وہ میری لڑکی ہر دم-"
نشے میں چور لگتی ہے__
سرخ پہنے تو دلہن'
سفید پہنے تو حور لگتی ہے_
زندگی جیسی جلانی تھی جلا دی ہم نے
اب دھوئیں پہ بحث کیسی راکھ پہ اعتراض کیسا
سَرد سَرد موسم میں زَرد زَرد ہونٹوں پر..!
چُپ کا جو پہرا ہے، کوئی تو زخم گہرا ہے
اس ڈر سےمیں قمیص کبھی جھاڑتا نہیں
کب جانے آستین سے احباب گر پڑیں
جاگیں تو احتیاط سے پلکوں کو کھولئے
ایسا نہ ہو کہ آنکھوں سے کچھ خواب گر پڑیں
اتنا بھی مت بڑھایئے رخت سفر کہ کل
جب پوٹلی اٹھائیں تو اسباب گر پڑیں
رہنے بھی دیں نہ منھ مرا کھلوائیے جناب
ایسا نہ ہو کہ آپ کے القاب گر پڑیں
* ٭نہ آمنہ ہے، نہ امبر ہے *
*نہ لڑکی ہے، نہ نمبر ہے حد ہو گئی *
*یہ کیسا دسمبر ہے*
گھر والوں نے زبردستی میری شادی 32 دسمبر کو رکھ دی
ہے
اب میں کیا کروں
پھر سے ایک بار اجڑ جاتے ہیں
چل تیرے عشق میں پڑ جاتے ہیں
ہم تیرے عشق میں یہاں تک آ چکے
جہاں اب کسی اور کو بھی دیکھنا گناہ لگتا ہے
تمہیں چاہنے کے سوا کچھ ہم نے چاہا نہیں،
یہ دل تمہارے سوا کسی کا ہوا نہیں۔
کچھ تجھ کو محبت پر یقین تھا نا وفا پر
کچھ دکھ مِری تقدیر میں لکھا بھی بہت ہے
وہ اور ہیں جو چُھو کے تجھے دیکھنا چاہیں
مجھ کو تو مِرے خواب کی دُنیا بھی بہت ہے
انا پرستی کی حد پوچھتے ہو؟
تو سنو۔۔۔۔!
جس کے بنا ہر سانس
مجھے ٹوٹتی لگے
میں نے اس کو بھی پانے کا
وظیفہ نہیں کیا۔۔۔!!!
دسمبر جانے والا ہے
چلو اک کام کرتے ہیں
پرانے باب بند کر کے
نظرانداز کرتے ہیں
بھلا کر رنجشیں ساری
مٹا کر نفرتیں دل سے
معافی دے دلا کر اب
دلوں کو صاف کرتے ہیں
جہاں پر ہوں سبھی مخلص
نہ ہو دل کا کوئ مفلس
اک ایسی بستی اپنوں کی
کہیں آباد کرتے ہیں
جو غم دیتے نہ ہوں گہرے
ہوں سانجھے سب وہاں ٹھرے
سب ایسے ہی مکینوں سے
مکاں کی بات کرتے ہیں
نہ دیکھا ہو زمانے میں
پڑھا ہو نہ فسانے میں
اب ایسے جنوری کا ہم
سبھی آغاز کرتے ہیں
نبھائی ایک مدت ہم نے لیکن آج کل کُچھ!
میرا دِل مُجھ سے بیزار،میں بیزار دِل سے
جب کسی کو چیخ چیخ کر احساس دلاؤ گے کہ تم میرے
لیے اہم ہو تو وہ اپنے آپ میں بڑا ہوتا جائے گا اور تم اس کے لئے غیر اہم ہوتے جاؤ گے
کچھ رابطے پھر سے ، بحال ہو بھی جائیں تو اُن
میں پہلے سی کشش نہیں رہتی
خوب پرکھا جائے پہلے ، معیارِ محبت پہ اُسے
لمحوں میں کسی کو ، آنکھ کا تارا نہ کیا جائے
میرا مشورہ ہے کہ ، بےوفائی کرنے والوں سے
دل چاہے بھی تو ،عشق دوبارہ نہ کیا جائے
تو چلا ہے تو ان آنکھوں کا بھرم بھی لے جا
اب تیرے بعد مجھے کون دکھائی دے گا...
میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں ۔۔۔
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
بیٹھے ہیں ہم غرور میں اپنی انا کے ساتھ
میری طرف سے بھاڑ میں جائے محبتیں
ایک ہی شخص کو مانا ہے صحیفے جیسا۔۔۔۔
اور خدا نے وہ اتارا ہے کسی اور طرف۔۔۔
آسماں، چاند، ستارے ہیں سبھی میری طرف۔۔۔
اور مری آنکھ کا تارا ہے کسی اور طرف ۔۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain