تم وہ ہو جسے دیکھ کے میرے دل کی خالی ٹہنی پر پُھول گلاب کے کھل جاتے ہیں جسے دیکھ کر مجھے اپنی مرضی کے سارے موسم مل جاتے ہیں ۔
ہم مخلص ہیں بھی تو بس تیرے واسطے ہیں
سب کو نہیں دیکھتے نگاہ محبت سے
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
روح تک آ گئی تاثیـــــر مسیحـــائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
میری زندگی کا ورق ورق ھے یوں سجا ہوا
سرابتدا سرانتہا تیرا نام دل پے لکھا ہوا،
مری امان میں اتنے چراغ ہیں کہ مجھے
درخت ہو کے __ ہواٶں سے خوف آتا ہے _!
*_اب وہ یاد بھی آئے تو چپ رہتے ہیں_*
*_آنکھوں کو خبر ہوئی تو برس جائیں گی_*
ملال یہ ہے کہ ہم چاہ کر بھی نہ بنا سکے
تمھارے ساتھ کسی شام تصویر کا منظر۔
ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں
زمیں آسمان جیسے۔۔۔۔۔
ہم میں بس ایک چیز مشترکہ ہے
اور وہ ہے
"ساتھ رہنے کی چاہ"
طلب کی آگـــ میں جلنا ہی بس میں ہوتا ہے
حصــــول یار کہاں دستــــرس میں ہوتا ہے
وہ ایک پل جو کسی انتظار میں گــــزرے
شمــــار اس کا ہزاروں برس میں ہوتا ہے !!!
بچپن میں لوگوں کے گھروں کی گھنٹیاں بجا کر بھاگتے تھے اب زندگی ہماری گھنٹیاں بجا رہی ہے ۔
جدید تحقیق کے مطابق پسندیدہ عورت کی ادائیں ، کچے کے ڈاکوؤں سے ذیادہ خطرناک ہوتی ہیں
کچھ چیزوں پر انسان کا اختیار نہیں ہوتا جیسے غصہ جیسے آنسو جیسے دل جیسے محبت اور جیسے قسمت
میں ڈرا نہیں میں کانپا نہیں میں جھجکا نہیں میں جھکا نہیں
میں نے اسے ڈائریکٹ آئی لو یو بول دیا ۔پھر میں وہاں رکا نہیں
بھاگ ارجن🏃 بھاگ
وہ رفوگر بھی کہاں تک کرے محنت مجھ پر
زخم ایک سلتا نہیں دوسرا لگ جاتا ہے
ہمیں دریافت کرنے سے ہمیں تسخیر کرنے تک
بہت ہیں مرحلے باقی___ہمیں زنجیر کرنے تک
ہمارے ہجر کے قصے ، سمیٹو گے تو لکھو گے
ہزاروں بار سوچو گے ، ہمیں تحریر کرنے تک....
ترا خیال کبھی اس طرح مجسم ہو
اگر میں ہاتھ لگاؤں تو جان پڑ جائے
تو میرے دل پر ھاتھ تو رکھ
میں تیرے ھاتھ پہ دل رکھ دوں
دل درد بھرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو اس کو چھوئے
یہ اس سے ملے
اک لفظِ محبت بول زرا
میں سارے لفظ تجھے دے دوں
سخت حبس زدہ دن ہیں،،
پھول بھیجو کہ مجھ کو سانس آئے ۔۔۔
خواب آنکھوں میں پرونے کی اجازت دے دے
اے شب غم، مجھے سونے کی اجازت دے دے
یا سلیقے سے نبھا رسم رفاقت ___ مجھ سے
یا کسی اور کا ہونے کی اجازت دے دے
تیرے حُسن کے صدقے اتاراکرتے ہیں
ہم سرِ بزم بھی تجھے پکارا کرتے ہیں
لوگ کہتے ہیں کہ تیرا نام نہ لیں سو اب
ہم تجھے پردہِ شاعری میں پکارا کرتے ہی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain