میں ہر وقت اس کے انتظار میں
اور وہ مجھ سے اکتایا ہوا شخص__
میرا ساون بھی تم ہومیری پیاس بھی تم ہو
سحرا کی باہوں میں چھپی آس بھی تم ہو
تم یو تو بہت دور بہت دور ہومجھ سے
احساس یہ ہوتا ہے،میرے پاس ہی تم ہو
کھو جاؤ تو ویران سی ہو جاتی ہیں راہیں
مل جاؤ تو پھر جینے کا احساس بھی تم ہو
لکھتی ہوں تو تم ہی اترتے ہو قلم سے
پڑھتی ہوں تولہجہ بھی تم آواز بھی تم ہو
جو بھی دیکھےحسد سے جل جائے
اپنے پہلو میں یوں بٹھا مجھ کو
تم ہو وہ خوشبو جو میرا پیچھا نہیں چھوڑتی اور ہر رات مجھے ایک ہی خواب دیکھاتی ہے...
تم بن میری ذات ادھوری
جیسے کوئی بات ادھوری۔۔
ہجر کےسارے دن ہیں پورے
لیکن ہے ہر رات ادھوری۔۔
لفظوں کی گہرائی میں جھانکوں
سمجھو نہ ہر بات ادھوری۔۔
نم آنکھیں اور سوکھی پلکیں
ہوتی ہے برسات ادھوری—
مجھ سے مجھ کوچھین گئے تم
رہ گئی میری ذات ادھوری ۔۔
ملے گی زندگی سے مہلت تو دیں گے ترتیب
اندر اپنے نہ جانے کیا ، کیا الجھا پڑا ہے
دل کی دھڑکن اور میری صدا ہو تم
میری پہلی اور آخری وفا ہو تم
چاہا تمہیں چاہت سے بڑھ کر
میری زندگی میں چاہت کی انتہا ہو تم
کسی نے پھر سے کہا ، آؤ ساتھ چلتے ہیں
مجھے لگا تھا اذیت _____ تمام ہو گئی هے
جو سچ کہوں تو فقط صحبتیں نبھائی ہیں
ورنہ تمہارے بعد محبت __حرام ہو گئی ھے
آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں نصیحت...
احباب سے غم خوار ہوا بھی نہیں جاتا...
مجھے نہیں چاہیے کسی سے خوشیوں کی بھیک میں غموں کی سلطنت کا اکلوتا راجہ ہوں
تیری زلفیں ہیں کہ جنت کی مہکتی کلیاں
تیری آنکھیں ہیں کہ فردوس کے میخانے ہیں...
تو مطمئن نہیں تو مجھے کب ہے اعتراض
مٹی کو پھر سے گوندھ ، دوبارہ بنا مجھے
پروں کو کھول زمانہ اُڑان دیکھتا ہے
زمین پہ بیٹھ کےکیا آسمان دیکھتا ہے
ملا ہے حُسن تو اس حُسن کی حفاظت کر
سنبھل کے چل ، تجھے سارا جہان دیکھتا ہے
کنیز ہو کوئی یا کوئی شہزادی ہو
جو عشق کرتا ہے کب خاندان دیکھتا ہے
سب کو یاد رکھتے ہیں خود کو بُھلا کے ہم
یہ جسم سُلا دیتے ہیں روح کو جگا کے ہم
حساسیت اِک زہر ہے کم ہو کہ زیادہ
دنیا ہنسانے جاتے ہیں خود کو رُلا کے ہم
اس کی یاد میں جام ہاتھ میں اٹھا لیا
پھر لگایا بریڈ پہ اور کھا لیا
دکھ اپنی جگہ تے بھوکا اپنی جگہ
خلقتِ شہر بھنور تھی ہی ہمارے حق میں
تم نے بننا ہی اگر کچھ تھا تو ساحل بنتے
ہم کو ترتیب میں لایا نہیں کوئی ورنہ
ہم جو بنتے تو محبت سے بھرا دل بنتے
آ کوئی رنگ میں ایسا تیرے خاکے میں بھروں
لوگ ابہام میں پڑ جائیں کہ یہ میں ہوں کہ تُو
شاید کسی کا مُوسیٰ پھر ہو سپردِ آب
تکتا ہوں کھول کھول کے بہتے ہوئے صندوق
بات ساری اُس سکون کی ہے
جو تیرے سینے سے لگ کر میسر ہوتا ہے
تُو خوشبو ہے گلزاروں کی،
تُو چھوئے گی تو میں مہکتا جاؤں گا…💜😊
🌺🌿🌺🌿🌺
تُو ساز ہے دل کے تاروں کا،
تُو بجے گی تو میں جھومتا جاؤں گا…💜😊
🌺🌿🌺🌿🌺
تُو خواب ہے میری پلکوں کا،
تُو بسے گی تو میں سوتا جاؤں گا…💜😊
🌺🌿🌺🌿🌺
تُو نور ہے میری راتوں کا،
تُو چمکے گی تو میں جگمگاتا جاؤں گا…💜😊
🌺🌿🌺🌿🌺
تُو دعا ہے میری خاموشی کی،
تُو ملے گی تو میں مسکراتا جاؤں گا…💜😊
🌺🌿🌺🌿🌺
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain