یہ آئینہ کیا دیگا تمہیں ، تمہاری شخصیت کی خبر
کبھی میری آنکھوں سے دیکھو ، کتنی لاجوب ہو تم
کسی مزار پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
سو ہم جلے تو مرادیں مراد پائیں گی
میں کیسے شکایت کروں اپنی زندگی سے
تو ہی بتا اے دل تونے اسے چایا کیوں تھا
مجھ سے محبت پر مشورہ مانگتے ہیں لوگ
تیرا عشق کچھ اس طرح تجربہ دے گیا مجھے
عمر بھر کی تنہائی کا واسطہ ہے تجھے
اب جنازے پہ آکے کوئی تماشہ نہ کرنا
میرے دل کی امیدوں کا حوصلہ تو دیکھ
انتظار اس کا ہے جسے میرا احساس تک نہیں
بے وجہ نہیں روتا عشق میں کوئی غالب
جسے خود سے بڑھ کے چاہو وہ رلاتا ضرور ہے
وہ مجھ سے بچھڑ کر اب تک رویا نہیں غالب
کوئی تو ہے ہمدرد جو اسے رونے نہیں دیتا