*ﺑﮭﺎﺗﯽ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩُﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﻭﻧﻖ ﺩﻝ ﮐﻮ*
*ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ مجھے تیری ﺫﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﮯ ﺭﮨﻨﺎ*
چبھتے ھیں مسلسل مجھے کانچ کے ٹکڑے
خوابوں کو میری آنکھ میں توڑا ھے کسی نے۔
گردن جھکا کر پھر دیکھتے ہیں تصویرِ یار
تقاضا عشق ہے تیرا دیدار بھی ادب سے ہو ۔۔۔
*اگر آپکا کہیں جی نہیں لگ رہا تو _____*
*آپ میرے نام کے ساتھ "جی" لگا سکتے ہیں*
نظر پڑی کِسی تصویر پر __ تو یاد آیا
بہت عزیز تھی اِک شخص کو ہنسی میری
بڑی افراتفری ہے میری ذات میں لیکن
بے دھیانی میں بھی تیرا دھیان رہتا ہے
پائلٹ مائیک پر: “ہم آدھے گھنٹے بعد لینڈ کریں گے۔”
(مائیک بند کرنا بھول گیا)
پائلٹ کو-پائلٹ سے: “پہلے چائے پیوں گا … پھر ایئر ہوسٹس کو کس کروں گا۔”
ایئر ہوسٹس بھاگتی ہوئی مائیک بند کرنے گئی تو ایک بچے کے پاؤں سے ٹکرا کر گر گئی
بچہ بولا: “جلدی کیوں کر رہی ہو؟ اس نے کہا ہے پہلے چائے پیے گا۔”
اس دکھ بھری حیات کی محرومیاں نا پوچھ
کیا کیا تجھے بتائیں کہ کیا کیا نا ہوسکا
جاناں
میں جذب کر لوں ساری تھکاوٹیں تیری
تو اک بار میرے بازوؤں میں آ تو سہی
وہ میری ہر پوسٹ پہ ہنستی ہے
لگتا ہے خفیہ محبت کرتی ہے
حسن معصوم ہے نیناں بھی غزالی ٹھہرے
پر وہ لہجہ ہے کہ الفت کے منافی ٹھہرے
کیسی حجت ہے یہ اقرار کہاں واضح ہے
ان کی نظروں کے سبھی وار ریاضی ٹھہرے
تھی اگر کوئی شکایت تو بتایا جاتا
یار ایسے تو نہیں چھوڑ کے جایا جاتا
ہائے یہ اشک نہیں مجھ سے سنبھالے جاتے
ہائے یہ درد نہیں مجھ سے چھپایا جاتا
عشق کی مار نہیں مجھ سے سہاری جاتی
ہجر کا بوجھ نہیں مجھ سے اٹھایا جاتا
کاش اک بار تو مٹّی سے لپٹتی مٹّی
کاش اک بار تو سینے سے لگایا جاتا
جیتے رہتے کب تلک امید وصل یار میں
کیسے بتائیں ھر لمحہ ہجر کا کتنا شدید تھا
وہ تو بہت آرام سے سلام کہہ کے چل دیئے
لیکن وہ ایک لمحہ اپنا مرگ القریب تھا
آرام آئے کیسے بھلا اب مریض عشق کو
چھوڈ گیا وہ تو شہر جو اپنا طبیب تھا
وہ شخص بن گیا قوت حیات کیوں
اس میں دکھائی دیتی ہے یہ کائنات کیوں
جب ہاتھ چومنے کی میری التجاء سنی
یوں مسکرا کے کہنے لگی صرف ہاتھ کیوں
اپنی باتوں میں میرے نام کے حوالے رکھنا،
مجھ سے دور ہو تو خود کو سنبھالے رکھنا....!!
لوگ پوچھیں گے کیوں پریشان ہو تم،
کچھ نگاہوں سے کہنا، زبان پہ تالے رکھنا.....!!
نہ کھونے دینا میرے بیتے لمحوں کو،
میری یادوں کو بڑے پیار سے سنبھالے رکھنا......!!
تم پاس ہو اتنا یقین ہے مجھ کو،
میرے لئے کچھ وقت نکالے رکھنا......!!
دل نے بڑی شدت سے چاہا ہے تمہیں،
میرے لئے اپنے انداز سمبھالے رکھنا.....!!
تم رات ہو تو مجھ کو نہیں صبح کی طلب،
تم رُتجگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو..
اس کو دیکھا تو مصوّر سے میرا ربط بڑھا
میں نے اُس شخص میں قدرت کے نظارے دیکھے
یار اس شخص میں کچھ بات الگ ہے ورنہ
اس سے پہلے بھی کئی لوگ ہیں پیارے دیکھے
اس سے کہہ دو کہ محبّت میں خیانت نہ کرے
وہ اگر خواب بھی دیکھے تو ہمارے دیکھے
اِتنا بھی شہــــــر میں نہ مَحبّت کا ' کال ہو
جس شخص کی طلب ہو 'وہ ملنا محـال ہو
بے کار بیٹھنا بھی کوئی بیٹھنا ہے دوست !
صـحــرا بَہ دست ہو کـوئی ' دریـا مثال ہو
کچھ خــاص ہونا چاہیے اِنســـان کے لئے
شاعر اگر نہيں ہے تو پھر مست حــال ہو
یہ سوچ کر' کسی کے گلے سے لگا نہيں
ممکن ہے' میرا ہجــر کسی کا وصال ہو
جتنی کسی کے ہاتھ لگی' اُس کی ہو گئی
دُنیا بھی جیسے اندھے کبـاڑی کا مال ہو
میں چاہتا ہوں' بـزم میں رونق لگی رہے
جس کیفیّـت میں ہو کوئی ' اپنی مثال ہو
یہ کیا کہ آسمان کے تارے نہ گِن سکے
اِتنابھی رَتجــگے سے نہ جوگی نڈھال ہو
اب دل ہی مانتا نہيں رقص و سرور کو
ورنہ ۔ ۔ مزارِ عشق پہ ایسی دھمال ہو !
سوچوں تو ساری عمر محبت میں گزر گئی
دیکھوں تو ایک شخص بھی میرا نہیں ہوا
تیرا چہرہ گلاب کیا کہنا
حسن کی آب و تاب کیا کہنا
کیسے دیوانہ میں نہ ہوں گا بھلا
تیرا حسن و شباب کیا کہنا
تِیرا ثانی نہیں ہے دنیا میں
سب سے تو لاجواب کیا کہنا
ابرِامبر کے جیسی زلفیں ہیں
تیری آنکھیں جناب کیا کہنا
راہِ الفت سے اجنبی عاجز
جھیلے کتنے عذاب کیا کہنا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain