شک ایک ایسی بیماری جو مضبوط سے مضبوط رشتے کو بھی توڑ دیتی ہے
نٸ منزل نٸ پہچان دونگا
جو میرا ہے اسی پہ جان دونگا
بعض دفعہ انسان غلط جگہ پنگاہ لیتا جیسا آج میں نے لیا کتوں سے پنگا لیا تھا ان میں سے ایک ابھی ابھی کاٹنے آیا تھا بھونک کے چلاگا شکر ہے
انسان کیسا بھی ہو ظاہر میں لیکن اسکی حرکتیں اور اس کی گفتگو سب بتا دیتی ہیں کہ وہ نسلاً کیسا ہے
انسان خود جیسا ہوتا ہے ویسا ہی دوسرے کو سمجھتا ہے سو جب تک جو کام آپ کر رہے ہو اس پہ آپ کا ضمیر مطمٸن ہے تودسروں کی بکواس کو انسنی کردے اور جاری رکھے
ہم میں سے ہر کوٸ اپنے کیے پہ جوابدہ ہے اس لیے اگر کوٸ برا کرے تو اس سے حساب نہ مانگو بس خاموش رہو
دو نمبر انسان ہمیشہ دونمبری ہی کرتا ہے بہانے بہانے سے مگر یہ اس کی اصل حقیقت ہوتی ہے
جو کہتے ہیں کہ محبت یہ ہے کہ محبوب کی خوشی میں آپ کی خوشی ہونی چاہیے۔۔یہ غلط ہے اور سفید جھوٹ ہے
یا اللہ میں نے آپ کو چھوڑا اور آپ کی بناٸ ہوٸ ایک مخلوق کے پیچھے گیا آپ کے دیے ہوۓ احکام کو بھلا دیا آپ کی بندگی کرنے کی بجاے میں کسی اور کی پوجا میں لگا رہا جس کی سزا بلآخر مل ہی گٸ میری جتنی محنت تھی سب بیکار گے اور میں نے بہت کچھ داو پہ لگا دیا یا اللہ مجھے جو سزا ملی ہے وہ میرے کیے ہوے کرتوتوں کا نتیجہ آپ سے کوٸ گلہ نہیں یا اللہ تو رحیم ہے کریم ہے غفور ہے ارحم الرحمین ہے مجھ پہ رحم کر اور معاف کر میرےمالک ۔۔ میری توبہ اللہ
آمین
الله حافظ
میری محبتوں کا سلسلہ آج تمام ہوا۔۔
یعنی محبت کے آخر میں بدنام ہوا۔۔
زندگی گزار دی اک بےمقصد راستے میں۔
سزا ملی اس کی غلط انجام ہوا۔۔
لمبے سفر سے واپسی ہوٸ ہے آج میری۔
منزل بھی نہ ملی اور خود بھی گمنام ہوا
نامکمل زندگی کا کیا کروں۔۔
بوجہ اس تشنگی کا کیا کروں۔۔
دل نہ لگا وہ محبت چھوڑ دی۔
بے نتیجہ اس بندگی کا کروں۔۔
کٸ برس کھا گٸ کوٸ ۔۔۔
ہاتھ میں خاک بھی نہیں آٸ۔۔
دنیا بوٹی مس یَہ تھگاسوس یار کے کریا۔۔
مٸ ہیوس لیلٸ آشے تھیس دیدار کے کریا۔۔
آچھی تیر ہیوٸ وار گا پار تھرے گٸ۔۔
بیمار تھرے گٸ توم یار تھرے گٸ۔۔
مہ گنہگار تھرے گٸ
میں بدتمیز بدلحاظ بےوفا بدتہیب۔۔
خدا راہ دور رہو مجھ سے سبھی
میں نے چھوڑ دی ہے لوگوں کی منتیں کرنا۔۔
کوٸ ساتھ تو بسم اللہ کوٸ دور جاے تو بسم اللہ
کچھ لوگ ہمارے ہوتے ہی نہیں۔۔
بس وقت انہیں کچھ وقت کے لیے ہمارے پاس لے آتا ہے
وقت اتنی تیزی سے گزر جاتا ہے۔۔
اور میں ہوں کہ گزر ہی نہیں جاتا۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
اب تو روز نت نٸے بہانے ڈھونڈتا ہے
میرا دل مجھے اب ستانے کیلیے۔۔
کیوں لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں حال
میرے پاس کچھ نہیں انکو بتانے کیلیے۔۔
پھر بھی اگر تمہیں زد ہے تو آجاو
بھرے پڑے ہیں میرے دل میں ذخم دکھانے کیلے۔۔
تو نے آخر فدا کو محبت میں ہی کیوں چنا
کچھ اور بھی تو کرسکتے اسے ستانے کیلیے۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain