*میرا یہ ماننا ہے کہ اگر لڑکی سے غلطی ہو جائے*
*تو قصور غلطی کا ہوتا ہے😁🤪🤣🤣🤣🤣
بات سنو! تمہیں اداس ہونے کی ضرورت نہیں
تم میرے ہو کر _______بھی رہ سکتے ہو
سن #؛پگلی من گھڑت چیزیں خوبصورت ہوتی ہیں
جیسے
کہ تمہاری اور میری وہ ملاقات
جو چاند کے اس پار تھی .........
رکھوں تیرا خیال میں خود سے بھی زیادہ
تو میرے لئے عزیز ہے مجھ سے بھی زیادہ
چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن
ایک مُٹّھی میں ، مِرے خواب کہاں آتے ہیں
مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا
ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے
نیند آئی بھی تو ، اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہُوں میں دِن بھر ،بَھری دُنیا میں قتؔیل
دِن بُرے ہوں، تو پھر احباب کہاں آتے ہیں….!!

وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ملتی ہے کیونکہ اکثر وقت پر سمجھ نہیں ہوتی اور سمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے خود کو ہی انتخاب کیا۔
چاہتیں ، وقت ، وفا ، نیند ، بھروسہ ، غزلیں۔۔
ایسا کیا تھا جو ترے سر سے نہ وارا ہم نے۔۔
اُن کے اندازِ کرم ، اُن پہ وہ آنا دل کا
ہاائے وہ وقت، وہ باتیں ، وہ زمانہ دل کا
نہ سُنا اُس نے توجہ سے فسانہ دل کا
عمر گُزری ہے مگر درد نہ جانا دل کا
وہ بھی آپنے نہ ہوے ، اور دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا
دل لگی ، دل کی لگی بن کر مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یارب نہ لگانا دل کا
اُن کی محفل مِیں نصیر اُن کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ہاتھ سے جانا دل کا
یہی دُکھ ہے کہ وہی چھوڑ کر گیا جو شخص...!!
گُھٹن سمجھتا تھا وحشت کے معنیٰ جانتا تھا....
جانے کس سمت سے آتی ہے اچانک تری یاد
اور پھر ۔۔ کچھ بھی سمٹنے میں نہیں آتا ہے
خود کو مصروف کیے رکھنے کی کوشش کرنا
کیا تری یاد کے زمرے میں نہیں آتا ہے؟
ٹھیک سے کہہ نہیں سکتی کہ وہ کیا ہے لیکن
کچھ تو ایسا ہے جو ہونے میں نہیں آتا ہے
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت، بڑی اذیت ہے۔
*تمہارے بعد نہ رکھی کسی سے آس ہم نے اک حادثہ بہت تھا،بڑے کام آیا*
یہ کس زہرہ جبیں کی انجمن میں آمد آمد ہے
بچھایا ہے قمر نے چاندنی کا فرش محفل میں
معصوم عشق، اُس پہ یہ نازک مزاجیاں
جلنا ہے اور آگ تجھے سرد چاہیے
تہہ شمشیر گھٹ گھٹ کر مری جان حزیں نکلی
تمنا آپ کے دل کی بھی نکلی یا نہیں نکلی
اجل نے دی نہ مہلت بات کی بھی رہ گئی حسرت
ادھر گھر سے وہ نکلے ادھر جانِ حزیں نکلی
ہمارے ہاتھوں کو فرصت نہیں ہے ماتم کی
کہ ہم ضمیر کا لاشہ اٹھائے پھرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی
اپنی شرطوں پہ جئے اس سے گزارش نہیں کی
اس نے اک روز کیا ہم سے اچانک وہ سوال
دھڑکنیں تھم سی گئیں وقت نے جنبش نہیں کی
کس لئے بجھنے لگے اول شب سارے چراغ
آندھیوں نے بھی اگرچہ کوئی سازش نہیں کی
اب کے ہم نے بھی دیا ترک تعلق کا جواب
ہونٹ خاموش رہے آنکھ نے بارش نہیں کی
ہم تو سنتے تھے کہ مل جاتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ
تو جو بچھڑا ہے تو کیا وقت نے گردش نہیں کی
اس نے ظاہر نہ کیا اپنا پشیماں ہونا
ہم بھی انجان رہے ہم نے بھی پرسش نہیں کی
ہم تو سنتے تھے کہ مل جاتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ
تو جو بچھڑا ہے تو کیا وقت نے گردش نہیں کی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain