افسوس جس کو ہم نے کیا تھا شریکِ غم
وہ شخص اب رقیب کا غم خوار ہو گیا
رنگینیاں جہاں کی اسے بھا رہیں ہیں اب
شاید وہ میری یاد سے بے زار ہو گیا
زندگی تیرے تعاقب میں لوگ
اتنا چلتے ہیں اتنا چلتے ہیں کہ مر ہی جاتے ہیں
زیست کا قیمتی اثاثہ ہو تم
مری دعاؤں کا خلاصہ ہو تم
تمہارے نام کا ورد رہتا لبوں پہ
مرے شب و روز کا حصہ ہو تم
جسے بھول نہ پائے کوئی بھی
میرے عشق کا وہ قصہ ہو تم
ایک حد تک پہنچ کے رک جاؤ
خال و خد تک پہنچ کے رک جاؤ
رد و کد آخری پڑاؤ ہے
ردد و کد تک پہنچ کے رک جاؤ
ساری دنیا کو دور رہنے دو...........
تم مرے آس پاس..............
ہو جاؤ. .......
وہ جو 'لاکھوں میں ایک' ہوتا ھے.......
تم وہی ایک 'خاص'.........
ہو جاؤ.....
یارِمن، دُنیا کی خُوبصورت ترین نظم!
تُمہاری آواز میں بارِہا ''اعترافِ مُحبت'' سُننا ہے.
تبسم یوں ہی نہیں رہتا ہونٹوں پہ ہمارے..
تبصرے چلتے ہیں دل کی دھڑکنوں پہ تمہارے..
آنکھوں کی دسترس میں کبھی آ , دکھائی دے..
دنیا ھو مسترد .... تیرا چہرہ دکھائی دے ...!
_*جو کرتے ہے محبت ،*_
_*وہ کبھی ستایا نہیں کرتے ،*_
_*دیتے ہیں جان مگر ،*_
_*آزمایا نہیں کرتے ،*_
_*ہر حال میں رکھتے ہیں ،*_
*_محبت کا بھرم کسی کے کہنے پر ،*_
_*چھوڑ جایا نہیں کرتے.*_
وہ ذکر حور سے کیا لطف اٹھائیں اے واعظ
ہو جن کی آنکھوں میں جلوہ پری جمالوں کا...!!
تمھارا حسن تمھارا جمال اپنی جگہ
ہماری راۓ ہمارا خیال اپنی جگہ
ہمارے لمس سے وہ پھول اور تازہ ہوۓ
بنانے والے کا سارا کمال اپنی جگہ
وہ میرے پہلو میں بیٹھی ہے مسکراتی ہوٸی
اور اس پہ سرد ہوا کا وبال اپنی جگہ
مرا تمام سفر تجھ سے تجھ تلک ہی رہا
جو دشمنوں نے چلی ہے وہ چال اپنی جگہ
ابھی بہت سے مسائل کا حل تلاشنا ہے
مگر کھٹک رہا ہے اک سوال اپنی جگہ
وہ آنکھیں آج بھی اُتنی ہی پرکشش ہیں
گزر رہے ہیں سبھی ماہ و سال اپنی جگہ..
تو چاند نگر کی شہزادی میں اس دھرتی کا بنجارہ
تو محلوں میں رہنے والی میں گلیوں گلیوں آوارہ
اَب اِس پہ کیا ندامت کہ کوئی سَمجھا نہیں ہمیں
اب اتنی سی بات پر کیا ہی خَفت نبھانی دل سے
اب ہر شخص کہاں ہوتا ہے بارِ عشق اُٹھانے لائق؟
اَب کہاں باغباں کرتے ہیں گُلشن کی نگہبانی دل سے
تلخ گوئی ہماری جان لے لے گی
خدارا ۔۔۔ محبت سے بات کیجیے !!
بات کے اندر کی بات کو سمجھنے کے لیے
ذات کے اندر کی ذات سے رابطہ ہونا بہت ضروری ہے
میں جو چلتا ہوں تیرے عشق کے انگاروں پر
پاؤں جلتے ہیں مگر دل کو قرار آتا ہے
خود کو ترتیب دیا آخرِ کار، از سرِ نو
زندگی میں ترا انکار بہت کام آیا...
سنو مجھ سے نہیں ہوتا دلیلیں دوں مثالیں دوں
میری آنکھوں میں لکھا ہے مجھے تم سے محبت ہے
کیا عجب ہو یوں مرے خواب میں آنا تیرا
مسکرا کر مجھے سینے سے لگانا تیرا
خواب میں بھی یہ کہا میں تو تجھے بھول گیا
خواب میں بھی نہ گیا ناز دکھانا تیرا
اور کچھ بھی تو نہیں بس میں دلِ بےبس کے
نم آنکھوں سے تمہیں دیکھتے رہنے کے سوا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain