تجھے دیکھنے کے سو بہانے تھے
ہاے وہ زمانے بھی کیا زمانے تھے
کتنا بیوقوف تھا نا میں
لا حاصل کی تمنا کر بیٹھا
وہ جو اترا ہے____ نظر سے اس بار
اس کی نظریں بھی اتاری تھیں کبھی
اکیلے چلنا، لڑنا اور جینا سیکھو
یہ دنیا کسی کی نہیں
خیریت نہیں پوچھتا مگر خبر رکھتا ہے
میں نے سنا ہے وہ مجھ پر نظر رکھتا ہے
پھر یوں ہوا کہ گھڑی کھول کے رکھ دی میں نے
وقت ہر شخص کی اوقات بتا دیتا ہے
میں چھپکے سے مر گیا
نہ کوئی میت اُٹھی نہ کوئی جنازہ
میں محبت سے نہیں
مرشد
تم سے دور ہو رہا ہوں
کبھی کبھی ہماری اداسی کی وجہ ہماری اپنی سوچیں ہوتی ہیں جو ہمیں اندر تک کھا جاتی ہیں
اس کے لہجے کی تلخیاں دیکھ کر،
اس سے رابطے کم کر لیے میں نے
درد تو مقدر میں تھا
تم تو فقط ایک ذریعہ تھے
لہجوں سے ہی ظاہر ہو جاتا ہے کہ
رابطوں سے کتنے بیزار ہیں لوگ
چن چن کے دے رہے ہیں درد یوں دنیا والے
گن گن کے جیسے لی ہو خوشی ہر کسی سے ہم نے
پھر مختصر کر دی گفتگو اس نے۔۔۔۔۔
پھر اس کے رابطے میں آگیا کوئی
اُسے توڑنا آتا تھا اس نے توڑ دیا
وہ جانتا ہی نہیں دل کی اہـمیت کیاہے
خواہشات کا مر جانا ہی بہتر ہوتا ہے اس سے پہلے کہ وہی خواہشات آپ کو مار دیں
لوگوں سے دھوکہ کھانے کے بعد بعض اوقات انسان اتنا محتاط ہوجاتا ہے کہ اچھے لوگوں سے بھی ڈرنے لگتا ہے
کھیلتے رہے رشتوں میں کھیل
لوگ انا جیت کر تعلق ہار گئے
لوگ پھر اس کو کفن دیتے ہیں ہمدردی کا
سرد راتوں میں جو فٹ پاتھ پہ مر جاتا ہـے
انداز ضدی،تلخ مزاج ہیں ہم__المختصر!
جو آپ کی کتاب میں نہیں__وہ باب ہیں ہم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain