کچھ لوگ سفر کے لئے موضوع نہیں ہوتے
کچھ سفر اکیلے بھی نہیں کٹتے اسے کہنا
لگی جو چوٹ تو خیال آیا
کہاں گئے میرا صدقہ اتارنے والے
زندگی کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ
شوق کی عمر میں صبر سیکھ لیا جاۓ
تیری معصوم نگاھوں کے تقدس کی قسم
دل تو کیا روح نے بھی تجھ سے محبت کی ہے
یہ فطرت یہ عداوتیں یہ انداز گفتگو
سنبھل جاؤ تم تمھیں محبت ہو رہی ہے
مت ڈھونڈھ اندھیروں میں کچھ پائیگا نہیں
اس کا بھی کیا انتظار کرنا جو کبھی آئیگا ہی نہیں
دوستی دو لوگ کرتے ہیں مگر
انتظار کسی ایک کے حصے میں آتا ہے
کوئی کسی کا منتظر نہیں ہوتا
ہم خود کو فقط بیوقوف بناتے ہیں
میں ہار گیا ستاروں سے انتظار میں
وہ دن کا انتظار کرتے رہے میں تیرا
رشتے نبھانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی
اپنا دل دکھانا پڑتا ہے ان سب کی خوشی کیلئے
بات لگاو اور احساس کی ہوتی ہے ورنہ مسج
تو کمپنی والے بھی کر دیتے ہیں
آج کے دور میں تعلق کو دماغ سے نبھانے والے کامیاب ہیں دل والوں کے لئے فقط خواری ہے
میرا تعلق اس سماج سے ہے
جہاں فاتحہ خوانی پر بیٹھے ہوئے مردے کی تعریف اور زندہ لوگوں کی برائی بیان کرتے ہیں
ڈھونڈ رہا ہے انسان سکون اپنا دوسروں کا سکون برباد کر کے
وہ تو بارش کی بوندیں دیکھ کر خوش ہوتا ہے
اسے کیا معلوم کہ ہر گرنے والا قطرہ پانی نہیں ہوتا
بارش ختم ہو جائے تو
چھتری بوجھ لگنے لگتی ہے
اب ہماری زندگی میں کوئی اور نہیں آیئگا
ایک موت ہی ہے جس کا میں وعدہ نہیں کرتا
خاموشی اسے پسند تھی جانی
ہم نے لفظوں کے گلے ہی کاٹ دیئے
کبھی چھپا لیتے ہیں غموں کو کسی کونے میں
کبھی کسی کو سب کچھ سنانے کو جی چاہتا ہے
خاموشی میں ہی راحت ہوتی ہے
لفظوں کا سفر انسان کو تھکا دیتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain