منسوب چراغوں سے ، طرفدار ہوا کے تم لوگ منافق ہو ،، منافق بھی بَلا کے کیوں ضبط کی بنیاد ہلانے پہ تُلا ہے ؟ میں پھینک نہ دوں ہجر تجھے آگ لگا کے زنجیر نہیں ہوتے تعلق کہ جکڑ لوں چاہو تو بچھڑ جاؤ ، ابھی ہاتھ چھڑا کے میں اپنے خدو خال ہی پہچان نہ پایا گزرا ہے یہاں ، وقت بڑی دھول اڑا کے