تیرے جانے پہ حقیقت یہ کھلی ہے مجھ پر
اپنے دکھتے ہیں یہاں لوگ مگر ہوتے نہیں ہیں
نہ حریف جاں
۔۔۔۔۔۔۔ نہ شریک غم
شب انتظار کوئی تو ہو
کسے بزم شوق
میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ لائیں ہم
دل بے قرار کوئی تو ہو
ہوتی کہاں ہے دل سے جُدا دل کی آرزو
جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر
اے دوست اب سہاروں کی عادت نہیں رہی
تیری تو کیا کسی کی ضرورت نہیں رہی
اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وقعت نہیں رہی
اک بات پوچھنی ہے خدا سے بروزِ حشر
کیا آپ کو بھی ہم سے محبت نہیں رہی
عادت اکیلے پن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی
ہر شخص چاہتا ہے اخلاص سراسر........ !
ہر ایک کو درکار ہے، یکطرفہ مخلصی
میں تیری ایسی نوازش کے تصدق پیارے
تو نے مجھے اپنا تو سمجھ کے برباد کیا ـــــــــ!!!
وُہ مانگتا ہے مُجھ سے چاہت کے ثبُوت اب بھی
اب تک کی پرستِش کو وُہ خاطِر میں نہیں لاتا_
جاؤ لے جاؤ نیند میری اف نہ کہیں گے ہم
جو لے جاؤ گے خواب میرے تو کیسے جئیں گے ہم ۔
ہائے یہ یکطرفہ محبت
ہائے میرا ان کے لیے بیقرار ہونا۔۔
اک روز تجھے کوئی اور بھلا لگنے لگے گا،
ہم لوگ کہاں تک تجھے درکار رہیں گے_!!
ماحول مناسب ہو تو ____اوپر نہیں جاتے
ہم تازہ گھٹن چھوڑ کے چھت پر نہیں جاتے
دیکھو مجھے اب ___مری جگہ سے نہ ہلانا
پھر تم مجھے ترتیب سے رکھ کر نہیں جاتے
سو تم مجھے حیرت زدہ آنکھوں سے نہ دیکھو
کچھ لوگ سنبھل جاتے ہیں سب مر نہیں جاتے
تُم "ذمےدار "ہو میری ان اداس آنکھوں کے۔۔۔۔
تُم مانو۔۔۔۔۔
کے تُم سے "حفاظت" نہیں ہوئی میری۔۔۔۔۔
جنوری کی کتنی شامیں آئیں
آکر بیت گیں .
دل نے کبھی کوئی آہٹ
کوئی دستک محسوس نہ کی.
لیکن اتنے برسوں بعد
آج کی شام میں جانے کیا ھے
دائیں آنکھ کا دایاں کونہ
بھیگ گیا ھے...!!
خاموش زبان، اداس دل ،سوئے ہوئے، نصیب
اے زندگی تیرے تحفوں پے ہم آہ کریں یا واہ؟
مجھ سے ٹوٹے ہوۓ شیشے نے کہا تھا اک دن,,
کتنا ملتا ہے نا ، مجھ سے تمھارا چہرہ~!!
دل کی خاموشی سے سانسوں کے ٹھہر جانے تک
یاد آئے گا مجھے وہ شخص مر جانے تک۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے الفت کے بھی پیمانے بنا رکھے تھے
میں نے چاہا تھا اسے حد سے گزر جانے تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت گہرا ہے سکوں، بہت اجلی ہے خاموشی
بہت آباد لہجے میں، بہت سنسان ہے کوئی
کیا زندگی ہے مُحسن کٹھ پُتلیوں کی مانِند
دھاگے پرائے ہاتھ میں ، بس ناچتے رہو
وہ تن کا تماشائی رہا، مَن نہیں دیکھا
دہلیز تک آیا بھی تو آنگن نہیں دیکھا
اِس سمت سمیٹوں تو بکھرتا ہے اُدھر سے
دُکھ دیتے ہوئے یار نے دامن نہیں دیکھا
*مستی لئے آنکھوں میں بکھیرے ہوئے زلفیں*
*آ پھر مجھے دیوانہ بنانے کے لئے آ*
*اب لطف اسی میں ہے مزا ہے تو اسی میں*
*آ اے مرے محبوب ستانے کے لئے آ*
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain