہے
وہ جو ساحل کے کنارے تیرنا سیکھتا ہے ابھی
موت نے آ کر اسے سلام تک نہ کیا
وہ جو مرجانے کا دعویٰ کرتا ہے ابھی
وفاداری بھی جفا کاری میں بدل گئی
وہ جو خود کو بدلنے کا کہتا ہے ابھی
وجہء روگ کیا معلوم نہیں ہم کو
وہ جو دل بے وجہ سہتا ہے ابھی
شکوہ نہیں ہے بس یہ غلطی ہو گٸ مجھ سے
کہ چن کر تجھ کو اس دل نے بس اچھا ہی کیا
آج کیوں پھر دل نے ان پر بھروسا نہ کیا؟؟؟؟
یار کی چشم میں یا مجھ سے دیکھا نہ گیا؟
ہم وہ سوداگر ہیں جو خرید لیں تجھ کو
مگر آج ان کے آنے پہ خود کو بیچا بی گیا
اے ابر کرم بس اب تھم بھی جا کہ
وہ جا چکے ہیں تیری چشم اب تک ہے نم؟
تیرے آنے پہ سانسوں میں ترنم سا چھڑ گیا
او با خدا بس کر اب تو مجھ کو سمجھ جا
تیری آنکھوں میں چہرہ دکھتا ہے بس میرا
کب تلک چھپاٶ گے یا یہ تیری دیوانگی ہے کیا
آج کیوں دل نے ان پہ بھروسہ نہ کیا؟؟؟
یار کی چشم میں ےا ہم سے دیکھا نا گیا
ہاتھ ملاتے نہیں وہ آنکھ ملا لینے کے بعد
اعتبار وفا نہیں یا تو نے دل کا سودا کیا
سالوں کی محبت تھی میری! اُن سے ذیدی
پل بھر میں ! جسے بکھیرا گیا
ترا جنون سلامت ، مگر بتا اے دل!
رہ وفا میں بچا کیا ہے اور کیا ٹوٹا
نہ جانے کتنے ہی ٹکڑوں میں بٹ گیا وہ شخص
جو اس کے ہاتھ سے ، اک بار آئینہ ٹوٹا
بچھڑ کے،راہ محبت پہ اب بھی ہوں قائم
مرے نصیب میں گر چہ ہے راستہ ٹوٹا
شمیم ! شیشۂ دل کو کہاں میں لے جاؤں
جو بار بار گرا ، اور بارہا ٹوٹا
چلا ہے کوچہء جاناں کو ، پھر نوائے شوق
ہنوز ، سر پھرے دل کا نہ یہ نشہ ٹوٹا
سرور و کیف کا عالم ہے ہر جگہ ، ہر سو
امیر شہر پہ کیسا یہ سانحہ ٹوٹا
علاج ، وحشت دل کا ، مرے وہ کیا کرتے
کہ جن کا۔ اپنا سراپا ہے جا بجا ٹوٹا
تھا رات بھر ، حسیں خوابوں کا اک جہاں آباد
سحر ہوئی ، تو یکا یک یہ قافلہ ٹوٹا
ہوائے تند سے شب بھر وہ کشمکش میں رہا
سر دریچہ ء خانہ ہے جو دیا ٹوٹا
وجود اس کا سنہرا تھا صرف خوابوں میں
وہ خود شناس ہوا ، جب یہ سلسلہ ٹوٹا
زمین والوں پہ کیسا یہ حادثہ ٹوٹا
ہر ایک شخص کا اپنوں سے رابطہ ٹوٹا
میں ، حادثات زمانہ گوارہ کر بھی لوں
مگر یہ راز کھلے ، کیوں یہ سانحہ ٹوٹا
پیارے تھے ہم کس قدر اسکو
دل سے اتر گئے لیکن ہم یوں لبھاتے لبھاتے
بے چینی تھی اس قدر وقتِ وصالِ یارکہ
ہم تھک چکے تیری راہوں میں نظر یں بچھاتے بچھاتے
رسم زمانہ ہے یا قسمت کی ستم ظریفی
تم بدل گئے ہم سے نظریں ملاتے ملاتے
ختم ہو ئے ہم ،تجھ کو خود سے مٹا تے مٹاتے
دل نے ہر زخم سہا تجھ کو مناتے مناتے
تم کو یقین کہاں اس بات پہ مگر
تھک جاؤ گے ہمیں یوں آزماتے آزماتے
تیری بے وفائی ، تیری بے اعتنائی, تیری کج ادائی
ہم رو پڑے یہ داستانِ غم سناتے سناتے
یقین تھا اس پہ خود سے بھی بڑھ کے
نگاہیں پھیر گیا لیکن وہ یقین دلاتے دلاتے
وار ہوتے ہیں لفظوں میں بھرے تیروں
یوں ہی نہ نہیں اکثر دل ٹوٹ جاتے ہیں
آہیں سسکیاں تو سنتے ہی نہیں
امکان سے بھی آگے گزر جاتے ہیں
اداسی بھری نظریں تعاقب کرتی ہیں خالد
ہم تنہائی اوڑھے جدھر جاتے ہیں
زندگی بھر تھکن سے آلودہ
نہا دھو کر کفن میں نکھر جاتے ہیں
آہیں سسکیاں تو سنتے ہی نہیں
امکان سے بھی آگے گزر جاتے ہیں
یونہی تنہا کر جاتے ہیں
جانے کیوں لوگ مر جاتے ہیں
دل کی حالتوں سے بےخبر
وعدوں سے بھی مکر جاتے ہیں
وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سوائے بادۂ گلفام مشک بو کیا ہے
پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار
یہ شیشہ و قدح و کوزہ و سبو کیا ہے
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
وگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
kya faida post krny ka apny he followers post py ni aty dosry kya ayen gay..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain