ہائے وہ شخص کہ جو نیند کی وادی میں کہیں
تیری آواز سے بیدار ہو اور تو نہ ملے!!
گُمراہ ہوئی هے عقل فنا لے آیا کہاں پہ یہ شُوقِ طلب
کل اُن کا سمجھنا مُشکل تھا آج اپنا سمجھنا مُشکل ھے۔
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں
آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں
کتنا جئیں کہاں سے جئیں اور کس لئے
یہ اختیار ہم پہ ہے تقدیر پر نہیں
ماضی کی راکھ الٹیں تو چنگاریاں ملیں
بے شک کسی کو چاہو مگر اس قدر نہیں
اتنے بے جان سہارے تو نہیں ہوتے ناں
درد دریا کے کنارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
رنجشیں ہجر کا معیار گھٹا دیتی ہیں
روٹھ جانے سے گزارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
راس رہتی ہے محبت بھی کئی لوگوں کو
وہ بھی عرشوں سے اتارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
ہونٹ سینے سے کہاں بات چھپی رہتی ہے
بند آنکھوں سے اشارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
ہجر تو اور محبت کو بڑھا دیتا ہے
اب محبت میں خسارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
اک شخص ہی ہوتا ہے متاعِ جاں بھی
دل میں اب لوگ بھی سارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
میں تجھ کو اپنے لفظوں میں اتنا دلکش لکھوں گا
کہ پڑھنے والوں کو تجھ سے _ ملنے کی چاہ ہو گی
آنکھوں سے ختم کیجیئے پچھلے سبھی حساب
دل کو نہ چھیڑئیے کہ وہ مشکل سے جڑا ہے
یہ جو ہم ہیں خاموشیوں میں گمشدہ لوگ!!!
پھولوں کی طرح کھلتے ، اگر آرزؤں میں نہ الجھتے۔
وہ جو نہ مِل سکا تھا،اُسی کے ملال میں
جو بھی مِلا، ہم اُس سے یُونہی سرسری ملے۔
آسان کچھ نہیں ہے نظام حیات میں
جو بھی پسند ھو گی شے وہ آپ کی نہیں
میں بھی اُس چندن چہرے کو آنکھوں میں بھرنے آیا ہوں
اے روشنی تھوڑا پیچھے ہٹ اے خوشبو رستہ دے مجھ کو!
کوئی شام آتی ہے تیری یاد لے کر ،
کوئی شام جاتی ہے تیری یاددے کر ۔
مجھے انتظار ہے اس شام کا
جو آئے تجھے ساتھ لے کر۔....!!!!
*تم ہو باغات میں اُڑتی ہوئی تتلی کی مثال-“*
*مـیں وہ بچہ ہوں ، جو تعاقب میں لگا رہتا ہوں*
سکوتِ لب پر آنکھوں میں انتظار لیے
ہر اک شام آرزو رہی تیری مجھ کو ۔۔
لفظ تاثیر سے بنتے ہیں ،تلفّظ سے نہیں!!
اہل دل آج بھی ہیں، اہل زبان سے آگے۔۔
جب تم ہی میرے مُقابل ہو تو فتح کیسی
جاؤ ہم ساری خوشیاں وار گئے , ہم ہار گئے
یادوں کی اذیت میں مقید رہے برسوں
جو لوگ محبت میں خیانت نہیں کرتے۔
مسیحا آپ ہیں زیرِ علاج، حیرت ہے!
یہ کوئے عشق کے الٹے رواج، حیرت ہے!
میرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں
"ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے!"
میں سخت سہل پسند عورت تھی لیکن اب
برائے عشق میرے کام کاج، حیرت ہے!
ہمارے ہاں تو جو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج؟ حیرت ہے!
"مہوش" دل بھی دُکھاتے ہو اور چاہتے ہو
ضمیر بھی نہ کرے احتجاج، حیرت ہے!
یعقوب تو نہیں ہوں مگر پھر بھی یار من
بینائی جارھی ھے تیری راہ تکتے تکتے
رفاقتیں بھی پابند سلاسل نہیں ہوتیں
جگنو قید میں رکھ کر نہیں پالے جاتے
کئے محبت سے جو تھے پہلے
گناہ سارے معاف کر دو
جہاں بھی دیکھوں دکھائی دو تم
نظر پہ ایسا غلاف کر دو
نہ کوئی اب میرے پاس آئے
سبھی کو ایسا خلاف کر دو
میں چاہوں بھی تو نہ جا سکوں اب
یوں کشتیوں میں شگاف کر دو
ہے سرد راتوں سی زیست اپنی
دعا کو میرا لحاف کر دو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain