اے عشـق اِدھر آ تُجھے عشـق سکھاٶں دربارِ منّ میں بٹھا کر تُجھے بیعت کراٶں *تھک جاتے ہیں لوگ اکثر تیری عین پہ آکر* *عین شین سے آگے تیرے' ق ' میں سماٶں۔۔۔* تُو جُھوم اُٹھے دیکھ کر دیوانگی میری آ۔۔۔وجد کی حالت میں تُجھے رقص دکھاٶں۔۔۔
کچھ لوگ ہماری زندگی کے موسم ہوتے ہیں وہ چلے جائیں , تو درجہ حرارت منفی ہو جاتا ہے وہ بے وقت سو جائیں , تو ٹھنڈک مزید بڑھ جاتی ہے وہ آ جائیں , تو دھوپ میں بارش ہونے لگتی ہے وہ دور ہو جائیں, تو دل کا آسمان بے رنگ ہو جاتا ہے
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے ہمارا ہاتھ چُھوؤ ' سرد ہے ؟ نہیں ہے نا۔ سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے ہمارے رخ پہ کہِیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا۔
بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے پروین شاکر بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب دریا کے رخ بدلتے ہی تیراک ہو گئے سورج دماغ لوگ بھی ابلاغِ فکر میں زلفِ شبِ فراق کے پیچاک ہو گئے جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی لہجے ہوائے شام کے نمناک ہو گئے