سزائیں تو ہر حال میں لازمی تھیں
خطائیں نہ کر کے پشیمانیاں ہیں
۔
اگر کارِ اُلفت کو مُشکِل سمجھ لوِں
تو کیا ، ترکِ اُلفت میں آسانیاں ہیں ؟
غیروں کی نفرتوں کا گلہ ہم نے کب کیا ؟
اپنوں کی شفقتوں کے ستائے ہوئے ہیں ہم۔
میں انتہاۓ محبت بتا نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو کم سے کم بھی مجھے زندگی سے پیارا ہے
خود سے روٹھوں تو کئی روز نہ خود سے بولوں
پھر کسی درد کی دیوار سے لگ کر رو لوں
تو سمندر ہے تو پھر اپنی سخاوت بھی دکھا
کیا ضروری ہے کہ میں پیاس کا دامن کھولوں
میں کہ اک صبر کا صحرا نظر آتا ہوں تجھے
تو جو چاہے تو تیرے واسطے دریا رو لوں
اور معیار رفاقت کے ہیں ایسا بھی نہیں
جو محبت سے ملے ساتھ اسی کے ہو لوں
خود کو عمروں سے مقفل کئے بیٹھا ہوں فراز
وہ کبھی آئے تو خلوت کدہءِ جاں کھولوں
یَار ۔۔۔۔۔ آ جا کہ تیرے پَہلُو میں
چَین، رَاحت، قَرَار، سَب کُچھ ہے..
جب آپ گرمی کے موسم میں گھبرانے لگو
مجھے پکارنا میں آپ کو
قلفی کی تصویریں بھیجوں گا -
دُوسروں کو ویسے قبول کریں جیسے وہ ہیں یہی اصل محبت اور رشتے نبھانے کا اُصول ہےـ"
تو ھاتھ تھام ، نا ملنے کی لکیر کو نہ دیکھ ،
میں کاتبِ تقدیر سے _____ خود بات کرونگا_!!
ساتھ کیا ھے
تیرا ھونا
محبت کیا ھے
تیرا خاموشی سے مجھے سننا
زندگی کیا ھے
تیرا میری ھر بات پر مسکرا دینا
مسکراہٹ کیا ھے
تیرا میرے ساتھ ھو کر بھی نہ ھونا
اس درد کو چھپا کر بھی
تجھے لفظ لفظ جینا اور تیرے ساتھ
مسکرانا ــــــــــ
دھڑکے گا تو مجھ میں سدا ،
میں نے تیرا نام دل رکھ دیا
طلب یہ ہے کہ تم مل جاؤ مجھے
حسرت یہ کہ ہمیشہ کے لیے
ڈوبتی رات کے ویران سمے کی صورت...!!
تھام رکھی ہے تیری ایک نشانی دل نے...!!!
"سیگریٹ جیسا کردار ہے ہمارا "
"کسی کو حد سے زیادہ پسند ہیں اور کسی
کو نام ہی نہیں پسند
#*چاہے وہ دور ہو یا پاس میں اس کی امانت ہوں
* اور میری محبت پر حق صرف اسی کا ہے...
لباسِ عشق پہن کر کسی قلندر کی طرح
ہم تیری یاد کا دنیا میں رقص کرتے ہیں
مرد تنہائی سے دو چار تھا آئی عورت
رب نے اک مرد کے پہلو سے بنائی عورت
ہم نے تاریخ کے صفحات پلٹ کر دیکھا
رب نے ہر صفحہِ ہستی پہ سجائی عورت
حیف! اس درجہ جہالت کہ بنامِ غیرت
ابنِ آدم نے کئی بار جلائی عورت
پھول ہی پھول کھلے دشتِ سماعت میں، جب
راگ بھوپالی میں جگجیت نے گائی عورت
قتل ہابیل ہوا جس کے سبب دنیا میں
کرّہِ ارض پہ وہ پہلی لڑائی عورت
تجھ کو شادی کی تمنا ہے، کبھی سوچا ہے
تیرا کیا ہوگا؟ اگر راس نہ آئی عورت
مجھ سے میری محبت کا تقاضا پوچھتے ہو
مجھے تو تمہارے ساۓ سے بھی عشق ہے.........
درد نے سیکھ لیا اپنی حدوں میں رہنا
خواہشِ وصل مناجات نہ ہونے پائی
کون سے وہم کے پردے تھے دِلوں میں حائل
کیوں تیری ذات میری ذات نہ ہونے پائی ؟
اندر کے ہاؤ ہُو سے بہت ڈر گئے تھے ہم۔۔۔
خود سے نکل کے اس لئے باہر گئے تھے ہم۔۔۔
دیکھے جو تم نے خواب کسی اور کے تو کیوں۔۔۔
کیا موت آ گئی تھی ہمیں مر گئے تھے ہم۔۔۔۔
تمھیں چھونے کی تمنا اپنی جگہ
مگر
سلامتی ہو اُن آنکھوں پر
جنہوں نے تمھیں دیکھ رکھا ہے
اے حسن سکوں کی مالک
اک بات کہوں
مجھے تم سے عشق
بعد میں ہوا تھا مگر
پہلے
میری آنکھیں تم پر
ایمان لائی تھیں ۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain