اب وبا کا دور ہے صاحب اب غربت آ پڑی ہے اب بھوک کا احساس ہے اب سیاست آ پڑی ہے لوگ اب بے حس ہیں اب حماقت آ پڑی ہے راشن حقدار تک نہیں پہنچتا اب ذلالت آ پڑی ہے امیر شہر تجوری کھولتا نہیں اب موت آ پڑی ہے اب وبا نہیں بھوک مارے گی اب سوچ آ پڑی ہے دیکھ کے دل لرز جاتا ہی لاشوں کو اب انسانیت آ پڑی ہے کچھ عقل کے پردے چاک کرو اب قیامت آ پڑی ہے 😭دیہ😭
سایہ سمجھتا ہمیں شجر جانا یہاں کسی نے ہمیں بشر جانا ہم کہ چُپ کو تھے کہ اک ہنر جانے سب نے کم عقل۔۔۔۔بے خبر جانا راہ ملتے ہی اپنی راہ گیا یہاں جس جس کو ہمسفر جانا کیا خبر ہے میرا ہونے میں تم کو آتا تو ہے مکر جانا آنکھ آندھی ھو کان بہرے ہو اس کو کہتے ہیں دل کا بھر جانا درد،وحشت،اندھرا،دشت،خزاں میرے دل کو سبھی نے خُدا جانا ہر تعلق سراب ہے🔥چندا جو نہ بھٹکا وہ کب مگر جانا
 زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا کٹا کے پر کو پرندہ اڑان سے بھی گیا کسی کے ہاتھ سے نکلا ہوا وہ تیر ہوں جو ہدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا بھلا دیا تو بھلانے کی انتہا کر دی وہ شخص اب مرے وہم و گمان سے بھی گیا تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا پرائی آگ میں کودا تو کیا ملا شاہدؔ اسے بچا نہ سکا اپنی جان سے بھی گیا 
عمریں دراز پاٸ ہے نصیب گہری کھاٸ وقت نہیں مرہم کا وقت ہے مرہم لوگو سودا سستا ہوا تھا کہیں دل کہیں جاں نا قدر نا اہل جہاں کوٸ پتھر کوٸ ہیرا حسن کی پجاری یہاں کردار بے مول یہاں سچ سہنے کی ہمت نہیں ہے جھوٹ کا انعام یہاں مردہ دل کہتے مجھے میں کبھی زندہ تھا 😢دیہ😔