Damadam.pk
Dil-E-Umed-tora's posts | Damadam

Dil-E-Umed-tora's posts:

Dil-E-Umed-tora
 

کتنے لفظوں میں زندگی کو بیان کریں
چلو تمہارا نام لے کے قصہ تمام کرتا ہوں

Dil-E-Umed-tora
 

ﻣِﺮﯼ ﺩﮬﮍﮐﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﮭﮯ
ﻣِﺮﯼ ﭼﺎﮦ ﺗﮭﮯ ﻣِﺮﺍ ﺧﻮﺍﺏ ﺗﮭﮯ
ﺟﻮ ﺭﻭﺯ ﻭ ﺷﺐ ﻣِﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺗﮭﮯ
ﻭﮨﯽ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑِﭽﮭﮍ ﮔﺌﮯ

Dil-E-Umed-tora
 

سمجھایا _ بہکایا _ للچایا _ دھمکایا 💕
دل تو دل ہے ______ باز نہ آیا

Dil-E-Umed-tora
 

عقـــــــــل نے کـــــــــر دی دیر آنے میں ---
عـــــــــشق لے چـــــــــکا ہم سے کام اپنا ---

Dil-E-Umed-tora
 

قرض ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔ اتار بھی دیتے
کمبخت عشق تھا چڑھا ہی رہا

Dil-E-Umed-tora
 

روح کے تار چھیڑے ہوں گے
عشق دھمے سروں کا تال نہی

Dil-E-Umed-tora
 

خود اَپنی بے بسی کی ، اُڑائی هے یوں هنسی...
آئے جو اَشک آنکھ میں , هم مُســـــــــکرا دیے.....

Dil-E-Umed-tora
 

عجیب دکھ ہے
تجھے خبر ہے
جب کوئی لہجہ بدل رہا ہو
کسی کے دل سے نکل رہا ہو
تو ایسا لگتا ہے کوئی سنگدل
کسی بھی دکھتی ہوئی سی رگ کو
پکڑ کے جیسے مسل رہا ہو
کچل رہا ہو
عجیب دکھ ہے
عجیب دکھ ہے

Dil-E-Umed-tora
 

عرصہ ہوا ترکِ مُحبت کیے ہوئے.!!
-
پھر بھی نہ جانے تیرے ملنے کی آس ہے. . .!!

Dil-E-Umed-tora
 

ہے کہاں پرشب وصال کا چاند
اپنے تارے کہاں پہ ملتے ہیں؟
آؤ اک ساتھ ڈوب کر دیکھیں
دو کنارے کہاں پہ ملتے ہیں؟

Dil-E-Umed-tora
 

وہ دکھاتا رہا کشمکش زندگی کی
لوگ تماشہ سمجھ کر تالیاں بجاتے رہے

Dil-E-Umed-tora
 

یہ تری مست نگاہی یہ فروغ مہ و جام
آج ساقی ترے رندوں سے ادب مشکل ہے

Dil-E-Umed-tora
 

دل لگی ہوتی تو بھول جاتے تم کو____
عشق ہوا ہے ، نس نس میں بسے ہو تم!!

Dil-E-Umed-tora
 

توڑی جو اس نے ہم سے تو جوڑی رقیب سے
انشاء تو میرے یار کے بس جوڑ توڑ دیکھ

Dil-E-Umed-tora
 

جس نے پیا ___ وہ اپنا نشان ڈھونڈتا رہا .
اے جامِ عشق ______ہم تیری تاثیر کے صدقے

Dil-E-Umed-tora
 

بدل گئے میرے موسم تو یار اب آئے ۔
غموں نے چاٹ لیا ، غم گسار اب آئے ۔
یہ وقت اس طرح رونے کا تو نہی لیکن ۔
میں کیا کروں کہ میرے سوگوار اب آئے ۔

Dil-E-Umed-tora
 

ملنا تھا اتفاق اور بچھڑنا نصیب تھا
اتنا وہ دور ہو گیا جتنا قریب تھا !
شہر کے سارے ہی لوگ آتش پرست تھے
گھر جل رہا تھا اور سمندر قریب تھا۔۔۔۔۔۔۔!

Dil-E-Umed-tora
 

موت نے آ کر مجھے بچایا ھے
میرے قبر کے کتبے پہ. شکریہ لکھنا

Dil-E-Umed-tora
 

یقــــــــــین* کرو کوئی *کسی* کا نہـــــیں ھوتا
*دل* کے دو حــــــرف ہیــــــــــں
وہ بھی *جدا جـــــــدا*

Dil-E-Umed-tora
 

بربادئ دل جبر نہیں فیضؔ کسی کا
وہ دشمن جاں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے