جنت سے جی لرزنے لگا جب سے یہ سنا
اہل جہاں وھاں بھی ملیں گے یہاں کے بعد_!
ہم فرض تھے ان کی باتوں میں
فرض یوں تو نہیں چھوڑے جاتے
محبتوں کے صدقے میں وارے ہوئے دل
اسے کہو یہ دل یوں تو نہیں توڑے جاتے۔
بھلے میسر ہوں لاکھ کاندھے
تو میرے کاندھے پہ ٹیک رکھنا
تمہیں اجازت ہے سب کو دیکھو
مگر نگاہوں کو نیک رکھنا
مرا سفر بس تمہارے تک ہے
مری محبت کا مان تم ہو
میں اک محبت کا متقی ہوں
کہ میرا سارا جہان تم ہو
مری گزارش ہے تم سے اتنی
مجھے زمانے سا مت سمجھنا
مجھے زمانے میں ایک رکھنا
یہ مرا احساس ہے یا پھر وفاؤں کا صلہ
رفتہ رفتہ تُو مکمل ، میں فنا ہوتا گیا
۔
اس شدتِ فراق سے آتے ہو یَاد تُم...!
جیسے کِسی ضَعیف کو بَچپن کے چار دِن
قربانیاں وہاں دی جائیں جہاں اس کی ضرورت ہو، دن کے وقت دیا جلانے سے دیا ہی ختم ہوتا ہے اندھیرا نہیں۔
معلوم نہیں ان کو____ علاجِ غمِ جاناں
کہنے کو تو اس شہرمیں لقمان بہت ہیں ،
بھر آئیں نہ آنکھیں____ تو اک بات بتاؤں
اب تجھ سے بچھڑجانےکے امکان بہت ہیں
ریت پر پھول اگانے کی بہت کوشش کی
یعنی اس شخص کو پانے کی بہت کوشش کی
ایک نمبر سے مجھے رات یہ میسج آیا
آپکو میں نے بھلانے کی بہت کوشش کی
ایسا تو نہیں پیر میں چھالا نہیں کوئی
دکھ ہے کہ یہاں دیکھنے والا نہیں کوئی
تو شہر میں گنواتا پھرا عیب ہمارے
ہم نے تو ترا نقص اچھالا نہیں کوئی
وہ شخص سنبھالے گا برے وقت میں تجھ کو ؟
جس شخص نے خط تیرا سنبھالا نہیں کوئی
اے عقل ! جو تو نے مرا نقصان کیا ہے
اب لاکھ بھی تو چاہے ، ازالہ نہیں کوئی
ہیں عام بہت رزق و محبت کے مسائل
دکھ تیرا زمانے سے نرالا نہیں کوئی
اُس کے قابل نہیں تھے ہم، سو ہم نے پھر
آنکھ پونچھی، درد سمیٹا، دل اٹھایا، کوچ کیا
ایک دُکھ ایسا ہے میری حیات میں
بولوں تو لہو اتر آتا ہے میری بات میں،
کوئی آشنا نہ ہو میرے غم کی گہرائی سے
اسی واسطے میں رو لیتی ہوں برسات میں
کل شب بہت دیر تک گفتگو کی ہے خود سے
پوچھتی رہی کون ہے میرا اس بھری کائنات میں۔
پَڑ گئے جاں کے لالے " پَر پَلٹ کے دیکھا نہ گیا
دل تو دل تھا عاصم خوابوں سے نکلتا کیسے؟
گمان میں بھی نہ تھا کشتیاں جلاتے ہوے
کہ پھر سے عمر لگے گی اِنہیں بناتے ہوے
تو جان لینا کہ انسو چھپا رہا ہو گا
اگر وہ مڑ کے نہ دیکھے یہاں سے جاتے ہوۓ
میں اس کی قبر پر کتبہ لگا کے ایا ہوں
جو مٹ گیا مرا نام و نشاں مٹاتے ہوۓ
سنو انمول تم بھی ہو!!
سنو نایاب ہم بھی ہیں
اگر جو تم نہیں ملتے!!
سنو کم یاب ہم بھی ہیں
سنو خوشبو جو تم ٹھہرے!!
تو پھرگلاب ہم بھی ہیں
جو تم ہو مہتاب!
تو چاندنی ہم بھی ہیں
نہیں کوئی تم سا یہاں!!
تو ہم سا بھی یہاں کوئی نہیں ہے
جو ہو تم سراب کی مانند!!
تو حسیں اک خواب ہم بھی ہیں
پھر اس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ھوں گے
یہی ڈر تھا رفاقت کے ھر اِک اِمکان سے پہلے
مناسب ھے کہ اپنے راستے تبدیل کر لیں ھم
کسِی اُلجھن ، کسِی تلخی ، کسِی خلجان سے پہلے
کروٹ بدل کے سو گئی ٫ دِل میں کسی کی یاد
پل بھر کو اِک جہان سا ٫ پھیلا سِمٹ گیا
رہتے ہیں کچھ ملول سے چہرے پڑوس میں
اتنا نہ تیز کیجۓ ڈھولک کی تھاپ کو
دل بھی آباد ہے اک شہرِ خاموشاں کیطرح
ہر طرف لوگ ہیں ___مگر عالمِ تنہائی ہے
گردشِ زمانہ سے گھبرا کر میں نے ،
تصور میں کئی بار تیرے کندھے پر سر رکھا_!!
یہ بھی تو ممکن ہے، تم جس سے محبت کرو وہ تمہاری فیلنگز سمجھے ہی نہیں_____!
اور پھر یہ بھی تو ممکن ہے
کوئی تمھاری مسکراہٹوں پہ مرتا ہو اور تمہیں خبر تک نہ
ہو _____!!!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain