ٹھیک ہے ، بیٹھے رہو ، راہ تکو ، مر جاؤ
وعدہءِ یار ہے ___ سچا تو لگے گا تم کو
دُنیا مقتل بھی کہے تم تو نہیں مانو گے
کُوچہء یار ہے ، اچھا تو لگے گا تم کو
وہ جس کے کان میں بالی نہیں ہے تِنکا ہے
تم اُس لڑکی کی محبت کا مُول کیا دو گے
تن خمیدہ ہے مرا عمرِ رواں کے بار سے
جان اب چُھوٹی ہے میری قشقہ و زنّار سے
رات کیسے کٹ رہی ہے آج کل میرے بِنا
پوچھ لے آ کر کبھی وہ جاں بہ لب بیمار سے
ہم تو غالب ہیں نہیں مغلوب ہی سمجھو ہمیں
جام گر ٹوٹا تو کیسے لائیں گے بازار سے
بات کرنے کو خدا نے نرم سی دی ہے زباں
زخم دیتی ہے مگر گہرا کہیں تلوار سے
نرم لہجے میں جو کرتے ہیں ہمیشہ گفتگو
جیت لیتے ہیں وہ دل شیرینئ گفتار سے
ایک اک کر کے ہوئے رخصت سبھی چھوٹے بڑے
"کیسی تنہائی ٹپکتی ہے در و دیوار سے"
دوست یوں تو ہیں بہت پر بوالحسن کی ہے دعا
یا الہی تو بچانا آستیں کے مار سے
*تجھے سانس سانس بُننا ...... یہی مشغلہ ہے دل کا*
*یہی بندگی چنی ہے ............. یہی کام رکھ دیا ہے*
Good night and good luck
"سنبھال اے بنت حوا اپنے شوخ مزاج کو
ھم نے سر_بازار حسن کو نیلام ھوتے دیکھا ھے"
تیرا لباس سرعام بلاتا ہے جسم نوچنے کو
پہن کر جینز تو کہے ابن آدم خراب ہے.
اچھا نہ لگا ہو تو معزرت خواہ ہوں
دِل راکھ ہو چُکا تو چَمک اور بڑھ گئی
یہ تیری یاد تھی کہ عَمل کیمیا کا تھا
کتنا مشکل ہے اذیت یہ گوارا کرنا،
دل سے اترے ہوئے لوگوں میں گزارا کرنا
چشم بیمار کی شفا کے واسطے
اس کے دیکھے ھوئے کو دیکھیں گے
دی تشنگی خدا نے تو چشمے بھی دے دیے
سِینے میں دشت، آنکھوں میں دریا کِیا مجھے
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں..
میرے دل سے بوجھ اتاردو!
میں بہت دنوں سے اداس ہوں..
مجھے کوئی شام ادھار دو!
کسی غیر کو میرے حال سے..
نا کوئی غرض ہے نہ واسطہ..!
میں بکھر گئی ہوں سمیٹ لو...
میں بگڑ گئی ہوں سنوار دو!
سُکُونِ قَلب تُم سے ہے سُکُونِ جاں بھی تُم ہَو،
تَعَجُّب ہے کہ سِینے میں جَہاں دِل تھا وَہاں تُم ہَو،
سَمائی ہے تَیری ہَستی مَیری ہَستی میں کُچھ اَیسے،
کہ لَگتا ہے کُچھ اَیسے اَب جَہاں مَیں ہُوں وَہاں تُم ہَو،
یہ دُنیا بےحِسوں کی ہے مُجھے اِس سے نَہِیں مَطلَب،
مَیری خَلقَت مَیری خَلوَت یہ دُنیا اَور جَہاں تُم ہَو،
یہ پُوچھا ہے زَمانے نے تَیرا کَیاحِصَّہ ہے مُجھ میں،
مَکِیں تُم ہَو مَکاں تُم ہَو زَمِین و آسماں تُم ہَو!
اُنکو ناموس بھی، عزت بھی، پذیرائی بھی ..
مُجھ کو مُیسّر نہیں رونے کو تنہائی بھی ..
اپنے ہی حال پہ ہنسنا، کبھی ہنس کے رونا ..
میں بیک وقت تماشا بھی، تماشائی بھی ..!
*تجھے سانس سانس بُننا ...... یہی مشغلہ ہے دل کا*
*یہی بندگی چنی ہے ............. یہی کام رکھ دیا ہے*
الفاظ ردی ہیں---اگر
سامنے والا کباڑیہ ہو.....
ایک سو ایک تعلق ہیں اس کے میرے ساتھ اس لیے
مجھے بے دھیانی میں بھی چائے کا دھیان رہتا ہے
یہ کہ دو بغیر میرے
نہیں گزارا تو میں تمہارا
اگر میں جیتا تو تم ہو میرے
اگر میں ہارا__تو میں تمہارا
تجھ کو در پیش ہیں مجبوریاں
تو زخمی ہے
بے بسی ہے ترے چہرے سے عیاں کہ تو نے
کبھی دیکھا ہی نہیں
ان ہوسناک ابلتے ہوئے چہروں کے سوا
ان خطا کار نگاہوں کے سوا
میں بھی مجبور ہوں
مجھ کو بھی میری سسکتی ہوئی مجبور انا
ایک دن تیرے تصور سے جدا کر دے گی
دکھ تو یہ ہے
تری بانہیں کبھی اٹھی ہی نہیں میری طرف
ورنہ اس بے بس و مجبور سے شاعر کا لہو
تیرے ہاتھوں کی حنا دل کا اجالا بنتا
اور میں تیری ہر اک عام سی خواہش کے لیے
روح تک اپنی جلا دیتا مگر
تجھ کو مجبور نہ رہنے دیتا
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے
لاکھ تلواریں بڑھی آتی ہوں گردن کی طرف
سر جھکانا نہیں آتا تو جھکائیں کیسے
قہقہہ آنکھ کا برتاؤ بدل دیتا ہے
ہنسنے والے تجھے آنسو نظر آئیں کیسے
پھول سے رنگ جدا ہونا کوئی کھیل نہیں
اپنی مٹی کو کہیں چھوڑ کے جائیں کیسے
کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گا
ایک قطرے کو سمندر نظر آئیں کیسے
جس نے دانستہ کیا ہو نظر انداز وسیم
اس کو کچھ یاد دلائیں تو دلائیں کیسے
نہ جانے کیوں مرا جی چاہتا تھا وقتِ وداع__
پلٹ کے پھر تجھے دیکھوں کسی بہانے سے!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain