مقامِ پروَرشِ آہ و نالہ ہے یہ چمن
نہ سیرِ گُل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے
رہے گا راوی و نیل و فرات میں کب تک
ترا سفینہ کہ ہے بحرِ بے کراں کے لیے!
نشانِ راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو
ترس گئے ہیں کسی مردِ راہداں کے لیے
نِگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پُرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
ذرا سی بات تھی، اندیشۂ عجم نے اسے
بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستاں کے لیے
مِرے گُلو میں ہے اک نغمہ جبرئیل آشوب
سنبھال کر جسے رکھّا ہے لامکاں کے لیے
فلَک نے اُن کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں
خبر نہیں روشِ بندہ پروری کیا ہے
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو، وہ قیصری کیا ہے!
بتوں سے تجھ کو اُمیدیں، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے!
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں
ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں
برہنہ سر ہے تو عزمِ بلند پیدا کر
If bare-headed, have a towering will,
یہاں فقط سرِ شاہیں کے واسطے ہے کُلاہ
The crown is not for thee, but for the eagle alone.
خودی میں گُم ہے خدائی، تلاش کر غافل!
یہی ہے تیرے لیے اب صلاحِ کار کی راہ
حدیثِ دل کسی درویشِ بے گِلیِم سے پُوچھ
خدا کرے تجھے تیرے مقام سے آگاہ
ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے
کہ خاکِ زندہ ہے تُو، تابعِ ستارہ نہیں
یہیں بہشت بھی ہے، حُور و جبرئیل بھی ہے
تری نگہ میں ابھی شوخیِ نظارہ نہیں
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تُو آبجُو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
طلسمِ گُنبدِ گردُوں کو توڑ سکتے ہیں
زُجاج کی یہ عمارت ہے، سنگِ خارہ نہیں
خودی میں ڈُوبتے ہیں پھر اُبھر بھی آتے ہیں
مگر یہ حوصلۂ مردِ ہیچ کارہ نہیں
دلِ بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک
نہ تیری ضرب ہے کاری، نہ میری ضرب ہے کاری
وہ سجدہ، روحِ زمیں جس سے کانپ جاتی تھی
اُسی کو آج ترستے ہیں منبر و محراب
عِلم میں بھی سُرور ہے لیکن
یہ وہ جنّت ہے جس میں حور نہیں
کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں
ایک بھی صاحبِ سُرور نہیں
Ek HaM..
HazaaR GHaM..
ham apni videos upload & post kr skty Hain yahaan ddm pe?
yeh wardi nai amanat hai.. :_)
as'salam o alaikum...
juma Mubarak damadamers.
kisi se pocha Gaya 'Bulandi kesy milti hai, Jawab Mila Aajzi se'
عقل گو آستاں سے دُور نہیں
اس کی تقدیر میں حضور نہیں
دلِ بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
مثلِ کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درختِ طُور سے آتی ہے بانگِ’ لاَ تَخَفْ‘
صحبتِ پیرِ روم سے مجھ پہ ہُوا یہ راز فاش
لاکھ حکیم سر بجیب، ایک کلیم سربکف
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain