بہت انمول ہے میرے لیے آج بھی وہ اک شخص
جس کے صرف نام سے ہی میرے لبوں پہ مسکراہٹ آجاتی ہے. ...
یہ بھی اک تماشہ ہے عشق و محبت میں
دل کسی کا ہوتا ہے اور بس کسی کا چلتا ہے
:سونے لگا ہوں تجھے خواب میں دیکھنے کی حسرت لے کر
دعا کرنا کوئی جگا نہ دے تیرے دیدار سے پہلے ۔۔۔
ایک تیری طلب مار جاتی ہے ورنہ!
ہم کسی کو اتنی توجہ نہیں دیتے
محبت راستہ ہوتی_
تو اس پہ عمر بھر چلتے!!!
کہیں تھک کے جو رُک جاتے__
تو______تری آرزو کرتے!!
تمہی سے____گفتگو کرتے!!
تمہی کو سوچتے پہروں___
تمہاری جستجو کرتے______!!
اگر تم____زخم بھی دیتے
تو______ہم اُس کو رفو کرتے
کوئی شکوہ گلہ ھوتا_
تو وہ بھی_______رُو بُرو کرتے
محبت راستہ ھوتی_
تو اس پہ عمر بھر چلتے!!
زندگی میں کچھ تعلق الہامی ہوتے ہیں
بنا کسی غرض کہ
بنا کسی حرص کہ
بیان سے باہر
اور سدا دل کہ مکین رہتے ہیں ۔۔۔۔۔!!!
کوئی لفظوں کے لیے بیٹھا رہا ،
کسی نے آنکھیں پڑھ لی
کوئی اس دور میں____وہ آئینہ تقسیم کرے
جس میں باطن بھی نظر آتا ھو ظاہر کی طرح
کہنے کو میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں
امجد مگر وہ شخص مجھے بھولتا نہیں
ڈرتا ہوں آنکھ کھولوں تو منظر بدل نہ جائے ،
میں جاگ تو رہا ہوں مگر ، جاگتا نہیں
آشفتگی سے اسکی اسے بے وفا نہ جان
عادت کی بات اور ہے دل کا برا نہیں
صاحب نظر سے کرتا ہے پتھر بھی گفتگو
نا جنس کے حضور زباں کھولتا نہیں
تنہا اداس چاند کو سمجھو نہ بے خبر
ہر بات سن رہا ہے مگر بولتا نہیں
پھــر اسـں کــے ســامنے کـــچھ بھـی نــہ دلـنشیـن لــگا
وہ مسکــــراتے ہـــــوئے اســـــں قـــــدر حسیـــــن لـــــگا
دوبـــارہ وصـل کـی خــواہــش کبھـی نــہ پیــدا ہـــوئی
کـــــسـی کــــا ہجـــــر مجھـــے اتنـــــا بہتـــــــرین لـــــگا
اپنی سانسوں سے مہک آتی ہے مجھے تیری
دیکھ اے اہل وفا کتنے قریب ھو تم میرے
میری زندگی کے رابطے میں شفاء جیسا ہے
وہ میری روح میں شامل محبت کی انتہا جیسا ہے
کچھ لوگ بلاوجہ ہی اچھے لگتے ہیں
۔۔۔۔ ان سے کوئی مفاد نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی دل کرتا
ہے ۔۔۔۔ سامنے رہیں مسلسل رہیں
مرد چاہے مجسمہ ہی کیوں نہ ہو
عورتیں اسے تنگ کرنے سے باز نہیں آتیں
°||•کبھی بے حد اس نے چاہا مجھے کبھی اذیتوں میں الجھا دیا
°||•کبھی چاند اس نے کہا مجھے کبھی آسمان سے گِرا دیا
یہ جفائے غم کا چارہ، وہ نَجات دل کا عالم
ترا حُسن دستِ عیسیٰ، تیری یاد رُوئے مریم
دل و جاں فدائے راہِ کبھی آ کے دیکھ ہمدم
سرِ کوئے دل فگاراں، شبِ آرزو کا عالم
کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے۔ تجھ میں کیا کیا دکھتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
لرزاں ہیں دو جہاں قیامت بپا نہ ہو
اپنے شعور حُسن کو انگڑائیاں نہ دو
میں جہاں کہیں کوئی حسین پھول دیکھتا ہوں_
تو مجھے یہ گُماں ہوتا کہ تُم اس کی اکلوتی حقدار ہو_
تم پارسا ہو مجھ سے گریزاں رہو کہ، میں
بھٹکا ہوا خیال ہوں بھٹکا نہ دُوں تمہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain