سنُو تمہیں پتہ ہے تمہارا وجود ایک شفاء ہے
بس چند لمحے سینے سے لگ جاو مجھکو
میری روح کو سرشار کر دو
بخشی ہیں ہم کو عشق نے وہ جرأتیں مجازؔ
ڈرتے نہیں سیاست اہل جہاں سے ہم......!!
تجھے کب کا بھول جاتے اگر خود پہ میرا اختیار ہوتا
لیلیٰ صحرا کی خاک نا بنتی عشق اگر اتنا آسان ہوتا
جتنی زیادہ بارش کی جل تھل ہے
اس سے زیادہ تجھ سنگ بھیگنے کی حسرت ہے
مختصر یہ کہ ہر رنگ جچتا ہے تم پر
حتی کہ وہ بھی جو تم نے بدل رکھا ہے
مجھے کیا غرض بھلا کائنات سے,
مجھے اک شخص کافی ! یعنی تو.!
پھر سے عطا ہوئی تو جئیں گے کہ پہلی بار
ہم زندگی کو حسبِ ارادہ نہ جی سکے۔۔
چائے دیتے ہوئے اس نے مسکرا کر پوچھا کہ چائے کے ساتھ کیا لیں گے؟
میں نے جواب دیا، اپنے گھر میں تو چائے کے ساتھ کچھ نہیں لیتا،
لیکن کہیں جائوں تو انڈا، پیسٹری، کیک، بسکٹ، نمک پارے، کچوری , سموسےاور جو کچھ ملے لے لیتا ہوں۔
اس پر اس ظالم نے مسکرا کر کہا، اسے اپنا ہی گھر سمجھیں......
بہت قرار ہے تھوڑی سی بے قراری دے
کہیں نہ ایسا ہو مجھ کو قرار کھا جائے
محبت اندھی نہیں ہوتی
بس آنکھیں صرف اچھائیاں دیکھتی ہیں۔
سچی محبت وہ ہے جو گلاب کے پھول سے شروع ہو کر گوبھی کے پھول اور دھنیا،ٹماٹر اور پیاز تک پہنچ جائے۔
ناچار تم ہو دِل سـے، تو مجبُور جی سـے ہم
رکھتـے ہو تُم کسـی سـے محبّت، کِسی سـے ہم
خود سے لڑتا ہوں، بگڑتا ہوں، منا لیتا ہوں
میں نے تنہائی کو ایک کھیل بنا رکھا ہے
باقی جو کچھ ہے مجھے سخت سزا لگتا ہے
میری آنکھوں کو وہی شخص بھلا لگتا ہے
اُس کے آنسو بھی مناجات کی صورت ہیں کہ وہ
جب بھی روتا ہے مجھے محوِ دعا لگتا ہے
خامشی، اُس سے مجھے جوڑے ہوئے رکھتی ہے
درمیاں میں کوئی بولے تو بُرا لگتا ہے
اور پھر اٹھ ہی گیا اُس کا دعاؤں سے یقیں
اب تو وہ شخص خدا سے بھی خفا لگتا ہے
لمحہ لمحہ مجھے یاد آتے ہوئے شخص! بتا!
میں تجھے بھول سکوں گا؟ تجھے کیا لگتا ہے؟
یہ ہم جو تجھ سے تجھے بار بار مانگتے ہیں
سلیقہ _ طلب و اِختیار مانگتے ہیں
کسی سے کہہ نہیں دینا کہ عشق ہو گیا ہے
کہ لفظ معنی نہیں ، اعتبار مانگتے ہیں
*اس سے کہہ دو اپنا خاص خیال رکھا کرے...*
*مانا کے سانسیں اس کی ہے پر جان ہماری ہے...
اے مصور تجھے استاد مانوں گا
دردبھی کھینچ میری تصویر کے ساتھ
کیا ہوا اگر دو چار دعائیں قبول نہیں ہوئیں تم نے بھی تو
اس کی کتنی '"حى على الصلاة"' کا جواب نہیں دیا"۔
بیٹھ جاتے ہیں ملنگ اپنی کہانی لے کر
بھوک درگاہوں کو چوپال بنا دیتی ہے
اس لیے تم کو پریشان نہیں لگتا ہوں
ماں کی عادت ہے مرے بال بنا دیتی ہے
جانے والے ابھی اوجھل نہیں ہونے پاتے
دھول وحشت کے خد و خال بنا دیتی ہے
کوچہ ء عشق تری خاک کے کیا کہنے ہیں
سر میں پڑتی ہے تو ابدال بنا دیتی ہے
یوں زبانی نہ جتاتا کہ محبت کیا ہے
میں تجھے کر کے دکھاتا کہ محبت کیا ہے
کیسے سینے سے لگاؤں کہ کسی اور کے ہو
میرے ہوتے تو بتاتا کہ محبت کیا ہے
عشق سے لے کے ہوس تک میں تجھے لے جاتا
کاش تُو پوچھنے آتا کہ محبت کیا ہے
خوب سمجھاتا تجھے تیری مثالیں دے کر
تجھ میں احساس جگاتا کہ محبت کیا ہے
پاگلوں جیسی بنا دیتا میں حالت تیری
پھر تجھے خود سمجھ آتا کہ محبت کیا ہے
عشق کی آگ خد و خال بھی گم کر دیتی
آئینہ یاد دلاتا کہ محبت کیا ہے
یہ تو میں یاد دلا جاتا ہوں آتے جاتے
ورنہ تُو بھول ہی جاتا کہ محبت کیا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain