آوارہ مزاجی کہیں کا نہیں چھوڑے گی تمھیں
چھوڑ کے یہ در بدری، گھر کیوں نہیں جاتے
تم جس اذیت کا روز اتنا ڈھول پیٹتے ہو
زخم اتنا ہی گہرا ہے تو مر کیوں نہیں جاتے
تیرے جانے کے بعد......!!
جب تُم یُوں تنہا ہو جاؤ
کسی کے بچھڑ جانے کے بعد
سمجھو گے تُم وہ درد تب ہی
جب تڑپو گے کسی اپنے کے بعد
جی چاہتا ہے بیاں کر دوں
وہ درد لفظوں میں ہی سارا
پر ملتا نہیں اب تو کوئی حرف بھی
تیرے یُوں بچھڑ جانے کے بعد
اک شب بھی نہیں گُزری سکون سے
میرا چین لُٹ جانے کے بعد
میں آرزو تو نہیں ہوں مگر تو پال کے دیکھ
محبتوں میں کوئی راستہ نکال کے دیکھ
میں اپنی دونوں طرف ایک سا ہوں تیرے لئے
کسی سے شرط لگا پھر مجھے اچھال کے دیکھ
میں اپنے پاوں کے ناخن سے سر کے بالوں تک
فقط تیرا ہوں کہیں سے بھی کھول کھال کے دیکھ
رفاقتیں کبھی پابند سلاسل نہیں ہوتیں
جگنو قید میں رکھ کر نہیں پالے جاتے
مُجھ کو معلوم تھا ، رستے سے پلٹ جائیں گے
مَیں نے بے کار ہی یکجا کیئے، بھٹکے ہوئے لوگ
اور ہم!!
مرتے دم تک اُن لمحوں میں قید رہتے ہیں.!!
جِن لمحوں میں ہم جینا چاہتے تھے.!!
اور جِن لمحوں کو!!
جی لینا ضروری تھا..
کچھ بھی نہ بچا کہنے کو ہر بات ہوگئی
آؤ کہیں چائے پئیں بہت رات ہوگئی
سارا شہر شناسائی کا دعویدار تو ہے لیکن
کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
ہم نے اس کو لکھا تھا کچھ ملنے کی تدبیر کرو
اس نے لکھ کر بھیجا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
موسم‘ خوشبو‘ بادِ صبا‘ چاند‘ شفق اور تاروں میں
کون تمھارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
یا تو اپنے دل کی مانو یا پھر دنیا والوں کی
مشورہ اس کا اچھا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
جس طرح چاہے بنا لے ، ہمیں وقت قتیل،
درد کی آنچ پہ ، پگھلائے ہوئے لوگ ہیں ہم۔
جسکی شِدت سے تمنا تھی فقط اُس کے سِوا
بزمِ احباب میں ہر شخص نے چاہا مُجھ کو
تُو میسر جو ہوتا ،تو کہتے یہ ہم بھی
بھلی شے ہے محبت ، سبھی کیجئیے
تم تو ہر بیماری کے
حکیم تھے
پھر بھی یہ عشق لا
علاج کیسے رہے گیا
کَہِیں وَجُود کَہِیں پَر خَیال رہ گیا ہے
سو ہَر کِسی سے تعلق بَحال رہ گیا ہے
مَیں اِس اِدارے کا سَب سے ذَہِین بچہ تھا
تُمہارے عِشق کے چَکَّر میں سال رہ گیا ہے
اِک خوابِ حنا بار سے آنکھیں ہیں گلابی
اِکــ دردِ دل آویــــز نگھبــان ھـــے میرا
لازم ھے کہ ہر شام ہتھیلی پہ رکھوں دل
وہ شخص ناں آ کر بھی تو مہمان ھے میرا
"تُمہارے دائرے میں ہوں اِک عمر سے محوِ گردش ،،
"میرا مَرکز نہیں بدلا_______ میرا محورنہیں بدلا ۔۔۔
تُو بھی اُلفت میں گِرفتار رَہا، جُھوٹ کَہا
مُحبتوں میں بـے قَرار رَہا، جُھوٹ کَہا
بَڑے سُکوں سے مُجھے چَھوڑ دِیا، تَوڑ دِیا
پھِر مِرے بعد سوگوار رَہا، جُھوٹ کَہا
کَٸی رُتوں سے مِرا حَال تَک نَہیں پُوچَھا
تُو رابطے کا طَلَبـگار رَہا، جَھــؔوٹ کَہـا
شاموں میں بہتریں ہے تری گفتگو کی شام
صبحوں میں معتبر تری صبحوں کا ذکر ہے
تو آخری خیال ہے سونے سے پیشتر
اور جاگنے کے بعد مری پہلی فکر ہے
ہر لفظ کے تمام معانی میں ہم بھی تھے ،
کیا دور تھا کہ تیری کہانی میں ہم بھی تھے ،
پھر ایک روز اُس نے غزل سے دیا نکال
وہ شعر جس کے مصرعۂ ثانی میں ہم بھی تھے ،
دل کے احساس سے ملتا ہے محبت کو دوام
پیار کے بول تو ہر شخص لئے پھرتا ہے
سگریٹ سے سیکھو وفا کا ہنر
جو سر سے ہاوں تک جل جاتی ہے اک ہونٹ کی حاطر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain