بس اتنی بات تھی, کہتے تو ہم ترمیم کر لیتے
سفر کو بانٹ لیتے ہم, تھکن تقسیم کر لیتے
اگر ہم سے شکایت تھی تو پھر اظہار کرنا تھا
معافی مانگ لیتے ہم, خطا تسلیم کر لیتے
پھر سے اک بار توڑ مجھے
اب بھی کچھ اعتبار باقی ہے
تمھارے بعد سلیقے سے ھم نے رکھے ہیں
یہاں خیال، وہاں یاد، اس طرف آنکھیں ۔۔۔!
توڑ کر بیتے کل کی زنجیریں
بے قفس،،،مطمئن ہوں “آج “سے میں
حال میں رہ کے ، جینا ماضی کو !!!
دور رہتا ہوں اس رواج سے میں
۔
اُنہیں کہو، کہ بجھا کر نہ اِتنا اِترائیں
چراغ پر تو میرا انحصار ، تھا ہی نہیں
گِلہ کریں کہ جنہیں تجھ سے بڑی اُمیدیں تھیں
ہمیں تو خیر، تیرا اعتبار تھا ہی نہیں
zara chehra to dikhao aur Thora SA muskurao 😂😂😂
bary naik ho return main like bhi nahi chahye
Meri post Kon like kar Raha hai samny ao badla pora karo
میں وہ لمحیں قید کر لوں دل کی سلاخوں میں
جب تو رسمأ ہی کہے کہ ____ ہم تمہارے ہیں .
طاق سے جلتے چراغوں کو غرض کیا نیـــــند سے
رات کیا سمجھے کسی کی جاگتی آنکھوں کا دُکھ_
غضب کی فرمائشیں ہیں اس دلِ نافرمان کی
تم ہوتے،ہم ہوتے، اور ہاتھوں میں ہاتھ ہوتے _!!
چاند توڑا نا جائے گا هم سے
آپ یوں کیجیئے جھمکے لیجیئے.
مجھے تو آج تک کسی نے نہیں کہا!
" باتوں کو تیری ہم بھلا نا سکے "
ایک پھیکی چائے پینی ہے تمہاری میٹھی باتوں کے ساتھ
وقت کا خاص ہونا ضروری نہیں
کسی خاص کے لئے وقت ہونا ضروری ہے
ہاتھ میں بندھی گھڑی ضروری نہیں
جو پل پل آپ کا خیال رکھے وہ ہاتھ ضروری ہیں
آنکھوں کا ہے قصور یا عکس جمال ھے”
“آتی ھے کیوں نظر تیری صورت جگہ جگہ
ایک کُنبے کی کفالت ہے میرے کاندھوں پر
خود کو انساں جو میں سمجھوں گا تو تھک جاؤں گا ...
اُجالوں میں مل ہی جائے گا کوئی نہ کوئی
تلاش اُسکی کرو جو اندھیروں میں ساتھ دے.
کچھ ذات کے ٹکڑے باقی ھیں
کچھ حرف ھیں ٹوٹے بکھرے سے
اک دل کا حصہ خالی سا۔۔۔!
اک آنکھ کا شور وہ پانی سا
کچھ نقش ھیں تیرے مجھ میں ابھی
یہ کس نے کہا ھم بچھڑے ھیں
بے ادب ہو تیری محفل میں بے خبر آتا ہوں
قدم لے آتے ہیں میں کب تیرے شہر آتا ہوں
پردہ کس سے کروں بتا خود سے یا تم سے !!!!!
لوگ کہتے ہیں تو مجھ میں اور میں تجھ میں نظر آتا ہوں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain