کل تھکے ہارے پرندوں نے نصیحت کی مجھے
شام ڈھل جائے تو محسنؔ تم بھی گھر جایا کرو
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
کیا کہوں کس طرح سے جیتا ہوں
غم کو کھاتا ہوں آنسو پیتا ہوں
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکن
وہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
مت پوچھ کہ کس طرح چل رہی ہے زندگی
اس دور سے گزر رہا ہوں جو گزرتا ہی نہیں ہے
بانٹ ڈالا ہے زندگی نے ہمیں
اپنے حصے میں ہم نہیں آئے
کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے
تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا
ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابشؔ
جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں
وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا
تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں
تیرے لفظوں میں وہ تفصیل کہاں
اپنی آنکھوں سے کہو، بات کرے
اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے
لفظوں میں کیسے لکھ کر بھیجوں
یہ آنکھیں کتنی منتظر ہیں آپ کی💕
محبت مل نہیں پاتی مجھے معلوم ہے
مگر خاموش رہتا ہوں محبت کر جو بیٹھا ہوں
یہ جو خاموش محبت ہے نا
راتوں کی نیند گل کر دیتی ہے
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے
عادتیں مختلف ہیں ہماری دنیا والوں سے
کم محبت کرتے ہیں پر لاجواب کرتے ہیں
کیا کہوں قُرب کی یہ کونسی منزل ہے جہاں
نہ میں دیتا ہوں تجھے وقت, نہ تو مانگتا ہے😖
کتنا خوف ہوتا ہے نہ شام کے اندھیرے میں
پوچھ اس پنچھی سے جس کا گھر نہیں ہوتا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain