بہت ہی پر کشش ادائیں ہیں اس کی
مجھے روز اس سے عشق ہو جاتا ہے.
ہمارے زخموں کو ایک دوسرے کہ قہقہے شفایاب کر سکتے ہیں
لگا دیا تالا آج اس دل کو
اب وہی کھول پائے گا جو اس کے قابل ہو گا
شرارتی لوگ بہت اچھے اور مخلص اور معصوم ہوتے ہیں
اب آپ میری مثال ہی لے لو
بن تیرے میری ہر شام ہر رات
ادھوری تھی
بے رنگ ہر لمحہ ہر بات
ادھوری تھی
ہر لمحہ بے سکونی ہر جگہ
ویرانی
تمہارے بغیر میری جان میری
ہر اک
رات ادھوری تھی
آہ بن کر اُٹھ رہا ہے گرم کافی سے دُھواں
دُھند کا موسم پلٹ آیا ہے تم بھی آؤ نا
شدید اتنا رہا تیرا انتظار مجھے !!!!!
کہ وقت مِنّتیں کرتا رہا؛ "گزار مجھے!!
چلا میں روٹھ کر آواز تک نہ دی اس نے !!
میں دل میں چیخ کے کہتا رہا، "پکار مجھے!!!!!
تُم کو لگا تین سو پینسٹھ ہی دن تھے بس
ہم پر تو جیسے سال میں صدیاں گُزر گئیں
"عشق ہے یا عبادت " اب کچھ سمجھ نہیں آتا....
ایک خو بصیرت خیال ہو تم جو دل سے نہیں جاتا!!
مجھ پے اتار دو اپنی بانہوں کی حرارت
شہزادی رکھ دو اس دسمبر کو جون کر کے
رفو گر کمال کا ھے سی کے اپنے زخم
جوڑتا رہتا ھے اب اوروں کے ٹوٹے دل
پسلی سے نِکلی تو سِینے میں جا بسی بہت مُختصر ھے داستانِ عورت بھی
سنو اے میری حسین شہزادی!!
میں تمہارے بغیر ہر وقت اداس رہتا ہوں اور تمہیں لگتا ہے کہ مجھے فرق ہی نہیں پڑتا۔
میری جان ایک تم ہی تو ہو جس کے ہونے سے فرق پڑتا ہے، تمہاری ناراضگی سے جان جاتی ہے۔
تم میرا مکمل سرمایا ہو، تم میری کائنات ہو۔
زحمتِ جنبشِ لب کس لیے دی جائے انہیں
جب وہ آنکھوں سے تکلم کا ہنر رکھتے ہیں
انتظار میں بیٹھا ہوں مرشد
آئے گی کسی شہزادی کی ریکویسٹ
تم سحر کا تازہ جھونکا تم ایک سنہری شام ...!!!!
تم پیار کا پہلا چہرہ تم حسن کا دوجا نام ....!!!!
جس شخص کو تم مل جاؤ وہ اور بھلا کیا مانگے .!!
تم بیش بہا ثروت ہو تم قدرت کا انعام۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
سوکھے پتوں میں بھی آنے لگی مشک عنبر
تیری بکھری ہوئ یادیں ھیں اور زرد دسمبر۔
جب تُم اُداسی کے شہر میں گھبرانے لگو تو مُجھے پُکارنا،
میں تُمہیں پُھول بھیجوں گا۔
محبت "م" سے شروع ہوتی
اور"ت" پہ ختم ہو جاتی ہے
لیکن!
میری محبت "ت" سے شروع ہوتی
اور "م" پہ ختم ہوتی ہے
یعنی "تم"
تعریف کر رہا تھا ہر کوئی اپنے یار کی ۔۔۔
ہم نیند کا بہانہ کر کے محفل ہی چھوڑ آئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain