اے میرے لمحہِ ناراض کبھی مل تو سہی!!!
میں زمانے سے الگ ہو کے گزاروں تجھ کو!!!🥀🥀🥀
ایسا شدید درد تھا اس الوداع میں آہ۔۔
کاٹی جو میں نے کال تو دل کٹ کے رہ گیا🖤
*تم زمانہ شناس لگتے ہو*
*وقت آنے پہ چھوڑ جاؤ گے۔۔۔*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔💔🖤
تجھے تیرے شہر کے ہجوم ہوں مبارک 💖💖
ہمیں آج چاند🌙 کے ساتھ تنہائی چاہیے _🍄
تو میرے صبر کا اندازہ لگا سکتا ھے ....
تیری صحبت میں تیرا ھجر گزارہ ھے ....
🤍
توُ کہ سیماب طبیعیت ہے تجھے کیا معلوم
موسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہے🥀🥀
کبھی یہ زیب ممکن ہو تو ملنے مجھ سے آجانا
میں اپنا ظرف کھونے کو بڑی بے تاب بیٹھی ہوں
🌈🌻💞
نگاہِ لطف سے اکــــ بار مجھکــو دیکھ لیتے ہیں
مجھے بےچیــن کرنا جب انھیں منظــور ہوتا ہے
💖✌
کچھ تو سوچ کر ملایا ہوگا میرے رب نے ہمیں
ورنہ اتفاق اتنے خوبصورت نہیں ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے نومبر کے جانے کا دکھ بھی ہے،
مجھے دسمبر کے آنے پر خوشی بھی ہے،
مجھے پسند بھی ہیں، نومبر کی ہلکی بارشیں،
مجھے پسند ہیں، نومبر کی ہلکی سرد راتیں،
میرے تنہا کمرے میں، نامکمل شاعری کےصفحات،
چائے کے ہر گھونٹ میں تیری خواہش کی حسرت،
چائے کے دوسرے کپ میں ٹھنڈی ہوتی چائے،
میری مایوسی کو ہمیشہ نٸی ترتیب دیتی ہے...
ہاں تجھے بھی تو میسر نہیں تجھ سا کوئی
ہے ترا عرش بھی ویراں مرے پہلو کی طرح
😍😍
ﺗﻢ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ__ ﻭﺭﻧﮧ 😒❤
ﯾﮧ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ __ﺍﺷﺎﺭﮮ ﮨﯿﮟ 💞
Maknoon writes 🤍💜❤️🥀
پُرکیف کس قدر ہیں یہ آزارِ عاشقی
میں اُن سے کہہ رہی ہوں ____میرا دل دُکھائیے !
- تم زمانہ دیکھ لو،
میں ابھی ادھر ہی ہوں.🖤
🔥
*ایک فقط تجھ سے تغافل نہیں برتا میں نے ، ورنہ ہر ذات سے مغرور ہوئے پھرتے ہیں* 💯🥀🖤
قربتِ لمس کو اتنا بھی برا مت کہنا۔۔
ہو میسر تو میاں تم بھی بہک جاؤ گے
💫💫💫
تم نے بھی اختتام پہ کیں کردار پہ باتیں
.
.
.
.
.
یار تجھے تو منفرد جانا تھا زمانے سے
❤️
عید کے دن کی طرح ضائع کیا تم نے مجھے 🙃
میں سمجھی کہ ... محبت سے گزارو گے مجھے 😒
میرے اندر کوئی پھیلا ہے وبا کے مانند🥀
میں کسـی اور کی بیمـار نـہیں ہو سکتی ✨🥀
💕💕🥀
نگاہ اس سے سوا اور کیا کمائی دے
کہ ایک شخص ہمیں چار سو دکھائی دے
کبھی تو اس کی سماعت ہو مہرباں مجھ پر
کبھی تو اس کو مری خامشی سنائی دے
خدایا ہم پہ بھی اسرار بت گری کے کھلیں
ذرا سی دیر سہی تو ہمیں خدائی دے
کسی کی ایسی مروّت ہمیں قبول نہیں
جو ساتھ چھوڑے مگر اپنی ہمنوائی دے
پڑے ہیں کب سے اسیری میں اک تمنّا کے
کوئی تو ہم کو بھی اس قید سے رہائی دے
غمِ حیات میں تیرے خیال کا افسوں
شدید ٹھنڈ میں جیسے کوئی رضائی دے
کبھی کبھی تو پکارے ہے اس طرح ماضی
کہ جیسے لاش کوئی قبر سے دہائی دے
تمام لوگ ہیں منصف ، اکیلے ہم مجرم
یہاں پہ اپنی بھلا کون اب صفائی دے
وہ راز ، راز کسی طور بھی نہیں رہتا
رہے جو دل میں مگر آنکھ میں دکھائی دے
یہ دلبری بھی کوئی دلبری ہے جو عابد
ملن کی آس پہ اک عمر کی جدائی دے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain