پهر یوں ہوا کہ، زخم نے جاگیر بنا لی
پهر یوں ہوا کہ، درد مجھے راس آ گیا_
خامیاں ڈھونڈوگے تو ملیں گی ہی...!
_ _خدا کے بندے ہیں ہم_ _فرشتےتھوڑی ہیں...!_
کُچھ بھی تو نہیں ویسا ! جیسا کبھی....!!
سوچا تھا جیسا کبھی چاہا تھا....!!
تُمہارے دائرے میں ہوں اِک عمر سے محوِ گردش ،،
"میرا مَرکز نہیں بدلا_______ میرا محورنہیں بدلا ۔
ﮔﺮﻓﺘﮧ ﺩﻝ هے ﺑﮩﺖ ____ﺷﺎمِ ﺷﮩرِ ﯾﺎﺭﺍﮞ ﺁﺝ
ﮐﮩﺎﮞ هے ﺗﻮ ؟ ﮐﮧ ﺗﺠﮭﮯ ﺣﺎﻝِ ﺩﻟﺒﺮﺍﮞ ﻟﮑﮭﻮﮞ۔
یہ بار بار محبت جتانے والے لوگ
لگے گی آگ تو دامن سے بھی ہَوا کریں گے
ہمارا ہجر تو اک مستقل مصیبت ہے
کہیں پہ بیٹھ کے رو لیں گے اور کیا کریں گے
تُو بھی اُلفت میں گِرفتار رَہا، جُھوٹ کَہا
مُحبتوں میں بـے قَرار رَہا، جُھوٹ کَہا!!!
بَڑے سُکوں سے مُجھے چَھوڑ دِیا، تَوڑ دِیا
پھِر مِرے بعد سوگوار رَہا، جُھوٹ کَہا!!!
کَٸی رُتوں سے مِرا حَال تَک نَہیں پُوچَھا
تُو رابطے کا طَلَبـگار رَہا، جَھــؔوٹ کَہـا!!!
تھوڑی سی عقل لائے تھے ہم بھی مگر عدم
دنیا کے حادثات نے دیوانہ کر دیا
خود سے روٹھوں تو کئی روز نہ خود سے بولوں
پھر کسی درد کی دیوار سے لگ کر رو لوں
تو سمندر ہے تو پھر اپنی سخاوت بھی دکھا
کیا ضروری ہے کہ میں پیاس کا دامن کھولوں
میں کہ اک صبر کا صحرا نظر آتا ہوں تجھے
تو جو چاہے تو تیرے واسطے دریا رو لوں
اور معیار رفاقت کے ہیں ایسا بھی نہیں
جو محبت سے ملے ساتھ اسی کے ہو لوں
خود کو عمروں سے مقفل کئے بیٹھا ہوں فراز
وہ کبھی آئے تو خلوت کدہءِ جاں کھولوں
خود اپنے کو' ڈھونڈا تھا ۔
میں نے تجھے یوں' چاہا تھا ،،
تو بالکل' ویسا نکلا ۔
جیسا میں نے' سوچا تھا ،،
اپنے زخم' دکھاتا کیا ۔
وہ بھی تو' مجھ جیسا تھا ،،
ساتھ وہ میرا' کیا دیتا ۔
وہ خود بھیڑ میں' تنہا تھا ،،
مجھ کو ملا' اک عمر کے بعد ۔
جو میری عمر کا' حصہ تھا ،،!!
آج کیا بات ھے کہ پُھولوں کا
رَنگ تیری ہَنسی سے مِلتا ھے
مِل کے بھی جو کبھی نہیں مِلتا
ٹُوٹ کر دِل اُسی سے مِلتا ھے
ہے ایک طنز کا نشتر دعائے عمرِ دراز
اس ایک شخص کو جینے کی جس کو آس نہ ہو
بڑے وثوق سے دنیا فریب دیتی رہی
بڑے خلوص سے ہم اعتبار کرتے رہے
تمام عمر تری آرزو رہی ہم کو
تمام عمر ترا انتظار کرتے رہے
یہ کون سا موسم ہے ہوا بھیگ رہی ہے
یادوں کی رداؤں میں صدا بھیگ رہی ہے
پلکوں پہ لرزتی ہیں خفا لمحوں کی بوندیں
خاموش دریچوں کی فضا بھیگ رہی ہے
تمہاری آنکھیں ، برسات کی راتوں جیسی ہیں میری کشتیاں ان میں ڈوب رہی ہیں۔میری تحریریں ان کی عکاسی میں غائب ہو جاتی ہیں ، میں آئینہ ہوں، آئینے کی یاداشت نہیں ہوتی
اَفلاک کے پَردوں سے جاری ہُوا فَرمان...!!
وَالعصر!! خَسارے ہی خَسارے میں ہے اِنسان...!!!
سنا ہے کہ
آب نوشی کے دوران
تمہارے لبوں سے پھوٹتا ہوا چشمہ
لبوں سے گردن تلے آتے
صحرا میں بھٹکتے قیس کی توجہ پا سکتا ہے
ریسرچ کے مطابق دس عورتوں کے چہروں پر دنیا کی مہنگی ترین کریم لگائی گئی اور دس عورتوں کو شاپنگ کرائی گئی شاپنگ والے چہرے زیادہ چمک رہے تھے۔
آنکھوں سے رنگ، ریشمی ہر خواب لے گیا
اک ہجر ہم سے جینے کے اسباب لے گیا
لڑکیاں فوجی کے پیچھے اور فوجی چھٹی کے پیچھے ۔۔دونوں ہی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain