وہ پاس بیٹھے تو آتی ہے دِلرُبا خُوشبو
وہ اپنے ہونٹوں پہ کھِلتے گُلاب رکھتے ہیں
ہر ایک ورق میں تم ہی تم ہو جانِ محبوب
ہم اپنے دل کی کچھ ایسی کتاب رکھتے ہیں
بے نور ہو چکی ہے بہت شہر کی فضا
تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
اس کے بغیر آج بہت جی اداس ہے
جالبؔ چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم
کرتے ہیں یاد اب بھی، بتاتے نہیں اسے
نقصان رک گیا ہے، حماقت نہیں رکی
میری کملی سی محترمہ
میں تمہیں اور مجھے "ہم" بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہوں
ادھر دیکھنا ذرا، ہاۓ ﷲ
تم تو شکل سے ہی نادان دل کی لگتی ہو
Mujhey Pila Rahey They Wo
K Khud Hi Shama Bujh Gayi
Glass Gum Sharab Gum
Bari Haseen Raat Thi
Jab hath dua ko uthate hain
Alfaz kahin kho jate hain,
Bas dehan tumahara rahta hai,
Our anso se ajate hain,
Our ankhain mai band karta hun
Our samne tum aa jate ho,
Her khawab tumahara pura ho
Us RAB ki minnat karty hain,
HUM AESI MUHABAT KARTY HAIN.
Tum kesi mohabbat karty ho,
Mujhe thandak raas nahi aati
Mujhe barish se khauf aata hai,
Par jis din se maloom hua
Ye musam tumko bhaata hai,
Ab jab bi sawan aata hai
Barish me bhigte rahte hain,
HUM AESI MUHABAT KARTY HAIN
TUM KESI MUHABAT KARTY HO
تازہ ہیں ابھی یاد میں اے ساقیٔ گلفام
وہ عکس رخ یار سے لہکے ہوئے ایام
وہ پھول سی کھلتی ہوئی دیدار کی ساعت
وہ دل سا دھڑکتا ہوا امید کا ہنگام.
تہمت تو لگتی رہی روز نئی نئی ہم پر مگر
جو سب سے حسین اِلزام تھا وہ تیرا نام تھا
اگر دنیا کے تمام نا بینا کو آنکھیں دے دی جائیں
پھر بھی دو نابینا رہ جائیں گے
ایک "تم" جسے میری محبت نظر نہیں آتی
ایک "میں" جسے تمہارے سوا کچھ نظر نہیں آتا
تم وہی رہو جو تم ہو۔ پھر جو ٹھہر جائے وہ تمہارا ہے۔"
٭خاک ہو جاتا ہے انسان…
خاک سے بنے ایک انسان کے پیچھے…
جسے چاہ کر، جسے پا کر…
وہ اپنی ہستی تک بھول بیٹھتا ہے…
عشق بھی عجب کھیل ہے —
اک مٹی کے پُتلے کی چاہ میں
دوسرا مٹی میں مل جاتا ہے…!
ہم نے ہر چیز کو مختصر کر کے
دل پے لکھا ہے تفصیل سے تمہیں
وہ تھک کے میرے سینے سےآ لگے
ہاۓ میں اس تھکن کے ہزاربار صدقے
پسندیدہ شخص کا بچھڑنا
زندگی کے سارے شوق کھا جاتا ہے.
اُداسی پکڑ ہی نہیں پاتے لوگ
اِتنا سنبھل کر مُسکراتے ہیں ہم!!!
عشق تو مانگتا ہے عمروں کا خراج
ایک دستک سے بھلا کون سا در کھلتا ہے
وہ حسنِ مہتاب کہ خوابوں سے آگے
اندھے بھی دیکھنے کو چراغ مانگتے تھے ۔،
ابھی دریاؤں سے اپنی زمینیں مت طلب کرنا
ابھی سیلاب کے ریلے' کہاں پیچھے ہٹے ہوں گے ...
*ایک مسئلہ ہے جس کا حل تلاش کرنا ہے*
*مجھے تیرے ساتھ اپنا کل تلاش کرنا ہے*
*سنا ہے ہر روز قبولیت کا ایک لمحہ ہوتا ہے *
*دعا سوچ رکھی ہے بس وہ پل تلاش کرنا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain