آئے ہیں سمجھانے لوگ
ہیں کتنے دیوانے لوگ
وقت پہ کام نہیں آتے
یہ جانے پہچانے لوگ
اس انجمن میں آپکو آنا ہے بار بار
دیوار و در کو غور سے پہچان لیجئے
وہ بھی اپنے نہ ہوئے دل بھی گیا ہاتھوں سے
ہم تڑپتے رہیں گے یہاں رات بھر
تم تو آرام کی نیند سو جاو گے
اس قدر اب غمِ دَوراں کی فراوانی ہے
تُو بھی مِنجُملۂ اسبابِ پریشانی ہے
مُجھ کو اِس شہر سے کُچھ دُور ٹھہر جانے دو
میرے ہمراہ مِری بےسروسامانی ہے
آنکھ جُھک جاتی ہے جب بند ِ قبا کُھلتے ہیں
تُجھ میں اُٹھتے ہُوئے خُورشید کی عُریانی ہے
اِک تِرا لمحۂ اقرار نہیں مر سکتا
اَور ہر لمحہ زمانے کی طرح فانی ہے
کُوچۂ دوست سے آگے ہے بہت دشتِ جنُوں
عِشق والوں نے ابھی خاک کہاں چھانی ہے
اِس طرح ہوش گنوانا بھی کوئی بات نہیں
اَور یُوں ہوش سے رہنے میں بھی نادانی ہے
جاواں صدقے گلے دیے ہَسیے
جھگی پا رَل کٹَھیاں وَسیے
نی اک پُھل موتیے دا مار کے جگا سوہنیے
بازار وکیندیاں چھریاں
عشقے دیاں چوٹاں بریاں
نی اک پھل موتیئے دا مار کے جگا سوہنیے
قصّے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے
آ دیکھ ترے نام سے موسوم ہیں سار
شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک
ورنہ تو ترے عیب بھی معلوم ہیں سارے
سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسنؔ
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
او بڑا لجپال اے علی
جو لگیاں نباہ جانڑ دئے
حد یہی ہے تو حد سے گزر جائیں گے
ایک مدت سے تیری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تمہیں ایسا بھی نہیں
حال دل کس کو سنائیں
آپ کے ہوتے ہوئے
من تو شُدم تو من شُدی
من تن شُدم تو جاں شُدی
یہ اچھی پردہ داری ہے
یہ اچھی راز داری ہے
کہ جو آئے تمہاری
بزم میں دیوانہ ہو جائے
وہ دل ہے جو کسی کے حسن کا کاشانہ ہو جائے
تمہیں دیکھیں میری آنکھیں
اس میں کیا میری خطا ہے
آپ کے در سے کوئی نا خالی گیا
اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
Che Zama Meena sta Pakar na Razi
Mala Janana bala Lar na Razi
منتظر میرے زوال کے ہیں
میرے اپنے بھی کتنے کمال کے ہیں
ہائے اندر ہی اندر سے ٹوٹا میں
تیرے عشق میں خود ہی سے روٹھا میں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain