تمہاری باقیات سے حُسن کی مٹی گوندی گئی
تمہیں سامنے بیٹھا کہ حوروں کے نین تراشے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔
کئی رنج ہیں رائیگانی بھی مگر اس کے باوجود
حد ہے اعلی ظرفی کی ہم زندگی سے راضی ہیں
تم حقیقتوں میں گم
رونقوں کے باشندے...!!
جوگ پالنے والے
اس نڈھال چہرے کا
سوگ خاک سمجھو گے!
تم سیاہ راتوں کی
چپ سمجھ نہیں پائے،
خواب دار آنکھوں کے
روگ خاک سمجھو گے........؟
تخیئلِ ماہتاب ہو، اظہارِ آئینہ
آنکھوں کو لفظ لفظ کا چہرہ دکھائی دے
اُسے کہو کہ اداسی ہے ماورا حد سے
میرا حال ،پوچھنے آئے
کہو اسے کہ یہ برقی عیادتیں کیسی؟
کرے نہ اب کے فقط کال،
میرا حال ،پوچھنے آئے
غمِ حبیب شکایت ہے زندگی سے مجھے
ترے بغیر بھی کٹتی رہی ذرا نہ رُکی !!
کچھ تعلق صرف روح تک رہ جاتے ہیں،
نہ لفظ بنتے ہیں، نہ قصہ، نہ شکوہ۔
محبت کا بے رحمی سے گلا گھونٹے کوئی جا کر
اس محبت نے محبت سے ہزاروں دل اجاڑے ہیں
یہ ہم جو تجھ سے تجھے بار بار مانگتے ہیں
سلیقہ _ طلب و اِختیار مانگتے ہیں
کسی سے کہہ نہیں دینا کہ عشق ہو گیا ھے
کہ لفظ معنی نہیں ، اعتبار مانگتے ہیں
*ہم نے نکلتے دیکھے ہیں جنازے ارمانوں کے.
*ہم نے کھلے عام دفنایا ہے اپنی خواہشوں کو
میں درد کا گاہک ھُوں، سو بُہتان تراشو
بُہتان بھی ایسا کہ کمر تُوڑ کے رکھ دے
اِک درد اُٹھے پَیر کے ناخن سے اچانک
اور جسم سے ھوتا ھوا سر پھوڑ کے رکھ دے
بیشک میرا رب آزماتا بھی ہے
اور سنبھالتا بھی ہے
ملتا ہے نِصف پیالہ" اور ہے ماتھے پہ شِکن الگ
بَس جئیے تو جا رہے ہیں فریبِ تمنا میں ہم لوگ
وَگرنہ جائے درد اور ہے' اور ہیں مرے جتن الگ
سر جھکانے سے سرفرازی ہے
عاجزی لا زوال نعمت ہے
ہے یہ ارشاد حق تعالیٰ کا
خدمت خلق ہی عبادت ہے
میری طلب ہیں میرے یار تیرے بِہکاوے،
قریب آکے مجھے وَرغلا۔۔۔۔۔۔۔۔ ضرورت ہے..
.
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺗﯿﺮﯼ محــبت ہے️
ﺟﻮ ﻧﻮﺭ ﺑﻦ ﮐﺮ جھﻠﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻟﻔـــــﺎظ میں۔۔۔۔۔
گل فروشوں کو کیسے سمجھاؤں
اُسکی خوشبو فقط اُسی سے آتی ہے.
روٹھی بیگم اڑتے برتن سب نظارے دیکھیں گے
چاند کو گھر میں لانے والے دن میں تارے دیکھیں گے
شگوفوں کو شراروں کا مچلتا روپ دیتی ہی
حقیقت کو بنا دیتی ہیں افسانے تری آنکھیں
سلجھی ہوئی بساط پر الجھا پڑا ہوں میں
بگڑا میرا مزاج ھے بکھرا پڑا ہوں میں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain