نا جانے کیسے رہ رہے ہیں ہم تیرے بن۔۔''!
بڑے ہی بے رونق ہیں دسمبر کی یہ دن۔۔''!
غیروں میں بٹتی رہی تیری گفتگو کی چاشنی
تیری آواز جن کا رزق تھی وہ فاقوں سے مر گئے
میں کبھی پیدا نہیں کر سکا، کوئی ایسی وجہ جو تمہیں اتنا بےقرار کردے کہ تم ساری مصروفیات چھوڑ کر مجھ سے رابطہ کرو.
لفظوں کی دسترس میں مکمل نہیں ہوں میں...
لکھی ہوئی کتاب کے باہر بھی سن مجھے...
*جب قید کیا تھا ........!!!
تو پھر پرّ کیوں کاٹے میرے__
اُسے پَسند نہیں ہے میرا نَظَر آنا
سَو اَب یہ ٹَھان لیا ہےکہ نہ دِکھائی دُوں
اَب اَگر آَسمَان سےاُترے فَیصلَہءِ وَصل
میری خُواہِش ہے میں مَر کراُسےجُدائی دُوں
اس نے رکھا ہے مجھے ساتھ تو اپنے لیکن
دل ہی رکھا ہے مرا، دل میں کہاں رکھا ہے
ہم کو ملا ہے درد بھی ہر بار مختلف
اک بار جو ملا، وہ دوبارہ نہیں ملا
ہم کسی بھی عمر میں مل سکتے ہیں جاناں میرے حصے کی محبت بچا کے رکھنا۔
ہم نے خود کو تم میں پرویا ہے تسبیح کی طرح
یاد رکھنا ٹوٹے ہم تو بکھر تم بھی جاؤ گے
پیوست رگ جاں ہوا اس طرح سے مجھ میں
دن بھر خیال اس کا،شب بھر خواب اس کے۔
دل کی دھڑکن میں اچانک یہ اضافہ کیسا۔۔
اُسکے ہونٹوں پہ کہیں نام ھمارا تو نہیں۔۔۔
مثل تعویز ہوتے ہیں کچھ لوگ
وہ جب بھی ملتے ہیں شفا ہوتی ہے
جہاں سوال کے بدلے سوال ہوتا ہے
وہیں محبتوں کا زوال ہوتا ہے ،
کسی کو اپنا بنانا ہنر ہی سہی !
کسی کا بن کے رہنا کمال ہوتا ہے
تمھارے روبرو ہو کر
میری جاں باوضو ہو کر
گواہ کر کے ستاروں کو
گگن کے سب کناروں کو
فقط اتنا سا کہنا ھے
مجھے تم سے محبت ھے۔
خاموش زبان ، اداس دل ، سوۓ ہوۓ نصیب۔۔۔!!
اے زندگی تیرے تحفوں پہ ، ہم آہ کریں یا واہ۔۔۔؟؟؟
ہم نے مانا کہ ، تغافل نہ کرو گے لیکن____!!
خاک ہو جائیں گے ، ہم تم کو خبر ہونے تک___!!!
ہم تمہیں اپنی خبر دیں بھی تو کیا سوچ کے دیں__!!!!
ہم کو رہنا ہی نہیں ، تم کو خبر ہونے تک ____!!!!!
دو چار سوالات میں کھلنے کے نہیں ہم
یہ عقدے ترے ہاتھ کے الجھائے ہوئے ہیں
اب کس کے لیے لائے ہو یہ چاند ستارے۔۔۔۔؟؟؟
ہم خواب کی دنیا سے نکل آئے ہوئے ہیں
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوںمجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
وصال میں بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فرو تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
بنانا پڑتا تھا اکثر بگاڑ کر خود کو
میں نے رکھ ہی دِیا توڑ تاڑ کر خود کو..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain