ہر خاموشی,,, انا" نہیں ہوتی؟
کچھ خاموشیاں صبر بھی ہوتی ہیں۔۔۔!!
رُکو...!
بَس یہیں رہو...!!
میری بانہوں میں...!!
ایک لمحے کے لیے...!!
دو گھنٹوں...!!
تین دِنوں کے لیے...!!
چار ہفتوں...!!
پانچ مہینوں...!!
چھے سالوں...!!
ایک ہی چہرے پر ٹھہرتی ہیں یہ انکھیں_
کیا فرق پڑتا ہے کون کتنا خوبصورت ہے_
بس کچھ خیال اُس کا آتا ہے
اور محبت سی ہونے لگتی ہے.
جاناں
°•تم مل جاؤ مجھے ملنے والو کی طرح
میں تمھیں سنبھال لوں گا
سنبھالنے والوں کی طرح -
میں اِک زُلیخا کی سادگی پہ مر مِٹا ورنہ
فلک سے حُوریں بھی کرتی ہیں اِشارے مجھ کو
صورت کو دیکھا نہیں کبھی جی بھر کے
نہ جانے ہم "عقیدت" کے کس مرحلے میں ہیں...
چلتی ہیں شہر دل میں کچھ یوں بھی حکومتیں
جو اس نے کہہ دیا وہ دستور ہوگیا
*کُچــــــــھ باتیـــــــــں کانوں میــــــــں رہ جاتیــــــــں ہیــــــــں ... کُچــــــــھ ذہن میــــــــں نقشــــــــں ہو جاتیــــــــں ہیــــــــں ... کُچــــــــھ دل تکـــــــــ اتر جاتیــــــــں ہیــــــــں ... اور کُچــــــــھ روح پر لکھ دی جاتیــــــــں ہیــــــــں ... منحصــــــــر اِســــــــں باتــــــــ پر ہوتا ہے ... کہ کِســــــــں نے کہی ... کیسے کہی ... کبــــــــ کہی ... اور کِســــــــں جذبے سے کہی ..........*
دل میں رہ کر دل پہ وار کرتے ہو۔۔۔
یہ تو اپ کو اپنا گھر ہے اور اسی کو خراب کرتے ہو
اتر جائے گی تیرے دل میں بہت گہرائی تک_
میری نظرِ محبت میں کچھ ایسا ہی جنوں ہے_
بغیر شَبدوں کی ایک رَچنا
سُنا رَہی ہیں تُمہاری آنکھیں
تمہارے سِینے میں کیا تَڑپ ہے
بتا رہی ہیں تُمہاری آنکھیں
نہیں ہے یہ کوئی گیت میرا
یہ کوئی میری غزل نہیں ہے
وہی میں کاغذ پہ لِکھ رہا ہوں
جو گا رہی ہیں تُمہاری آنکھیں
"محبت" اور کچھ کرے نہ کرے
پر موبائل "سائلینٹ" پر ضرور کروا دیتی ھے ,!
کچھ بھی نہیں ھے میرے پاس حتی کہ تو بھی نہیں
میرا یہ وہم ، وہم ہی رہا کہ تجھے عزیز ہوں میں ۔
وُہ مانگتا ہے مُجھ سے چاہت کے ثبوت اب بھی
اب تک کی پرستش کو وُہ خاطر میں نہیں لاتا
ہم بھی دلِ خراب سے بیزار ہیں مگر.......
کیا کیجیے کہ بات نہیں اختیار کی......
جو دَوا کے نام پہ زَھر دے
اُسی چارہ گر کی تلاش ھے.
یہ عالم خوبصورت ہے، بے انتہا خوبصورت
تم نے جھلک نہیں دیکھی کیا اپنی آئینے میں
دُکھ یہ ھے, میرے یُوسف و یعقوب کے خالِق
وہ لوگ بھی بِچھڑے، جو بِچھڑنے کے نہیں تھے
اے بادِ سِتم خیز, تیری خیر کہ تو نے
پنچھی وہ اُڑائے کہ جو اڑنے کے نہیں تھے
تم سے تو کوئی شکوہ نہیں, چارہ گری کا
چھوڑو یہ میرے زخم ہی بَھرنے کے نہیں تھے
اے زیست! اِدھر دیکھ کہ ہم نے تیری خاطر
وہ دن بھی گزارے جو گزرنے کے نہیں تھے
کل رات تیری یاد نے طوفاں وہ اُٹھایا
آنسو تھے کہ پلکوں پہ ٹھہرنے کے نہیں تھے
اے گردشِ ایام، ہمیں رنج بہت ہے
کچھ خواب تھے ایسے کہ بکھرنے کے نہیں تھے
کوئى دکھ ہے جو حاوى ہے سارى خوشيوں پہ
کوئى وقت ہے جو گزارا نہیں جاتا مجھ سے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain