تری شان ِ تغافل پر میری بربادیاں صدقے جو برباد ِ تمنا ہو ، اسے برباد رہنے دے نہ صحرا میں بہلتا ہے نہ کوئے یار میں ٹہرے کہیں تو چین سے مجھ کو دل ِ ناشاد رہنے دے
تُو چاہتا ہے تیرا ساتھ بھی نبھاؤں میں میرے عزیز! تجھے آئینہ دکھاؤں میں؟ وہ لڑکھڑا کے سبھی کو یہی بتاتا تھا حرام بات جو بولوں تو لڑ کھڑاؤں میں مزاج کی میں بری تھی مگر یہ کوشش تھی تمھارے ساتھ محبت سے پیش آؤں میں