دلوں پہ راج ہمیشہ سچائی کرتی ہے، دکھاوے نہیں ،
جہاں بھی رہیں مخلص رہیں _!!
پھول گر جاتے ہیں
جب تم آتی ہو
اندھی ہو کیا؟
گملوں سے کیوں ٹکراتی ہو؟؟
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے
کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے
دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے
اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
درد جتنا شاید ہوتا ہے
عشق اتنا مزید ہوتا ہے
افطاری کے بعد روزہ ختم ہوتا ہے
رمضان نہیں
لہذا :جانو مانو سے اسلامی گفتگو کی جاے
میں تجھے دیکھتا ہوں، دیر تلک سوچتا ہوں
ملنے والوں میں کہاں ہے کوئی تیرے جیسا
کبھی تم سوچو
محبتوں میں انا کا تعلق
کہاں لکھا ہے ؟
کہاں لکھا ہے کہ چاہت ہو تو
جو روٹھ جاو تو پھر نا مانو
کہاں لکھا ہے
ذرا سی رنجش میں چاہتوں کو
دفن ہی کردو
بتاو مجھکو کہاں لکھا ہے؟
محبتیں تو انا کی بدبو سے پاک ہوتی ہیں
محبتیں تو خوشبوں کا نساب ہوتی ہیں
محبتیں تو گلاب ہوتی ہیں
محبّت خوبصورت ہے،اتنی خوبصورت ہے کہ اگر تم کسی سوکھی ٹہنی پر محبت پھونک ڈالو تو ہزاروں پھول مہک اٹھیں...
خیال رکھنے والا شخص بھی بہتر ہے لیکن جو شخص آپ کی خاموشی کو بھی سمجھ سکے وہ بہترین ہے۔
میں نے کہا خراب ہُوں، گردشِ چشمِ مست سے
اس نے کہا کہ رقص کر، سارا جہاں خراب ھے
وہ محبت کے سودے بھی عجیب کرتا ہے۔۔۔
مسکراتا ہے بس اور دل خرید لیتا ہے۔۔
نظر رکھ دوں تمھارے چہرے پر
عمر بھر پھر نہ اٹھاؤں میں .!!
پاس تیرے سکون ملتا ھے .!!
دور تجھ سے کہیں نہ جاؤں میں
تیری آنکھیں ہیں یا سمندر .!!!!!
تیری آنکھوں میں ڈوب جاؤں میں
مجھکو رکھ لو نہ پاس اپنے!!!!!
غم کی دینا میں کھو نہ جاؤں میں
میری دنیا ھے تم سے جاناں!!!!!
تم سے بچھڑے تو مر نہ جاؤں میں.!!!!
وہاں تُم ہو
یہاں میں ہوں
اُور درمیاں مُسلسل بے قراری ہے؛
یقیناً اِس بے بیتابی کے پیچھے ایک طلسم چھپا ہے،
جس کا نام مُحبت ہے!
ہاں وہی مُحبت جس سے دِلوں کو روانی ملتی ہے،،
جو دِلوں کو تڑپاتی ہے
جو دِلوں کو مٙہکاتی ہے
ہاں وُہی محبت۔۔
جو کبھی جان کٙہلاتی ہے
اور کبھی جان پہ بٙن جاتی ہے۔۔۔“
جس کو رھتی تھی سَدا فِکر میری ، دیکھو آج
وہ میرے دِل کی اُداسی پہ ، بڑا راضی ھے
کچھ تو معلوم ھو آخر ، تیرا معیار ھے کیا؟
مجھ سے ھر شخص یہاں ، تیرے سِوا راضی ھے...!
عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں
باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں
جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں
زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں
ہزار خوش ہُوں مگر ربط ہے اُداسی سے
کہ جیسے قبر پہ اک پھول رکھ دیا جائے
میں چپ کراتا ہوں ہر شب امڈتی بارش کو
مگر یہ روز گئی بات چھیڑ دیتی ہے
تُو نے یہ ہاتھ مجھ سے چھڑایا تو میں گیا
میری جگہ پہ اور جو آیا تو میں گیا
یہ سانس تیرے ساتھ سے حاصل رہے مجھے
تُو بن گیا اگر جو پرایا ! تو میں گیا
یہ سانحے سے کم تو نہیں ہے مرے لیے
اپنا کسی کو تُو نے بنایا ! تو میں گیا
اس کو سمجھ نہ خط کہ یہ فریاد ہے مری
تُو نے اسے کہیں سے جلایا ! تو میں گیا
اس خوف سے میں تجھ کو کبھی چھو نہیں سکا
مطلب کہ تجھ کو ہاتھ لگایا ! تو میں گیا
میں نے مری جگہ پہ کسی اور کو کبھی
تیرے قریب یار جو پایا تو میں گیا
ھر نئے صدمے پہ ضامن اک غلط فہمی ھوئی
لوگ کہتے تھے کہ صبر آ جاۓ گا, کب آۓ گا ؟
آپ جس طرح چاہو گے , ہم ویسے ہی ملیں گے
گنہگار بھی ہیں بلا کے اور پارساؤں کے امام بھی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain