رکھ کے آ جا کسی بکسے میں دنیا داری کو
مل زمانے کے سبھی طور طریقوں سے پرے ۔۔
*" _ہر کسی کے نام پر نہیں گونجتی*
*دھڑکنیں _____ بڑی با اصول ہوتی ہیں !"*
محبت اور پسند دو الگ جذبے ہیں
جن کو پھول پسند ہیں
وہ توڑ کر پاس رکھ لیتے ہیں
جن کو محبت ہوتی ہے
وہ توڑتے نہیں اُن کا خیال رکھتے ہیں.
میں بتاتا ہوں اُسے پریشانیاں دل کی..
وہ ماتھا چوم کر کہتی ہے خدا خیر کرے گا.
دیکھ لینے سے تسلی نہیں ہوتی مٌجھ کو
دل کو اس سے بھی زیادہ کی طَلَب ہوتی ہے___
ایک وحشت ہے، ترے قٌرب کی خواہش لیکن___
ایسی وحشت بھی محبت کے سَبَب ہوتی ہے
کچھ لوگوں کے ساتھ خون کا رشتہ بھی نہیں ہوتا
مگر اپنوں والی خوشبو ہوتی ہے
دراصل رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں
ہم نہیں چاہتے تمھارے ساتھ کسی اور کا تعلق ہو
تمھیں نفرت بھی کرنی ہو تو وہ بھی فقط ہم سے ہی کرنا
رابطے ہی بتا دیتے ہیں کہ دل میں قدر کتنی ہے
ویسے تو سبھی کہتے ہیں ہم تیرے اپنے ہیں
"مٹی ایک ہے، لیکن روحیں مختلف ہیں"
ہماری غلطی یہ ماننا ہے کہ ہر کوئی ہم جیسا ہے
ماجـــــرائے شوق کی بے باکیاں اُن پر نثــــار
ہائے وہ آنکھیں ،جو ضبطِ غم میں گریاں ہو گئیں
پیار کی میٹھی نظر سے ، تُو نے جب دیکھا مجھے
تلخیاں سب زندگی کی ، لُطفِ ســـــاماں ہو گئی
اُس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی
ہم نے آداب کہا اور اجازت چاہی
یونہی بیکار میں کب تک کوئی بیٹھا رہتا
اس کو فرصت جو نہ تھی ہم نے بھی رخصت چاہی
شکوہ ناقدریِ دنیا کا کریں کیا کہ ہمیں
کچھ زیادہ ہی ملی جتنی محبت چاہی
رات جب جمع تھے دکھ دل میں زمانے بھر کے
آنکھ جھپکا کے غمِ یار نے خلوت چاہی
حُسن کا اپنا ہی شیوہ تھا تعلق میں
عشق نے اپنے ہی انداز کی چاہت چاہی
اپنی انا کی جیت میں دنیا کی مان کر
محروم میری ذات سے اک شخص ھو گیا...
رات کـو چـــاند اکـــــــــیلا ہـی ســفر کرتا ہے
دشت وحشت میں کہاں ساتھ کوئی دیتا ہے
یوں محبت سے نہ ہم خانہ بدوشوں کو بُلا
اتنے سادہ ہیں کہ گھر بار اٹھا لائیں گے
مجھے خبر ہے کہ تُو مجھ سے بے خبر نہیں ہے !
اسی لیے تو مجھے راستوں کا ڈر نہیں ہے !
ترے بغیر مرے دن گزر نہیں رہے ہیں !
تُو جانتا ہے؟ مری رات مختصر نہیں ہے !
میں اُس کے دل میں اسی ڈر کے ساتھ رہتا ہوں !
یہ میرا گھر ہے مگر میرے نام پر نہیں ہے !
ایک آواز پڑی تھی کہ کوئی سائلِ ہجر؟
آن کی آن میں پہنچا تھا لپکتا ہُوا میں
ایسی یکجائی، کہ مٹ جائے تمیزِ من و تُو
مجھ میں کھِلتا ہُوا تُو، تجھ میں مہکتا ہُوا میں
سب کے جیسی نہ بنا زلف ___کہ ہم سادہ نگاہ
تیرے دھوکے میں کسی اور کے شانے لگ جائیں..
دل چاہتا ہے کہ! خاموشی سے تیرے الفاظ سنوں
اس خاموشی میں بھی تیرا ہی احساس چاہیے
کیا وجہ ڈھونڈتے ہو خرابوں سے عشق کی
دل خود بڑی دلیل ہے خوابوں سے عشق کی
کاغذ کی یہ مہک ، یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
یہ جو ہم پُکارتے ہیں بے ساختہ تُمہیں
اِک دن ہماری چُپ پہ بھی آیا کرو گے تُم.؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain