نغمہ سرا ہیں تیرے لیے یوں تو دھڑکنیں
لیکن وہ کیا سُنے کہ جسے تو سُنائی دے
قرطاس پر بکھیر کے سارے حسین رنگ
کرتے ہیں آرزو کہ ہمیں تُو دکھائی دے
صاف نیت سے مانگا جائے تو رب نصیب سے بڑھ کر دیتا ہے ,,
شب چـــاندنی ھـــے آپ کا یہ ترزِ تغافل
کچھ کہہ کے اپنے ہونے کا احساس دلاؤ
کسی سے کوئی تعلق نہیں ھے تیرے سوا!!
میں آج کل تیرے عشق کے اعتکاف میں ہوں۔
وہ میرے حال پہ رویا بھی مسکرایا بھی
عجیب شخص ہے اپنا بھی ہے پرایا بھی۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔
تجھ پہ قربان مرے شانے
مرے ہاتھ اور میں
کیوں تھکاۓ گا بھلا
تیرا کوئی ناز مجھے !
*ﻟﻮﮒ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﺭﮐﮭﺘﮯ ہیں*
*ہم ﻧﮯ ﺳﺮ ﭘﮧ ﭼﮍﮬﺎ ﻟﯿﺎ ﺩﻝ ﮐﻮ*
ہر آرزو فریب ہے ___ ہر جستجو سراب
مچلے جو دل بہت اُسے سمجھا دیا کرو
ہم ہو چُکے ہیں ہجر کی لذت سے آشنا
اب آپ ہم سے وصل کی باتیں نہ کیجیے!!
عاشق مزاج لوگ ہیں سو دل کے ہیں غلام
ہم سر پھروں سے عقل کی باتیں نہ کیجیے!!
اس سے بچھڑ کے ہوش سلامت رہے مگر
ہم راستوں سے گھر کا پتہ پوچھتے رہے
ہے فقط شوق ہمیں دِل کے روگ لینے کا
بھلا اب اس زمانے میں, عشق ہوتا ہے؟
جو کبھی لفظِ محبت پہ مسکراتے تھے
اب وہ ہنستے ہوئے روتے ہوں, ایسا ہوتا ہے؟
بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے
منزل نہیں ہوں خضر نہیں راہزن نہیں
منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے
میری نگاہ شوق سے ہر گل ہے دیوتا
میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے
نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے
اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے
ساغرؔ کسی کے حسن تغافل شعار کی
بہکی ہوئی ادا ہوں مجھے یاد کیجیے
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے
آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
ہم جنہیں رسم دعا یاد نہیں
ہم جنہیں سوز محبت کے سوا
کوئی بت کوئی خدا یاد نہیں
عشق کا سر نہاں جان تپاں ہے جس سے
آئیے عرض گزاریں کہ نگار ہستی
زہر امروز میں شیرینی فردا بھر دے
وہ جنہیں تاب گراں باری ایام نہیں
ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے
تجھے سوچیں تو سوتے کہاں ہیں
ہم اتنے بے ادب ہوتے کہاں ہیں
بیاں کرتے بھی ہیں تو دل کی حالت
یہ آنسو آنکھ کے ہوتے کہاں ہیں
"پھول گواہ ہے اکثر توڑے وہی جاتے ہیں جو اچھے ہوتے ہیں."
اب آسمان سارا مری دسترس میں ہے
انگلی اٹھا کسی بھی ستارے کی بات کر
اب بھی آجاتا ہے میرے خیالوں میں وہ
اب بھی لگتی ہے حاضری اس غیر حاضر کی ۔۔
فائدہ کــوئی نـــــــــظر آتا نہـــــــیں جینے میں
یعنی مر جانے میں اب کوئی خسارہ بھی نہیں
نگاہ شوق نے مجھ کو یہ راز سمجھایا
حیا بھی دل کی نزاکت پہ ضرب کاری ہے
اس کو یہ زعم کہ وہ حسن کا مصور ہے
ہمیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain