یہ کہ دو بغیر میرے
نہیں گزارا تو میں تمہارا
اگر میں جیتا تو تم ہو میرے
اگر میں ہارا__تو میں تمہارا
تجھ کو در پیش ہیں مجبوریاں
تو زخمی ہے
بے بسی ہے ترے چہرے سے عیاں کہ تو نے
کبھی دیکھا ہی نہیں
ان ہوسناک ابلتے ہوئے چہروں کے سوا
ان خطا کار نگاہوں کے سوا
میں بھی مجبور ہوں
مجھ کو بھی میری سسکتی ہوئی مجبور انا
ایک دن تیرے تصور سے جدا کر دے گی
دکھ تو یہ ہے
تری بانہیں کبھی اٹھی ہی نہیں میری طرف
ورنہ اس بے بس و مجبور سے شاعر کا لہو
تیرے ہاتھوں کی حنا دل کا اجالا بنتا
اور میں تیری ہر اک عام سی خواہش کے لیے
روح تک اپنی جلا دیتا مگر
تجھ کو مجبور نہ رہنے دیتا
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے
لاکھ تلواریں بڑھی آتی ہوں گردن کی طرف
سر جھکانا نہیں آتا تو جھکائیں کیسے
قہقہہ آنکھ کا برتاؤ بدل دیتا ہے
ہنسنے والے تجھے آنسو نظر آئیں کیسے
پھول سے رنگ جدا ہونا کوئی کھیل نہیں
اپنی مٹی کو کہیں چھوڑ کے جائیں کیسے
کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گا
ایک قطرے کو سمندر نظر آئیں کیسے
جس نے دانستہ کیا ہو نظر انداز وسیم
اس کو کچھ یاد دلائیں تو دلائیں کیسے
نہ جانے کیوں مرا جی چاہتا تھا وقتِ وداع__
پلٹ کے پھر تجھے دیکھوں کسی بہانے سے!!
وقت نے ھرا پھیری کر دی ہمارے ساتھ ۔۔۔۔۔
#مـــــرشد
ورنہ محبت تو دونوں کی سچی تھی ۔۔۔۔۔۔
ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا
میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا
ذات در ذات ہم سفر رہ کر
اجنبی اجنبی کو بھول گیا
صبح تک وجہ جاں کنی تھی جو بات
میں اسے شام ہی کو بھول گیا
عہد وابستگی گزار کے میں
وجہ وابستگی کو بھول گیا
ہر انسان خوبصورت ہے کوئی میک اپ سے ، کوئیoppo سے،کوئیvivo سے اور کوئی میری طرحnatural
مسافِر عِشق کا ہوں میری منزِل مُحبّت ھے
تیرے دِل میں ٹھر جاؤں اگر تیری اِجازت ہو
وحشت پسند شخص کو خدشہ عجیب تھا
آھٹ پے چیختا تھا کہ دستک نہ دے کوئی !
مزہ برسات کا چاہو تو اِن آنکھوں میں آبیٹھو
سفیدی ہے ، سیاہی ہے ، شفق ہے ، ابرِ باراں ہے
کوئی میری ساس کو بتا دے
شادیوں کا سیزن چل رہا ہے
Good night and good luck
روز روتے ھوئے کہتی ھے زندگی مجھ سے
صرف اک شخص کی خاطر مجھے برباد نہ کر
سانس سانس قربتیں ہیں, بات بات دُوریاں
تیرے میرے درمیاں یہ رابطے عجیب ہیں.
" اور پھر کہاں جوڑنے سے جڑتے ہیں
" ہاۓ وہ مان و اعتبار جو اپنوں پہ تھے
ہم روحِ سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ
بے حِساب حسرتیں نہ پالیئے
جو مِلا ھے اُسے سنبھالیئے.
شعر مُجھ پر بھی کوئی لکھ دیجیۓ،،
نظم لکھیۓ ناں !! کو ئی اچھی سی،،،
شوخ زُلفوںپہ !! گال پر لکھیۓ !!
میری چشمِ غزال پر لکھیۓ !!
اپنے زخموںکو چاک لکھتے ہیں!! میری آنکھوں پہ گر نہیں لِکھا،،،
لوگ سمجھیںگے، خاک لکھتے ہیں.. ؟؟
دن کی اِک اِک بوند گراں ہے، اِک اِک جرعۂ شب نایاب
شام و سحر کے پیمانے میں جو کچھ ہے، ڈر ڈر کے پیو
آہستہ آہستہ برتو اِن گنتی کی سانسوں کو
دل کے ہات میں شیشۂ جاں ہے، قطرہ قطرہ کر کے پیو
آدمــی آدمــی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے
آج کیا بات ہے کہ پھولوں کا
رنگ تیری ہنسی سے ملتا ہے
ســــلســــلہ فــتـنۂ قــیامت کا
تیری خوش قامتی سے ملتا ہے
مل کے بھی جو کبھی نہیں ملتا
ٹوٹ کر دل اسی سے ملتا ہے
کاروبارِ جہاں ســــنورتے ہیں
ہوش جب بےخودی سے ملتا ہے
روح کو بھی مــزہ محبت کا
دل کی ہمسایگی سے ملتا ہے
#
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain