کچھ کہہ رہی ہیں آپ کے سینے کی دھڑکنیں
میرا نہیں تو نادان دل کا کہا مان جائیے______!!
*حـرفِـــ زباں سے رکوع تَکـــ
، آنکھ کے نیل سے سجود تَک*
*میــرا عِــشــق تیــرے گِـرد ہـے،
فَــریاد سے کُن فَیَکُون تَک۔"*
"محبت اپنی گہرائی سے ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محبوب محض ایک شخص نہیں بلکہ ہماری اپنی ذات کا عکس ہے۔"
بسمل کا خُدا حافظ قاتل کا خُدا حافظ
تم جس پہ نظر ڈالو اس دل کا خُدا حافظ
آ جاؤ جو محفل میں اک جان سی آ جائے
اُٹھ جاؤ جو محفل سے محفل کا خُدا حافظ
ساتھی ہو اگر تم سا منزل کی تمنا کیا
ہم کو تو سفر پیارا منزل کا خدا حافظ
اب ہم بھی تمہارے ہیں کشتی بھی تمہاری ہے
اب مڑ کے نہ دیکھیں گے ساحل کا خُدا حافظ
میں تیری آنکھوں میں ڈوبا اک ستارہ ہو گیا
جب سے دیکھا ہے تمہیں تب سے تمہارا ہو گیا
آپ کے رنگوں میں رنگ کر خوش نما ہونے لگا
پرکشش پہلے ہی تھا میں اور پیارا ہو گیا
تہِ نجُوم کہیں چاندنی کے دامن میں
کسی کا حُسن ھے مَصروفِ انتظار ابھی
کہیں خیال کے آباد کردہ گلشن میں
ھے ایک گل کہ ھے ناواقفِ بہار ابھی
نظامِ دل میں کہیں بے دلی رُکی ہوئی ہے
ہنسی سجائی گئی ہے خوشی رُکی ہوئی ہے
بھرا ہے وقت نے ہر زخم قاعدے سے مگر
میرے وجود میں تیری کمی رُکی ہوئی ہے۔۔۔
تو میرے انگن میں صدامہکتا رہے
تجھے جانے جگر جانے جہاں پکارا کروں میں
بٹھا کر سامنے تجھے کر کے دیدار تیرا
ہر ایک شام تیری زلف پہ وارا کروں میں
بہت عجیب ھے یہ قربتوں کی دوری بھی
وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے کبھی نہ ملا۔
ﺍِﮎ ﺍﺟﻨﺒﯽ ھﮯ ﻣﮕﺮ ___ ﺭﻭﺡ ﺷﻨﺎﺱ ﻟﮕﺘﺎ ھﮯ
ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍُﺩﺍﺱ ﻟﮕﺘﺎ ھﮯ
ﮐﺮﻭﮞ ﺗﻼﺵ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺷﮏ ﻭﺟﻮﺩ ﭘﺮ ﺍُﺱ ﮐﮯ
ﺟﻮ ﺁﻧﮑﮫ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﻭﮞ ﺗﻮ ﺁﺱ ﭘﺎﺱ ﻟﮕﺘﺎ ھﮯ
تم سے گلے مل کر جاناں بس ایک بات بتانی ہے
تیرے سینے میں جو دل دھڑکتا ہے وہ میری نشانی ہے
حالتِ جاں نہ پوچھیے ، صحبتِ بے دلاں میں جب!!
لمحہ گزر رہا نہ ہو ________ عمر گزارنی پڑے...!!
حَشر کے باب میں کچھ حُسنِ گُماں تھا ہم کو
وہ بھی اُس شوخ کا بُھولا ہُوا پیماں نکلا
عقلِ جاں کاہ تو خیر اِک مُصیبت تھی عدمؔ
عشق بھی سلسلہء زُلفِ پریشاں نکلا
کاجل آنکھیں، ہونٹ گلابی، زلف اسیری، گال پہ تل
دل نہ دیتے، جان سے جاتے، سامنے تھے ہتھیار بہت
دنیا کو خبر کیا ہے مرے ذوق نظر کی
تم میرے لیے رنگ ہو، خوشبو ہو، ضیا ہو
اس درجہ محبت میں تغافل نہیں اچھا
ہم بھی جو کبھی تم سے گریزاں ہوں تو کیا ہو
میں ہر وقت اس کے انتظار میں
اور وہ مجھ سے اکتایا ہوا شخص__
میرا ساون بھی تم ہومیری پیاس بھی تم ہو
سحرا کی باہوں میں چھپی آس بھی تم ہو
تم یو تو بہت دور بہت دور ہومجھ سے
احساس یہ ہوتا ہے،میرے پاس ہی تم ہو
کھو جاؤ تو ویران سی ہو جاتی ہیں راہیں
مل جاؤ تو پھر جینے کا احساس بھی تم ہو
لکھتی ہوں تو تم ہی اترتے ہو قلم سے
پڑھتی ہوں تولہجہ بھی تم آواز بھی تم ہو
جو بھی دیکھےحسد سے جل جائے
اپنے پہلو میں یوں بٹھا مجھ کو
تم ہو وہ خوشبو جو میرا پیچھا نہیں چھوڑتی اور ہر رات مجھے ایک ہی خواب دیکھاتی ہے...
تم بن میری ذات ادھوری
جیسے کوئی بات ادھوری۔۔
ہجر کےسارے دن ہیں پورے
لیکن ہے ہر رات ادھوری۔۔
لفظوں کی گہرائی میں جھانکوں
سمجھو نہ ہر بات ادھوری۔۔
نم آنکھیں اور سوکھی پلکیں
ہوتی ہے برسات ادھوری—
مجھ سے مجھ کوچھین گئے تم
رہ گئی میری ذات ادھوری ۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain