آو چپ کی زباں میں ناصر
اتنی باتیں کریں کہ تھک جائیں
دل کی دنیا کو جو برباد کیا کرتا ہے
اُسی بے درد کو دل یاد کیا کرتا ہے
جب کبھی ظلم وہ ایجاد کیا کرتا ہے
سب سے پہلے وہ مجھے یاد کیا کرتا ہے
ہر صورت وچ آوے یار
کر کے ناز ادا لکھ وار
یا اللہ ہمیں ایسی زندگی دے جس پر ہم بھی راضی رہیں اور تو بھی راضی ہو
صبح بخیر
کبھی تھک کے سو گئے ہم
کبھی رات بھر نہ سوئے
تیرے کارواں میں شامل ہونا چاہوں
کمیاں تراش کے میں کامل ہونا چاہوں
کلی کو کِھل کے مرجھانا پڑا
تبسم کی سزا کتنی کڑی ہے
چل دل میرے، چھوڑ یہ پھیرے
جو شخص ہمیشہ نکتہ چینی کے موڈ میں رہتا ہے اور دوسروں کے نقص نکالتا ہے، وہ اپنے آپ میں تبدیلی کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے
اے آنے والے اپنی جبیں کو جھکا کے آ
یہ آستانِ یار ہے صحنِ حرم نہیں
دل کا لٹ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
ان کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
اک روشنی اندھیروں میں بکھرا گیا کوئی
چہ پہ دروغو خوشحالیگی پہ رشتیا خپہ وی
نو داسے خلق خو بہ مانہ خامخا خپہ وی
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
وہ تو خشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا
بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے
نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا
جانے کس کی لگن کس کی دھن میں مگن
جا رہے تھے کہاں مڑ کے دیکھا نہیں
تصویر بھیجی ہے تو بس آنکھوں کی
یعنی مجھ کو آنکھیں دکھا رہی ہو تم
چھوڑو مرشد سنگت کے روگ
مطلبی دنیا منافق لوگ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain