پیعام شوق کو انتا طویل نہ کرنا قاصد
بس انتا کہنا کہ آنکھیں ترس گئی ہیں

اگر راتوں کو جاگنے سے ہوتی غموں میں کمی
تو آج اک شہر ہوتا ہم سے وفا نبھانے والا

Good Night to all friends

محبت نہیں رہی زمانے میں فراز
اب لوگ عشق نہیں مزاق کرتے ہے
پیار انتا ہو گیا ہے تم سے
کہ جینے کے لیے
سانسوں کی نہیں
تمھاری ضرورت ہے
میری تباہیوں میں تیرا ہاتھ ہے مگر
میں سب سے کہہ رہی ہوں مقدر کی بات ہے


دنیا تیرے وجود کو کرتی رہی تلاش
ہم نے تیرے خیال کو دنیا بنا لیا
جو بات ہم کہہ نہیں سکتے اُسے ہم فرض کرتے ہیں
چلو ہم فرض کرتے ہیں ہمیں تم سے محبت ہے




انسان کا اپنا کیا ہے
پیدا دوسروں نے کیا
اہمیت دوسروں نے دی
تعلیم دوسروں سے ملی
رشتہ بھی دوسروں سے جڑا
کام کرنا بھی دوسروں نے سکھایا
آخر میں
قبرستان بھی دوسرے لے کے جائیں گے
تو انسان کا اپنا کیا ہے
کچھ بھی نہیں
تو انسان کو اگر غرور ہے تو آخر کس بات پہ
دوست نے دوست سے کہا دوستی کا کیا مطلب ہوتا ہے
دوست نے مسکرا کر کہا جہاں مطلب ہو وہاں دوستی نہیں ہوتی
تماشا روز کرتے ہو وفاوں کا جفاوں کا کبھی اُترو میرے دل میں محبت سیکھ جاوں گے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain