ہم تیرے بعد گرے خستہ مکانوں کی طرح
کہیں کھڑکی ،کہیں کنڈی ،کہیں در چھوڑ گئے
اس نے مجھ کو یوں بھی چھوڑ ہی دینا تھا
مجھ کو کون سا میٹھی باتیں آتی تھیں
بے خبر کو بھی تو اِک روز یہ خبر ہوگی
کہ تتلیوں کو کیوں اچھے گلاب لگتے ہیں
یہ حقیقت ہے کہ ہوتا ہے اثر باتوں میں
تم بھی کھل جاؤ گے دو چار ملاقاتوں میں
تم سے صدیوں کی وفاؤں کا کوئی ناطہ تھا
تم سے ملنے کی لکیریں تھی مرے ہاتھوں میں
تیرے وعدوں نے ہمیں گھر سے نکلنے نہ دیا
لوگ موسم کا مزہ لے گئے برساتوں میں
اب نہ سورج نہ ستارہ ہے نہ شمع ہے نہ چاند
اپنے زخموں کا اجالا ہے گھنی راتوں میں
سعید راہی
دھیان میں رَکھی ہی نہیں اچھائی" بُرائی
ہم نے چاہا تُجھےخیر و شَر سے مُبرا ہو کر
میں کہتی تھی بُھلا دو گے، مگر تم روز کہتے تھے
مرے جتنے مراسم ہوں میں تم کو کھو نہیں سکتا
کسی کو اس سے بڑھ کر اور بھی کوئی سزا ہوگی؟
اسے جتنا بھی رونا ہو وہ کھل کر رو نہیں سکتا
بھلے جتنی کرو کوشش کہ جتنی بھی صدائیں دو
جسے اوروں کا ہونا ہے، تمہارا ہو نہیں سکتا...!
جانے کیوں اب ہم دونوں دور ہیں
تھوڑے سے بے بس تھوڑے سے مجبور ہیں
برسے وہ اسطرح سے کہ برسوں کے بعد بھی
ہونے ہی نہیں دیتی سحر رات آج بھی
اب تک بُھلا سکے نہ بُھلا پائیں گے کبھی
اُمنڈا ہوا خُمار اور ساتھ لاج بھی
میرےبس میں اگر ہوتا ہٹا کر چاند تاروں کو۔۔
میں نیلےآسماں پہ صرف تیری آنکھیں بنا دیتا
شجر ہوتا تو لکھ لکھ کر تمہارانام پتوں پر
تمہارےشہر کی جانب ہواوں میں اڑا دیتا___!
ایک اور محبت بھی اْسے دیتی تھی صدائیں
وہ مجھ سے بچھڑ کر بھی خسارے میں نہیں تھا!!!!!
جاں کو آفات نہ آفات کو جاں چھوڑتی ہے
مجھ کو اب بھی تیری اُمید کہاں چھوڑتی ہے
آؤ دیکھو میرے چہرے کے خدوخال کو اب
مان جاؤ گے محبت بھی نِشاں چھوڑتی ہے
اک عمر میں حلقہ احباب بڑھاتا رہا
اور اب یہ تمنا کہ کوئی جاننے والا نہ ہو
تو مجھ کو اور میں تجھ کو سمجھاؤں کیا
دل دیوانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
تم تو کہتے تھے تم کو الہام ہوتے ہیں
تو بھی نہ سمجھ سکا کہ پریشان ہوں میں !!
یہ اذیت بھی بھلا کم ہے کہ تیرے ہوتے
میں کسی اور سے کہوں کہ پریشان ہوں میں !!
تُم کو لگا، تین سو پینسٹھ ہی دن تھے بس۔۔۔
ہم پر تو جیسے سال میں صدیاں گُزر گئیں۔۔
کس نے نگاہِ ناز سے دیکھا ہے اس طرف ،،
فریاد کـــــر رہا ہے جگر،، ہاۓ دل گیا ،،
تمام شاعری میری، تمہاری بدولت ہے مگر
تم سامنے آؤ تو کوئی شعر نہیں بولاجاتا
اور بحث میں کوئی جیت نہیں پاتا مجھ سے
تم روبرو آؤ تو منہ ہی نہیں کھولا جاتا ۔۔۔۔۔۔۔
آﺝ ﺑﮍﯼ ﻣﺪﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
ﺿﺒﻂ ﮐﺎ ﺑﻨﺪﮬﻦ ﭨﻮﭦ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻟﮑﮫ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮨﮯ،
' ﻗﻄﻊ ﻧﻈﺮ ﺳﺐ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﮯ،
ﺍﺗﻨﺎ ﮐﮩﻮ __ ﺗﻢ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ؟؟
حالت بگاڑ __ شور مچا ___توڑ کوئی شئے
جیسے بھی تجھ کو ٹھیک لگے ، دکھ بیان کر _!
مجھے وہ رات ڈھلے ٹوٹ کے یاد آتا ہے
اسی لئے تو مجھے رات اچھی لگتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain