اترتے تھے کبھی عشق کے صحیفے ہم پہ
سوز جگر رہ گیا، انشائے سخن جاتا رہا
میرے پُرسُکون کمرے میں، میری پسندیدہ تمام چِیزیں موجود ہیں سِوائے تُمہارے.
جو مانگتے ہیں دعائیں عمر دراز کی!!!
انہیں بتا دو کے جینا کوئی مزاق نہیں
کچھ ہیں دکھ جو جذب کر چکی میری روح
کچھ غموں کے خلاصے نہیں آئیں گے
ہم بھی تو سخت ناراض ہیں خود سے سو
ہم بھی اپنے جنازے میں نہیں آئیں گے
آتا نہیں خیال میں اور کوئی غیر جانِ من
صُبح بَخیـر جـانِ من، شام بخیر جـانِ من
عقل نے دیر کر دی آنے میں ۔۔۔
عشق لے چکا تھا امتحان ہم سے
یہ طے ہُوا تھا کہ جیسے سب لوگ کر رہے ہیں
محبت ایسے نہیں کریں گے، اگر کریں گے
میں نے یکطرفہ محبت بھی نبھائی اُس سے
یعنی اک ھی ھاتھ سے تالی کو بجایا برسوں ..........
#کبھی کبھی دل کے سکون کے لئے سارا جہان نہیں ،
صرف وہ انسان کافی ہوتا ہے جس سے محبّت ہو
بارہا تُجھ کو بتایا ھے تیرے بِن مُجھ کو
زِندگی بوجھ لگے ، درد رواں لگتا ھے!!!!
بولتا ہُوں میں یہاں لوگ تُجھے دیکھے ہیں
تُو میری بات سے اِس طرح عیاں لگتا ھے۔
یہ کس گمان میں پکڑ لیا ہے ہاتھ میرا،
آپ چھوڑ دیجئے، آپ چھوڑ دیتے ہیں_!!
ہم فقط سجاتے رہ گئے در و دیوار..
وہ چاند اُجالا کر گیا کسی اور آنگن میں..!!
زندگی قرض میں آئے ہوئے سِکے کی طرح
روز کچھ سُود مرے سر پہ چڑھا دیتی ہے۔۔
کوئی تو ہو جو گھبرائے میری خاموشی سے
کسی کو تو سمجھ آئے میرے لہجے کا دُکھ
خدو خال اپنے اجاڑے ہیں ورنہ یوں تو
ہم حسین تھے ہمیں آتا تھا مائل کرنا....
"جب اندھیرا بڑھنے لگے تو چپکے سے کسی پیاسے دیے کو تیل سے بھر دیا کرو، تمہاری ذات کی روشنی کبھی کم نہیں ہو گی ۔
اب میں ہوں میری جاگتی راتیں ہیں خدا ہے،،
یا دور سے کہیں گِرتے ہوئے پتے کی صدا ہے،،
وہ حُسن ہی تھا ۔۔۔۔۔۔جس نے یوسف کو بکایا،،
ورنہ منڈی میں کبھی آ کے پیغمبر بھی بِکا ہے،،
تاک لیتے ہیں نظر باز ہیں ہم بھی صاحب ،،
دل چُرایا ہے چُراتے ہــو جو ہر بار آنکھیں ،،
اک دن وہ بِچھڑتے ہوئے ہولے سے کہے گا
اس بار پلٹنے کا ارادہ نہیں کوئی
کوشش تو یہی ہوگی کہ تُو یاد نہ آئے
پر حافظہ اچھا ہے سو وعدہ نہیں کوئی
کوئی وظیفہ کَریں اور یہاں سے چل نکلیں
یہ لوگ آگ نہيں ' دل جلانے والے ہیں
کہ عشق باز نہيں ' عشق ساز ہیں سائیں !!
ہم آستیں سے نہيں ' آستانے والے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain