سنبھالو ذرا اپنا آنچل گلابی
دکھاؤ نہ ہنس ہنس کے آنکھیں شرابی
پُھلّاں جیا دل تیرا کدی میں دکھاواں
نی رب کرے میں مر جاواں
ہم ہیں اس پل یہاں
جانے کل ہوں کہاں
لاکھ اس دل کو ہم نے سمجھایا
دل یہاں پھر بھی ہم کو لے آیا
اگر تم کہو تو میں خود کو بھلا دوں
تمہیں بھول جانے کی طاقت نہیں ہے
Tharak La ilaj hai
Parhaiz Kijye
او جانے والے دور جاتے ہوئے
پلٹ پلٹ کے نظر ملاتے رہو
Rasha che mureed de shama
pir me sha O Pir me sha
یہ ترک تعلق کا کیا تذکرہ ہے
کوئی تو ایسا ہو
جو اندر سے باہر جیسا ہو
قفص اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے
Uwaya Zahid ta gunah za kawam
Zor kho e kambakhta pa ta na Razi
میں نے پوچھا حسن سے کہ دیکھا ہے کہیں
میرے سرکار(ص) سا حسیں
حسن نے کہا دلبری کی قسم
نہیں نہیں نہیں
کوئی شام مجھ میں قیام کر میرے رنگ روپ کو نکھار دے
جو گزر گئی سو گزر گئی میری باقی عمر سنوار دے
میں لجپالاں دے لڑ لگیاں
میرے تا غم پرے ریہندے
بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
دل سوز سے خالی ہے نگاہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
ہجرِ یارا نا ستا بے وجہ
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کے ناصر
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain