پتہ نہیں کیا ہوتا ہے یہ درد دل کیا ہوتا ہے کوٸ روٹھے کوٸ مناۓ یہ ماجرا کیا ہوتا ہے مجھے معلوم نہیں آخر درد کی بارش آنسو تمنا سب کے سب ہیں نٸے الجھی باتیں بکھرے خواب راستوں کی سمجھ نہیں پڑتی کمال ہے کیا ہے کیا ہوا ہے مجھے خود کا پتہ نہیں ملتا ۔۔۔۔۔۔۔دیہ۔۔۔۔۔۔۔۔
خط کے چھوٹے سے تراشے میں نہیں آئیں گے غم زیادہ ہیں لفافے میں نہیں آئیں گے ہم نہ مجنوں ہیں، نہ فرہاد کے کچھ لگتے ہیں ہم کسی دشت تماشے میں نہیں آئیں گے مختصر وقت میں یہ بات نہیں ہو سکتی درد اتنے ہیں خلاصے میں نہیں آئیں گے اُس کی کچھ خیر خبر ہو تو بتاوْ یارو ہم کسی اور دلاسے میں نہیں آئیں گے جس طرح آپ نے بیمار سے رخصت لی ہے صاف لگتا ہے جنازے میں نہیں آئیں گے
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے علاج یہ ہے کے مجبور کر دیا جاؤں وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے رہا میں شاہد تنہا نشین مسند غم اور اپنے کرب انا سے غرض رکھی میں نے جون ایلیاء
ماتم یہ ہے کہ جرم ہے ماتم کی بھیڑ بھی روتے ہیں سب اکیلے عزا خانہ بند ہے ہے حجرہ فقیرمیں بھی صرف سائیں سائیں رنگینیِ محافلِ شاہانہ بند ہے پہلے بھی قیدِ مرگ میں تھی زندگی یہاں پر اب کے تو بطرز ِجداگانہ بند ہے وُہ بام پر اکیلا ہے سنسان ہے گلی چاروں طرف سے کوچہ جانانہ بند ہے تنہائی میں بتوں کو خدا یاد آ گیا اور کس طرح نہ آئے کہ بتخانہ بند ہے ارمان پھر رہی ہے کھُلی موت شہر میں اور زندگی کا نعرہ ِمستانہ بند ہے علی ارمان
کمرے میں تیس روز سے دیوانہ بند ہے تم رو رہے ہو شہر کو ، ویرانہ بند ہے مکّے میں ہے طوافِ حرم بھی رُکا ہوا اور میکدے میں گردشِ پیمانہ بند ہے اک شمع جل رہی ہے اکیلی مزار پر پروانگی حرام ہے پروانہ بند ہے مشرک بھی دل شکستہ مسلماں بھی دلفگار مسجد کی تعزیت میں صنم خانہ بند ہے ممنوع ہے مکالمہ ساحل کی ریت سے اپنے بدن کو دھوپ میں نہلانا بند ہے رندوں کو روندنے کا مزہ بھی نہیں رہا واعظ کو رنج یہ ہے کہ میخانہ بند ہے
Ac thi kbhi m bhi 😞 اتنی شدّت پسند ہوں کہ چھوڑ تو سکتی ہوں پر بانٹ نہیں سکتی، چاہے چیزیں ہوں یا انسان۔ ..بس جو میرا ہے وہ مکمل میرا ہی ہے اور جو تھوڑا سا بھی کسی اور کا ہے وہ مجھے چاہیۓ ہی نہیں