میں نے اُس کے کان میں سرگوشی کی
مُجھے تُم سے مُحبت ہے
اُس نے خُوشی سے کہا
اِسے میرے دوسرے کان میں دہرائیں
تاکہ میں اپنا توازن بَحال کر سکُوں
دل کی مسند پہ اس کو بٹھایا میں نے لیکن
اس کو آیا ہی نہیں مجھ پہ حکومت کرنا
آپ کَر لیجیے 'جو ہے دستیاب چارہ جوئی....!!!
ہم تو ہَر بار ہیں ہارے__ یہ دل مناتے ہوئے۔۔۔۔!!!!
ہزار شُکر کہ ہم مصلحت شناس نہ تھے
کہ جس سے عشق کیا ہم نے والہانہ کیا
تجھ کو اظہار محبت کی ضرورت کیا ہے
ایک مصرعے سے ہی وہ بات مکمل کر دے
جگمگاتا ہوا اک خواب سرہانے رکھ جا
چاند سے شخص مری رات مکمل کر دے
دیکھ اشک آنکھوں میں چھپا لئے ہیں میں نے
دیکھ درد کو چھپانا مجھے بھی آ گیا ہے
تو کہتا تھا نا کہ کوئی میرے سنگ نہیں چلے گا
دیکھ، دکھ درد تنہائی کتنے ہمسفر بنا لئے ہیں میں نے
ساری ساری گزرتی تھی تیری یادوں میں کھوئے کھوئے
خواب جتنے بھی تھے ۔ سارے مٹا دئیے ہیں میں نے
اب بہت مشکل ہے میرا لوٹ کے آنا بھی ان راہوں پر
ساری کشتیاں۔ سارے چپو جلا دیئے ہیں میں نے
یہ نہیں ہے کہ تو مجھے اب کبھی یاد نہیں آتا
تجھے یاد رکھا ہے۔ اور وعدے بھلا دیئے ہیں میں نے
ساغرؔ وہی مقام هے اک منزل فراز!!!
اپنے بھی جس مقام پہ بیگانے بن گئے۔
ایسے نہ کر شکایتیں، دل تھام عشق ہے
ورنـــــہ کہیں گے لوگ کہ ناکام عشق ہے
پہلے کبھی کبھار کسی کو ہوا
اس دور بد لحاظ میں اب عام عشق ہے
کب مہکتی ھے بھلا رات کی رانی دن میں
شہر سویا تو تیری یاد کی خُوشبو جَاگی
رسماً ہی سہی پرسشِ احوال کو آ جا
تجھ کو مرا غمخوار سمجھتی ہے یہ دنیا
ساری دنیا سے الجھتے ہیں مگر تیرا کہا
مان لیتے ہیں شرافت سے یہی کافی ہے
اَشعار کے پَردوں میں ہَم جِس سے مُخاطب ہیں !!!
وہ جان گئے ہوں گے ہَم نام نہیں لِکھتے...
چائے اور چاہت ایک جیسے ہوتے ہیں
ملیں تو سکون نہ ملیں تو بیقراری
مہلت بہت قلیل ہے گر آسکے تو آ
رنگت تمہارے یار کی اب زعفرانی ہے
خواہشِ وصل کے زندان میں رکھا ہوا ہے
خود کو اک شخص کے امکان میں رکھا ہوا ہے
حوصلہ پڑتا نہیں کیسے اٹھاٶں اس کو
ہجر کا دکھ بھی تو سامان میں رکھا ہوا ہے
دیکھنے والے بھی حیران ہوئے جاتے ہیں
دل نے ہر زخم نمک دان میں رکھا ہوا ہے
تتلیاں پھول سمجھتے ہوئے آ جاتی ہیں
اس کی تصویر کو گلدان میں رکھا ہوا ہے
اک پرستان میں ٹھہرایا ہے اس عشق نے اور
دوسرے شخص کو ملتان میں رکھا ہوا ہے
آتے جاتے ہوئے دل اسکے تصور میں رہے
ہجر اس واسطے دالان میں رکھا ہوا ہے
اور تو کچھ بھی نہیں اس میں فضیلت ایسی
اک تجسس ہے جو انسان میں رکھا ہوا ہے
دل کی تسکین کو یہ بات بھی کیا کم ہے ایاز
اس نے کچھ روز تجھے دھیان میں رکھا ہوا ہے
بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب پیار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں، لب و رخسار کے قصے
یہاں سب کے مقدر میں فقط زخمِ جدائی ہے
سبھی جھوٹے فسانے ہیں وصالِ یار کے قصے
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتا ہوں میں کاروبار کے قصے
مرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سرِ دیوار لکھتا ہوں پسِ دیوار کے قصے
کہانی قیس و لیلیٰ کی بہت ہی خوب ہے لیکن
مرے دل کو لبھاتے ہیں رسن و دار کے قصے
میں کیسے خون روتا ہوں وطن کی داستانوں پر
کبھی تم بھی تو سُن جاؤ مرے آزار کے قصے
عاصم اکثر میں لوگوں سے اسی کارن نہیں ملتا
وہی بے کار کی باتیں وہی بے کار کے قصے.
روحِ من
آنکھیں تیرے تابع کر دی گئی ہیں
اِن کا کِھل اُٹھنا،
مُرجھا جانا،
تیرے نظر آنے، نہ آنے سے وابستہ ہے._
سیکھ موجوں سے _ الجھ کر جینے کا سرور
صرف ساحل سے لپٹ جانا زندگی نہیں ہوتی
میں پارسا نہیں ہوں ، کِردار کَش سے کہنا
ہے داغ دِل لگی کا، میلا ہے میرا دامن ۔۔۔
تمہارا پیار اِک درد ہے جاناں پھر بھی
ہم کو اچھا لگا تُم سے محبت کرنا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain