میں تو سمجھتا تھا کہ تم مجھے سمجھو گی لیکن افسوس کہ تم بھی دنیا داری کر گئی میرے ساتھ
بدگمـاں مجھ سے نہ اے فصل بہاراں ہونا
میری عادت ہے خزاں میں بھی گل افشاں ہونا
میرے وجدان نے محســـوس کیا ہے اکثـــر
تیــری خاموش نگاہوں کا غـــزل خواں ہونا
فقیر کہہ گیا مجھ کو تُو سر کا صدقہ دے
فقیر دیکھ چکا تھا زوال ماتھے پر
" اب بھلا پھر سے تیری باتوں میں آؤں کیسے!!
عشق تو تُمہارے لِیے وقت گُزاری تھا کبھی..!!
ٹھہر جا رُک تُجھے پہچانتی ہے آنکھ میری..!!
تُمہارا چہرہ میرے اعصاب پہ تاری تھا کبھی..!!
کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں
جنہیں بھولنے کی اجازت زندگی بھی نہیں دیتی
جیسے کہ آ پ
دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا
ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا
جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے
تجھے بھی نیند اگئی مجھے بھی صبر آگیا
اَدائیں حشر جگائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
خیال حرف نہ پائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
بہشتی غنچوں میں گوندھا گیا صراحی بدن
گلاب خوشبو چرائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
قدم ، اِرم میں دَھرے ، خوش قدم تو حور و غلام
چراغ گھی کے جلائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
دِہکتا جسم ہے آتش پرستی کی دعوت
بدن سے شمع جلائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
غزال قسمیں ستاروں کی دے کے عرض کریں
حُضور! چل کے دِکھائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
چمن کو جائے تو دَس لاکھ نرگسی غنچے
زَمیں پہ پلکیں بچھائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
کڑکتی بجلیاں جب جسم بن کے رَقص کریں
تو مور سر کو ہلائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
اتنے آرام سے واعظ نہیں سدھروں گا میں
کئی ابلیس تھکے ہیں مجھے بہکانے میں
جب مــــن پسند شخص ہــــی نہ ملے تو
پھــــر جو مرضی ملــــے فرق نہیــــں پڑتا
اے گردش ایام ہمیں رنج بہت ہے
کچھ خواب تھے ایسے جو بکھرنے تھےُنہیں
دکھ یہ ہے کہ میرے یعقوب و یوسف کے خالق
وہ لوگ بھی بچھڑے ہیں جو بچھڑنے کے نہیں تھے
بہار رُت میں اجاڑ راستے
تکا کرو گے تو رو پڑو گے
کسی سے ملنے کو جب بھی محسن
سجا کرو گے تو رو پڑو گے
تمھارے وعدوں نے یار مجھ کو
تباہ کیا ہے کچھ اس طرح سے
کہ زندگی میں جو پھر کسی سے
دغا کرو گے تو رو پڑو گے
میں جانتا ہوں میری محبت
اجاڑ دے گی تمہیں بھی ایسی
کہ چاند راتوں میں اب کسی سے
ملا کرو گے تو رو پڑو گے
برستی بارش میں یاد رکھنا !
تمہیں ستائیں گی میری آنکھیں
کسی ولی کے مزار پر جب
دعا کرو گے تو رو پڑو گئے … ! ! !
اُس کی آنکھوں کا وہی رنگ ھے جھیلوں جیسا
خاص جرگوں میں قبائل کی دلیلوں جیسا۔۔!
حساب میں کوئی کلیہ نہ حل کتاب میں ہے
بڑی عجیب 'ریاضی' ہے میری چاہت کی
اَب اُمید بر آئے بھی تو__ ہے حاصل کیا؟
اب ہَرے کہاں ہونگے خزاں رَسیدہ شَجر
اس دنیا میں کسی کے لیے اتنا ہی کافی ہے
کہ کوئی تمہیں یاد کرے اور پھر تمہاری مہربانی پر مسکرا دے
اور تمہارے لیے کسی کی یاد میں مہربان ہونا کافی ہے.........!!!!
ہم نے مالی کی مشقت کا بھرم رکھنا تھا
سو جہاں کوئی نہ مہکا وہاں ہم مہکے
اترتے تھے کبھی عشق کے صحیفے ہم پہ
سوز جگر رہ گیا، انشائے سخن جاتا رہا
میرے پُرسُکون کمرے میں، میری پسندیدہ تمام چِیزیں موجود ہیں سِوائے تُمہارے.
جو مانگتے ہیں دعائیں عمر دراز کی!!!
انہیں بتا دو کے جینا کوئی مزاق نہیں
کچھ ہیں دکھ جو جذب کر چکی میری روح
کچھ غموں کے خلاصے نہیں آئیں گے
ہم بھی تو سخت ناراض ہیں خود سے سو
ہم بھی اپنے جنازے میں نہیں آئیں گے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain