آئینہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں
تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے
وقت کی چند ساعتیں ساغر
لوٹ آئیں تو کیا تماشہ ہو
خوب تھا پہلے سے ہوتے جو ہم اپنے بدخوا
کہ بھلا چاہتے ہیں اور برا ہوتا ہے
کعبہ عشق تو میں تیرے چار سو
تو اثر میں دعا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کیئے بغیر
وہ دل ہے جو کسی کے حسن کا کاشانہ ہو جائے
وہ سر ہے جو کسی کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے
مجھ چردی سر چایا
کوئی دن دس سکدا ایں
توہے سدیا اے، میں نہیں آیا
اس نہیں کا کوئی علاج نہیں
روز کہتے ہو آج نہیں
یار ڈھاڈی عشق آتش لائی وے
اک ذرا سا غم دوراں کا بھی حق ہے جس پر
میں نے وہ سانس بھی تیرے لیئے رکھ چھوڑی ہے
دل پہ زخم کھاتے ہیں
جان سے گزرتے ہیں
جرم صرف اتنا ہے
ان کو پیار کرتے ہیں
ربا میرے حال دا محرم تو
اندر وی تو باہر وی تو
پریشاں رات ساری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات میں جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
خدا خود میر مجلس بود اندر لامکاں خسرو
محمد شمع محفل بود شب جائی کہ من بودم
پری پیکر نگارے سروُ قد و لالہ رخصار
سراپا آفتِ دل بود شب جائی کہ من بودم
نمی دانم چی منزل بود شب جائی کہ من بودم
دو نین میرے دو نین تیرے
جب ملے تو مل کے چار ہوئے
Pa de shakmana Balay ma odrega
Kalay khabar de sok de una weeni
زمانے بھر کے غم یا اک تیرا غم
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain