وُہ مانگتا ہے مُجھ سے چاہت کے ثبوت اب بھی
اب تک کی پرستش کو وُہ خاطر میں نہیں لاتا
ہم بھی دلِ خراب سے بیزار ہیں مگر.......
کیا کیجیے کہ بات نہیں اختیار کی......
جو دَوا کے نام پہ زَھر دے
اُسی چارہ گر کی تلاش ھے.
یہ عالم خوبصورت ہے، بے انتہا خوبصورت
تم نے جھلک نہیں دیکھی کیا اپنی آئینے میں
دُکھ یہ ھے, میرے یُوسف و یعقوب کے خالِق
وہ لوگ بھی بِچھڑے، جو بِچھڑنے کے نہیں تھے
اے بادِ سِتم خیز, تیری خیر کہ تو نے
پنچھی وہ اُڑائے کہ جو اڑنے کے نہیں تھے
تم سے تو کوئی شکوہ نہیں, چارہ گری کا
چھوڑو یہ میرے زخم ہی بَھرنے کے نہیں تھے
اے زیست! اِدھر دیکھ کہ ہم نے تیری خاطر
وہ دن بھی گزارے جو گزرنے کے نہیں تھے
کل رات تیری یاد نے طوفاں وہ اُٹھایا
آنسو تھے کہ پلکوں پہ ٹھہرنے کے نہیں تھے
اے گردشِ ایام، ہمیں رنج بہت ہے
کچھ خواب تھے ایسے کہ بکھرنے کے نہیں تھے
کوئى دکھ ہے جو حاوى ہے سارى خوشيوں پہ
کوئى وقت ہے جو گزارا نہیں جاتا مجھ سے
پھر یوں ہوا کہ ساتھ تیرا چھوڑنا پڑا
ثابت ہوا کہ لازم و ملزوم کچھ نہیں
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے
وہ بھی انا پرست تھا میں بھی انا پرست
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر گیا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﻟﺬّﺕ ﺑﮭﯽ ﭼﮭﻦ ﮔﺌﯽ
ﺍﮎ ﺷﺨﺺ ﻣﻮﻡ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﮔﯿﺎ
پھر یوں ہوا کہ لب سے ہنسی چھین لی گئی
پھر یوں ہوا کہ ہنسنے کی عادت نہیں رہی
پهر یوں ہوا کہ، زخم نے جاگیر بنا لی
پهر یوں ہوا کہ، درد مجھے راس آ گیا
پھر یوں ہوا کہ، وقت کے تیور بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ راستے یکسر بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ حشر کے سامان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ شہر بیابان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ صبر کی انگلی پکڑ کے ہم
اتنا چلے کہ راستے حیران ہوگئے
طلب یہ کہ میں سر رکھوں تیرے سینے پر
اور تمنا ہے کہ میرا نام پکارے دھڑکنیں تیری
قدم قدم پہ دونوں جرم عشق میں شریک ہیں
نظر کو بے خطا کہوں کہ دل کو بے خطا کہوں
دشت وفا میں عشق ہوا ہم کو اک سراب سے
روگ ہجر پایا فقط اس نرگسی گلاب سے
رگڑ کر قَلب کی سِل پہ جو اِسمِ یار کا چَندن
لَہو میں بانٹ دیتے ہیں اُنہیں عُشاق کہتے ہیں
خوشبو بن کر مجھے تم حصار میں لے لو_
میں مہکتا رہوں خوشبوئے بدن سے تیری_
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
وہ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں
ظلم سہہ کر جو اف نہیں کرتے
ان کے دل بھی عجیب ہوتے ہیں
عشق میں اور کچھ نہیں ملتا
سیکڑوں غم نصیب ہوتے ہیں
بہت دیر تک دیکھتا رہا تمہیں
تم آئی ہی نہیں تصویر سے باہر...
میرے پینے سے آپکو کیا مسئلہ ہے
آپکی خاطر کیوں ذوق سے جائیں
چائے اورسگریٹ پہلا عشق ہے میرا
آپ جاتے ہیں تو شوق سے جائیں
"
آ ذرا اس جہاں سے دور چلیں۔۔۔۔
تیرے پہلو میں بیٹھنا ہے مجھے
سنو
روح من 🥀
" تم "
محبت کی وہ حسین وحی ہو
جیسے خالق کائنات نے
فقط میرے دل پہ اتارا
مجھ پر منکشف ہوا کہ
میرے دل و روح پہ
صرف " تم " نقش ہو
شب بھر اُس کی آنکھوں کی بات کہہ کے
اِک رِند نے مئے کدے کا بڑا نُقصان کِیا
مسکرایا تھا مجھے دیکھ کر وہ طنزاً
میں نے بھی ہنس کر تجسّس میں ڈال دیا
اپنی مرضی سے مجھے چھوڑ کے جانے والے
میری مرضی کو کہاں پہ چھوڑ دیا تھا تو نے
بات رخسار کی ہوتی تو کوئی بات نہ تھی
آج تو روح پہ مارا ہے تمانچا تو نے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain