وفا کے روٹھ جانے پر ___غزل تخلیق ہوتی ہے
کبھی ساجن منانے پر___ غزل تخلیق ہوتی ہے
میں لفظوں کے سمندر میں ملا دیتی ہوں سوچوں کو
پھر ان کی یاد آنے پر ____غزل تخلیق ہوتی ہے
چمن میں رقص کرتا ہے صبح جب پھول کے آگے
تُو ان کے مسکرانے پر____ غزل تخلیق ہوتی ہے
مجھے آتا نہیں ہے شعر لکھنا ایک بھی لیکن
تمہاری یاد آنے پر _____غزل تخلیق ہوتی ہے
خیال رکھا کرو اپنی ماں کا
ساس ہے وہ میری
خدایا ! دیکھ! وہ چہرہ مری محبت ہے
خزاں کے ہاتھ نہ دینا کبھی گلاب مرا ۔
khudaya ve haye ishq hai Kaisa yeah ajeeb Ve Dil ky qareeb laya Dil ka naseeb ry khudaya vy ishq hai Kaisa yeah ajeeb
اے زندگی تو ہمیں ضرور نچا پر گانے تے چنگے لا
پارسا بھی بھٹک گئے اکثر
کچھ کشش تو ہے گنہگاروں میں.
میــَِ٘ـری ســـٌِادہ ســَِ٘ـی مسکـــٌِراہٹ مـــٌِیں
تمـــٌِہاری چاہـــٌِت کـــٌِے رنگ بولتـــٌِے ہیں.!
ترس جاٶ گے میری شکل دیکھنے کو۔۔۔
ایک بار مجھے پیسے ادھار دے کے تو دیکھو۔۔۔
ارادہ تو یہ ہے کہ صرف باتیں کریں گے
پچھلی ملاقات کی طرح بہک گے تو معذرت
کیسے میں ہر کسی کا حصہ کرو
دل تو بس اک انسان کے لیئے ہوتا ہے
میں محبت کرت ہوں ٹوٹ کر کرتا ہوں
یہ کام مجھے ضرورت کے مطابق نہیں اتا
لفظ پھولوں کی طرح چُن کر تجھے دان کروں
تجھ پر جچتے ہیں سبھی نام محبت والے
سورج کو چڑھتے ہوئے شرم آتی ہے عدم..
اف!! کیا تابناک چیز ہیں یہ اٹھتی جوانیاں...
اٹھو یہ منظر _ شب تاب دیکھنے کیلئے
کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کیلئے
عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا
مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کیلئے_!
ہر روز ڈھلتی شام کے ساتھ ہی
تیری یاد دبے پاؤں آ جاتی ہے
میری دہلیز پر
پھر
کچھ یادیں ہوتی ہیں
اور شام کا حسین منظر ہوتا ہے
نہ بے دلی نہ تعلق میں کچھ تپاک رہا ...
ہمارے بیچ بڑا معتبر "مذاق"رہا ...
وہ ساتھ رہ کے بھی تنہا مجھے سمجھتا رہا ...
میں جفت ہو کے بھی ہر زاویے سے طاق رہا ...
میرا آدھا مسئلہ یہ ہے کہ میں زیادہ نہیں بولتا، اور باقی آدھا یہ ہے کہ جب میں بولتا ہوں تو الفاظ وہ نہیں لگتے جو میں کہنا چاہتا ہوں ...
sar kiye yeah pahar daryaon ki geharion main tujhy dhonda hai a bhi ja aik bar mery yar aisy na loto mery maan ka qarar
بڑی مختصر خوشی تو بڑا صبر آزما میں
تو وقتِ عصر گویا میں قیامِ حشر شاید
شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو،
میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو...!
جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا،
اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو...!
یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی،
اے خسروانِ شہر قبائیں مجھے نہ دو...!
ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آ سکوں،
ہر بار دور جا کے صدائیں مجھے نہ دو...!
کب مجھ کو اعتراف محبت نہ تھا فرازؔ،
کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو...!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain